نطشے کی مقبولیت اس کی بے باکی اور nihilism میں ہے اس سے مراد یہ ہے وہ سابقہ تمام مذاہب اور اخلاقی اقدار اور عقلیت سب کو بودا اور ضعیف سمجھتا ہے
Power and perspective
کے سوا انسان کے پاس کچھ نہیں ہے
اس کا مطلب ہے کہ طاقت ایک حقیقت اور باقی تمام صرف اس کی تشریح ہے
مجموعی طور نطشے ایک اخلاقی مفکر ہے
وہ اخلاق کا محور اور مرکز قوت کو سمجھتا ہے اور اشرافیہ کو حکمرانی کا حق دیتا ہے
نطشے مسیحیت کا سخت دشمن ہے
نطشے دکھ کو انسان کی نفسیاتی اور ذہنی مضبوطی کے لئے ضروری سمجھتا ہے
وہ شوپنہاور کی will کو
Will to power
میں بدل دیتا ہے
کائنات کے ساخت کے بارے وہ کہتا ہے
یہ ایک eternal recrrence
ہے یعنی کائنات محض واقعات کی تکرار ہے
ایسا لگتا یہ اس نے یہ تصور ہندو مت سے لیا ہے
دکھ کا فلسفہ اس نے شوپنہاور سے لیا مگر اسے وہ قوت کی وجہ سمجھتا ہے جبکہ شوپنہاور اسے ضعف کی
اس نے چونکہ جرمن زبان کے محاورے اور تمثیل نگاری کو اپنا میڈیم بنایا ہے اور اپنی شخصی علامتیں استعمال کی ہیں اس لئے اس کا اسلوب گنجلگ ہے اس کی تحریر میں بے حد نفسیاتی گہرائی ہوتی ہے
اس میں سچائی بجلی کی کڑک کی طرح ہے
وہ بہت زیادہ سچ کہتا جو صرف بچے یا دیوانے ہی کہ سکتے ہیں
نطشے کمزوری کی وجہ سے عورت سے نفرت کرتا ہے
نطشے کے اندر غیب بینی کی بے حد قوت ہے اس نے جو پیشن گوئیاں کی سب سچ ہوئیں جیساکہ جنگ عظیم کا آتش فشاں ۔
اس کے فلسفے کے بہت سے تخریبی نتائج ہیں جرمن قوم پرستی
anti-semitism
فاشزم
نازی ازم
اس کا اثر بے شدید اور گہرا ہے ادب اور سیاست پہ خاص کر
ہیگل نے ریاست پہ زوردیا نطشے نے قوت اور اشرافیہ کو اخلاقی جواز فراہم کیا
جس سے سوشل ڈارون ازم کو ہوا ملی اور انسان کی وہ درندگی جسے مذہب نے روکا تھا پھوٹ نکلی۔۔۔
اس لئے پوری دنیا کےادیب فلسفی اور دانشور نطشے کی طرف متوجہ ہوئے
ڈاکٹر اقبال نے کہا ہے نطشے نے قوت برائے قوت کا خطرناک فلسفہ دیا ہے جب کہ قوت خود اعلی تر نصب العین کے حصول کا ذریعہ ہے نہ کہ مقصود بالذات
کیونکہ
Absolute power corrupts absolutely
نطشے کچھ معاملات میں جدت اور کچھ بڑا رجعت پسند ہے۔
نطشے نے سارے بت توڑ دئے اور ان کی مٹی سے طاقت کا بت بناکر اس کی پرستش شروع کر دی