کسی نیٹ(net) فورس کی غیر موجودگی میں ریسٹ کی حالت میں پڑا ہوا جسم ریسٹ کی حالت میں ہی رہتا ہے اور حرکت کرتا ہوا جسم اپنی ولاسٹی کو برقرار رکھتا ہے۔
ریسٹ والے کیس کا مشاہدہ کرنے کے لیے آپ ایک اوبجیکٹ کو ایک ٹیبل کی ہائیٹ تک اٹھا کر چھوڑ دیں۔ پھینکنا نہیں چھوڑنا ہے۔ آپ کا مشاہدہ ہو گا کہ وہ اوبجیکٹ، گریویٹی کی وجہ سے، زمین کی طرف گرےگا۔ اب اس اوبجیکٹ کو ٹیبل پر رکھ دیں۔ گریویٹی ابھی بھی موجود ہے لیکن اوبجیکٹ ٹیبل کی سپورٹ کی وجہ سے نیچے نہیں گرےگا، یعنی ریسٹ کی حالت میں ہی رہے گا۔ اگر ریسٹ کی حالت تبدیل کرنی ہے تو مزید کوئی فورس لگانی پڑے گی۔
اب آتے ہیں موشن والے کیس کی طرف۔ ایک خشک فرش پر ایک خشک صابن کو رکھ کر تھوڑا سا پش کریں۔ مشاہدہ ہوگا کہ وہ صابن زیادہ دور نہیں جائے گا۔ اب گیلے فرش پر گیلے صابن کو رکھ کر پش کریں۔ پہلے کی نسبت وہ صابن کافی دور جائے گا۔ تیسری بار صابن یا سرف لگے فرش پر صابن کو رکھ کر اسے پش کریں۔ اب کی بار وہ صابن پچھلے دونوں تجربات کے لحاظ سے زیادہ دور جائے گا۔ لیکن تنیوں حالات میں صابن رکے گا ضرور۔ رکنے کی وجہ ہے فرکشن۔ چونکہ آخری کیس میں فرش پر پھسلن کافی زیادہ تھی اس لیے صابن زیادہ دور گیا۔ پھسلن کا مطلب ہے کہ فرکشن کم ہے۔
یہاں سے ہم یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ اگر فرکشن کو ختم کر دیا جائے تو جسم کو جس ابتدائی ولاسٹی سے پھینکا جائے گا وہ اسی ولاسٹی سے اپنی حرکت کو جاری رکھے گا۔ اگر ہم زمین سے باہر نکل کر خلاء میں کسی اوبجیکٹ کو ایک معمولی سا پش کر دیتے ہیں تو وہ ہمیشہ اسی سمت میں اپنی ابتدائی ولاسٹی کے ساتھ چلتا رہے گا جب تک اس پر کوئی بیرونی فورس نہیں لگے گی۔
یہ نیوٹن کے پہلے قانون کی آدھی وضاحت ہے۔ باقی آدھی وضاحت کا تعلق اس بات سے ہے کہ نیوٹن کا پہلا قانون کن حالات میں لاگو ہو گا۔ جیسے ہمارے ملک کے قوانین، بد قسمتی سے، سب کے لیے ایک جیسے نہیں ہیں کچھ ویسی صورت حال نیوٹن کے پہلے قانون کی ہے۔
پھر مشاہدے کی بنیاد پر بات کرتے ہیں۔ آپ نے نوٹ کیا ہو گا کہ ایک کھڑی ہوئی گاڑی چلنے کے بعد جوں جوں تیز رفتار ہوتی جاتی ہے ویسے ہم سیٹ پر بیٹھے ہوئے پیچھے کی طرف ایک فورس محسوس کرتے ہیں۔ یعنی ہمارا جسم پیچھے کی طرف جانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس بات کا مزید مشاہدہ کرنے کے لیے آپ کھڑی ہوئی ایک بس کے درمیان میں ایک گیند کو رکھ دیں۔ بس کھڑی ہوئی ہے، گیند بھی ساکن رہے گا۔ جیسے ہی بس چلنا شروع کرے گی، یعنی اس کی رفتار بڑھنا شروع ہو گی، ساکن پڑا ہوا گیند پیچھے کی طرف حرکت کرنا شروع کر دے گا اور بس کے پیچھے والے حصے میں چلا جائے گا۔ اب گیند ریسٹ میں تھا اور ہم نے اس پر کوئی فورس تو لگائی ہی نہیں لیکن اس نے ریسٹ کی حالت سے حرکت شروع کر دی۔ اس کا مطلب کہ یہاں نیوٹن کا پہلا قانون ٹوٹ گیا۔ ریسٹ میں پڑا جسم بنا کسی بیرونی فورس کے حرکت میں آ گیا۔ ایسا فریم اوف ریفرینس جسمیں نیوٹن کا پہلا قانون لاگو نا ہو اسے نون-انرشیل فریم اوف ریفرنس کہا جاتا ہے۔ اور اس فریم اوف ریفرنس میں بیٹھا اوبزرور نون-انرشیل اوبزور کہلاتا ہے۔
جب گاڑی رکی ہوئی حالت میں تھی تو گیند بھی رکا ہوا تھا، یعنی اس صورت میں نیوٹن کا پہلا قانون گیند پرلاگو تھا۔ ایسا فریم اوف ریفرینس جس میں نیوٹن کا پہلا قانون لاگو ہو اسے انرشیل فریم اوف ریفرنس کہتے ہیں۔ اور اس میں بیٹھے اوبزرور کو انرشیل اوبزرور کہا جاتا ہے۔
گاڑی ریسٹ میں تھی، فریم انرشیل تھا۔ گاڑی نے ایکسلریٹ(ولاسٹی کا بڑھنا) کرنا شروع کیا تو فریم نون-انرشیل ہو گیا۔ جب گاڑی چلتے چلتے ایک کونسٹینٹ ولاسٹی سے حرکت شروع کر دے گی تو فریم پھر سے انرشیل ہو جائے گا۔ یعنی اس صورت میں اگر آپ گیند کو زمین پر رکھتے ہیں تو وہ وہیں رہے گا۔
اس کا مشاہدہ آپ کونسٹینٹ ولاسٹی سے حرکت کرتی ہوئی بس میں کھڑے ہو کر کر سکتے ہیں۔ آپ بالکل ایسا ہی محسوس کریں گے جیسے آپ زمین پر ریسٹ کی حالت میں کھڑے ہیں۔ لیکن بریک لگنے پر پھر فریم نون-انرشیل ہو جاتا ہے۔ کیونکہ جب بس یونیفورم ولاسٹی سے چل رہی تھی آپ آرام سے کھڑے تھے۔ لیکن بریک لگنے پر ہمارا جسم آگے کی طرف ایک فورس محسوس کرتا ہے۔ یعنی پھر سے بنا کسی فورس کے ریسٹ کی حالت میں کھڑا جسم آگے کی طرف حرکت کرنا شروع کر دیتا ہے۔ نیوٹن کا قانون اس حالت میں بھی لاگو نہیں ہو گا۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...