نیپال میں کیمونسٹوں نے نئی تاریخ رقم کر دی؛ فیڈرل پارلیمنٹ میں تقریباء دو تہائی اکثریت حاصل کر لی اور سات صوبوں میں سے چھ میں حکومت تشکیل دیں گے۔
(فاروق طارق نے یہ تحریر انتخابات کے بعد نیپال کی پانچ روزہ وزٹ کے دوران لکھی)
نیپال میں عام لوگ کیمونسٹ الائینس کی جیت سے بے تحاشہ خوش ہیں۔ ان کی خواھش تھی کہ ایک عوام دوست مضبوط مستحکم حکومت اقتدار میں آئے اور ان کی زندگی میں بنیادی تبدیلیاں لانے کا باعث بنے اور وہ خواھش اب پوری ہوتی نظر آرھی ہے۔
کیمونسٹ پارٹی نیپال (یونیفائید مارکسسٹ لیننسٹ) (UML) اور کیمونسٹ پارٹی نیپال (ماؤسٹ سنٹر) پر مشتمل لیفٹ آلائینس نے 165 سیٹوں کے لئے فرسٹ پاسٹ دی پوسٹ ( FPTP) سسٹم کے تحت ہونے والے انتخابات میں 116 پر کامیابی حاصل کر لی۔ جبکہ موجودہ حکمران جماعت نیپالی کانگرس صرف 23 سیٹیں ہی جیت سکی۔ لیفٹ کی دو اور چھوٹی جماعتوں نے بھی ان انتخابات میں ایک ایک سیٹ جیت لی۔ یوں بائیں بازو نے 2015 کے نئے ائین کے تحت ہونے والے عام انتخابات میں تقریباء دو تہائی اکثریت حاصل کر لی ہے۔
سات صوبائی انتخابات میں لیفٹ الائینس نےکل 330 سیٹوں میں سے 241 سیٹیں جیت لی ہیں جن میں سے UML نے 167 اور ماؤسٹوں نے 74 سیٹیں جیتی ہیں۔ کانگرس نے تمام سات صوبائی اسمبلیوں میں صرف 41 سیٹیں جیتی ہیں۔
فیڈرل ڈیموکریٹک ریپبلک آف نیپال میں عام انتخابات دو مرحلوں میں 26 نومبر اور 7 دسمبر 2017 کو منعقد ہوۓ۔ یہ انتخابات باؤس آف ریپریزنٹیٹوز، (عوامی نمائیندگی کا ھاؤس) یعنی فیڈرل پارلیمنٹ کے کل 275 اراکین کے لئے منعقد ہوۓ۔ ہیں۔ ان میں سے 165 کا برائے راست حلقہ بندیوں کے زریعے انتخاب ہوا۔ یعنی جس نے ایک حلقے سے سب سے زیادہ ووٹ لئے وہ کامیاب ہوا۔ اسے انگلش میں first past the post (FPTP) سسٹم بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے لئے ہر ووٹر کو دو بیلٹ۔ پیپر دئیے گئے تھے۔ ایک پر اپنے حلقے کے امیدوار کا ووٹ اور دوسرا اپنی پسند کی پارٹی کا ووٹ۔
بقیہ 110 سیٹیوں کا متناسب نمائندگی کے ذریعے انتخاب ہوا۔ جس میں UML نے 77 اضلاع میں سے 76 کی کوئنٹنگ میں 3