:: "نئی ڈاڈا ازم { Neo-Dada } کا مرکوز خلاصہ و تشریح" :::
نئی ڈاڈا ازم {NEO DADAISM} ۱۹۵۰ کی دہائی میں عالمی سطح پر فنوں لطیفہ، ادب، عکاسی ، تھیٹر ڈرامہ اورمصوری پر نئی جمالیاتی اور فنکارانہ نوعیت کا ایک ایسا فکر کاانقلابی موڈ تھا۔ جو قدرے کم تجریدی اور علامتّی ہے اور روایتی ڈاڈا ازم سے قدرے انحراف کرتے ہوئے جس کو آندرے بریتوں نے پچھلی صدی کے اولین برسوں میں پیش کیا تھا جو اس سے گریز بھی ہے اور یوں ادب و فن کے میدان میں نئی فکری اور فنکارانہ راہیں کھلی۔ جس میں جاسپر جونز، رابرٹ روچہینس برگ، اور ایلن کپرو پیش پیش تھے۔ ان نو ڈاڈا فنکاروں کا یہ کمال حاصل تھا کہ ان کو اپنی فکر اور فن کو زرائع ابلاغ اور تشھیر میں اظہار کا ہنر و فن آتا تھا۔ اور ان سب نے نئے برقیاتی ابلاغ و نشریات سے خوب فائدہ اٹھا یا ان کی تخلیقات اور ان کی خلقی کار کردگی کا جھکاو اشیا کی جانب زیادہ تھا ۔ جو جدید بازار کاری کے خلاف شدید ردعمل بھی تھا۔ اس نئی تحریک پر "نئی تاثرایت" کا غلبہ کچھ زیادہ ہی نظر آتا ہے۔ جو جارج کی مصوری کے خلاف بیزاراری اور بغاوت بھی تھی۔ جس نے اشیاء کو مشروط طور پر متعارف کروایا۔ اور تخلیق کار اور ادبّا کی کار کردگی اورہنر پر زرو دیا گیا۔ اس کے اثرات ۱۹۶۰ میں چند نئی بنیادی تبدیلیوں کے بعد بغیر کسی فکری شراکت کے " پاپ آرٹ" اور "ہیپی رویوں" کے فکری اور نظریاتی رنگ میں بھی نظر آتا ہے اوراب ساتھ ہی یہ تمام فنکار غیر محسوس طور پر ایک سیاسی حوالے سے ایک انسانی عہد نامہ بھی ترتیب دے رہے ہیں۔
روایتی ڈاڈا ازم کے برخلاف نئی ڈاڈا ازم کا ضابطہ یکسر مختلف تھا۔ اس مِ سرد جنگ کے زمانے میں مناسب طور پرعسکریت پسند انداز میں احتجاج اور مزاحمت پر اکسایا۔ جس مِیں کبھی کبھار اس نے اپنے فنکارانہ چہرے کو مسخ بھی کیا کیا اور طنز اور تمسخر کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ جس میں صارفین کی ثقافت کو تحریدی ، حقیقت پسندانہ نفی دانش، نئے چلن کے ارتباط کے تجربات ہیں۔ جس میں میڈیا کی حدود کو بھی متعین کیا گیا ۔
نئی ڈا ڈا ازم میں جمالیاتی معیارات کو بھی ٹھکرایا جاتا ہے۔ جس میں فنکارکے تجریدی عمل کو محولہ تضادات کو مضحکہ خیزی کی حد تک ایک دوسرے کو آپس میں مدغم کردیتا ہے۔ جس میں روایات، رموزیات اور مخلوط تنقیدی سوچوں کی معنویت کی تشریحاتی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
. یہ عمل " مارسیل ڈیچامپ" کی فکری اور فنکارانہ ہنر مندی کے بعد نئے ڈاڈا فنکاروں نے نئے تاریخی تناظر میں تشریح وتفھیم کی۔ جس نے ایک وسیع فریم ورک فراھم کیا۔ جو بعد میں دیگر فنکارانی تحریکوں اور روّیوں کس فکر اور فنکارانہ بنیادیں فراھم کی ہیں۔
فنکارانہ تناظر میں یہ ایک بڑی فنکارنہ موڈ تھا۔ جو نئی ڈاڈا ازم کا ایک ایسا تصور ہے جس میں فن پاروں پر نظریں کی تنقید اور تبصروں پر" التزام فن" ہے۔ اسی تشریح سے معنئی کا تعین کیا جاتا ہے۔ اور فن پاروں کی پارنی تشریات اور معنویت کو بھی مسترد کیا جاتا رہا۔ اور نئے معنی نکالے گئے۔
آرٹ ورک کے حصے کے طور پر ناظرین کی طرف شفٹ کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ ، جو نئی ڈاڈا ازم کے ایک تصور پر التزام فنکاروں ان کام کے ناظرین اور قارین کی تشریح یھی ہے – نہ کہ یہ مصور کے ارادے ہیں – جو اس کے معنی بھی متعین کرتی ہے۔ یہ موقع کے استعمال کے ذریعے زور دیا گیا، جس میں مصور کے پہلے سے مقرر کی اہمیت کو ختم کرنے میں مدد ملی اشیاء، اور ذرائع ابلاغ مل گیا، اور اس کی بجائے مہرہ کے ناظرین کی پڑھنے پر توجہ مرکوز رکھ دیا اور کوشش کی گئی کہ ناظریں اور قاری فن پاروں ہر مرکوز طور پر توجہ دے۔ کچھ دن قبل میں نیویارک میں " نئی ڈاڈا ازم " کی مصوری کی نمائش میں گیا تھا۔ وہاں تمام مصّوروں نے سفید رنگ کا "شرٹ"(بنیان/ گنجی ) پہن رکھی تھی۔ جس میں سیاہ روشنائی سے یہ لکھا ہوا تھا۔ ۔۔۔۔" میں نراجیت پسند ( اناکسٹ) نہیں ہوں، میں نیا ڈاڈا ازم ہوں " ۔۔۔۔۔۔ (احمد سہیل) ….****