گیت اور کہانی میں پہلا جنم کس کا ہوا __؟شاید جب لبِ مادر نے مامتا کے جوش میں شیر خوار بچے کو سلانے کے لئے منہ سے کچھ آوازیں نکالی ہوں گی ،وہ بولوں میں ڈھل کر لوری بن گئیں – وہی شعر کا پہلا روپ تھا – کہانی تو ماں نانی تین چار سال کی عمر کے بچے کو سناتی ہیں (دل سے گھڑ گھڑ کے شیروں اور چیتوں ،دیو پریوں ،جادوگرنیوں ،اور چڑیلوں وغیرہ وغیرہ کی جن سے بچے بہل بھی جائیں – اور پھر سو جائیں -)
مگر ____اور اِس مگر کے ڈانڈے بہت دور جاکر ملتے ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ کہانی کا جنم تو انسان کی آفرینش کے ساتھ ہوا تھا!
جب خود خالق ِ کائنات نے آدم و حواّ کی تخلیق کی کہانی سنائی ،انسان اور شیطان – ؛فرشتوں ،نیکی ،بدی سرکشی ،فرمانبرداری ،گمراہی ،ندامت عفوو درگزر جزا اور سزا کی داستان اور اِس کہانی میں کیا نہیں تھا-!
پلاٹ بھی ،کردار بھی ،ابتدابھی ،انتہا بھی ،زبان و بیان کا پرُ اثر انداز بھی اور مکالموں کی برجستگی بھی بہرحال کہانی نے بھی انسان کے ساتھ ساتھ جنم لیا یہ اور بات کہ وہ صفحہ قرطاس پہ ہزاروں برس بعد منتقل ہوئی –
ابھی صالحہ عابد حسین کی یہ تمہید پڑھ ہی رہا تھا کہ ایک آواز نے میرے پڑھنے اور سوچنے کا سلسلہ روک دیا باہر نکل کر دیکھا تو ڈاکیہ نے تین کتابیں تھما دی کھول کر دیکھا تو عید کے تحفہ کی شکل میں ڈاکٹر عشرت ناہید صاحبہ کی "ورق ورق کہانی کائنات" اول دوم /"ایک لفظ کی موت" (صادق کی تجرباتی کہانیاں) تھی (ڈاکٹر صادق کی کہانیاں میں برسوں سے ڈھونڈ رہا تھا اچانک ایک ساتھ مل گئیں ) ایک خوشی ساون کے بادلوں کی طرح برس گئیں ___اور میں "ورق ورق کہانی کائنات" میں گم ہوگیا – ہر ورق پر مختلف کہانیاں مختلف موضوع و رنگ لیے ہوئے تھی
عورت بھی قدرت کی ایک شاہکار تخلیق ہے جو خود بھی خالق کی حیثیت رکھتی ہے جو اسی کائنات میں ہر جگہ ہر مقام پر رنگ بکھر رہی ہے
کہانی __عورت
عورت __ندی __ندی __=کہانی
ایک سلسلہ ہے جو مسلسل جاری و ساری ہے
پیش نظر ڈاکٹر عشرت ناہید کی اردو کائنات تانیثی چہرہ نسائی ادب کا ایک منہ بولتا شاہکار ہے جس کو پڑھ کر ہم کہہ سکتے ہیں کہ نسائی ادب ہر شعبے سے مالا مال ہے چاہے وہ شاعری ہو کہانی ہو یا تنقید کچھ نے ذہانیت محنت اور جنون سے زندگی رنگ کے مختلف کرداروں کو نبھاتے ہوئے کہانی منچ پر وہ مقام حاصل کرلیا ہے جو کبھی ترقی پسند دور کی خواتین کو حاصل تھا
"ورق ورق کہانی کائنات" کے اس شامیانے میں نسائی ادب کی چہل پہل ایک کہکشاں کی صورت اپنے رنگ کینوس پہ جھلملا رہی ہے جو اردو کائنات کے عالمگیر منظر نامہ پہ خواتین قلم کاروں کی تخلیقی عمل کو کسی حد تک عشرت ناہید نے پکیّ سیاہی میں محفوظ کرلیا ہے
عشرت ناہید کا سوچ کنیوس صرف کہانی نہیں وہ اول درجہ کی ایک قاری بھی ہیں اور فکشن رائٹر بھی
"ایک لفظ کی موت" (صادق کی تجرباتی کہانیاں) ہی جو ایک دستاویز کی شکل میں اردو ادب میں محفوظ ہوگئی ہیں جس کی داد اردو کے سنجیدہ حلقوں سے انھیں مسلسل مل رہی ہیں
دستاویز "ورق ورق کہانی کائنات" نسائی فکشن میں قابل ذہین تخلیق کار خواتین کی تحریریں پکی روشنائی میں موجود ہیں جن کو پڑھ کر ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ کسی طرح بھی جیلانی بانو ،واجدہ تبسم ،عصمت چغتائی ،صغریٰ مہدی ،و دیگر نامور فکشن خواتین سے کم نہیں کیوں کہ ان خواتین نے نئے عہد کی پیچیدگیاں ،پسماندگی ،انسانی اقدار کا زوال ،عالمی طاقتوں کی جنگ زرگری نیز تیسری دنیا کے ممالک کا استحصال ،افلاس ،جہالت اور بے روزگاری ،ایسے بھیانک مسائل ہیں جو نئے اظہاریہ کا تقاضا کرتے ہیں اور شکرہے کہ نئے عہد کے یہ تمام مسائل بھی نسائی ادب نیز "ورق ورق کہانی کائنات" میں ابھر کر سامنے آتے ہیں
عشرت کے یہاں کہانیوں کی کوئی سرحد کوئی سیما نہیں اُن کے وہاں تو درد کے لفظوں کی اہمیت ہے اور یہی وجہ ہے کہ "ورق ورق کہانی کائنات" میں مختلف سرحدوں کی کی تحریر یں موجود ہیں جو کہ ایک قابلِ ستائش اقدام ہے میرے نزدیک موجودہ عہد اکیسویں صدی کی کہانیوں کا بھرپور تانیثی منظر نامہ ہے مذکورہ کتابیں ہر سنجیدہ قاری و ادب نواز کی بغل میں ہونی چاہیے یقیناً آپ کو مایوسی تو قطعی نہیں ہوگی
مولا عشرت ناہید باجی کی سیاہی اور نظروں کو اور بھی وسعت دے کہ
یہ چراغ جلا ہے تو جلا رہے
نوٹ فی الحال تو عشرت ناہید مولانا آزاد اردو یونیورسٹی لکھنو کیمپس بحثیت اسسٹنٹ پروفیسر درس و تدریس کی خدمات انجام دے رہی ہیں
فی الحال چار تصانیف
حیات اللہ انصاری شخصیت اور ادبی کارنامے
حیات اللہ انصاری کی کہانی کائنات
ایک لفظ کی موت
اور ورق ورق کہانی کائنات جلد اول ،دوم منظر عام پر آکر مقبول ہوچکی ہیں