نیلی وہیل ہمارے سیارے پر رہنے والے اب تک کے سب سے بڑے جانور ہیں۔ لیکن اتنا بڑا و جسیم جانور حیرت کی بات ہے کہ اپنی خوراک میں ایک انتہائی چھوٹا جانور زیادہ تر کھاتا ہے جسکو کرل krill کہتے ہیں جو ایک سمندری گھونگھا ہوتا ہے۔ بلیو وھیل کا من پسند کھانا ہے یہ۔۔ اپنی بیلین پلیٹوں (جو منہ کی چھت سے لٹکتی ہیں اور ایک چھلنی کی طرح کام کرتے ہیں) کے ذریعے سمندر کے پانی کی بڑی مقدار کو دباتے ہیں۔ کچھ بڑی وھیلز ایک دن میں 6 ٹن کرل کھا سکتی ہیں۔
لیکن بعض اوقات دیگر سمندری مخلوق کو نیلی وھیل اپنی خوراک میں شامل کرتے ہیں، جیسے کوپ پوڈ کرسٹیشین copepod crustaceans اور چھوٹی مچھلیاں، جیسے آپ وڈیو میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔ ہمپ بیک اور برائیڈز وہیل بھی سرگرمی سے چھوٹی اسکولنگ مچھلیوں جیسے ہیرنگ اور اینکوویز کا شکار کرتی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ وہ بہت بڑی اور جسیم ہوتی ہیں لیکن نیلی وہیل شکاری نہیں ہیں۔ وہ چھوٹے کرل کے لیے اپنی فیڈ کو فلٹر کرتے ہیں اور انسانوں کے لیے بالکل بے ضرر ہوتی ہیں (بس حادثاتی تصادم کے علاوہ، یعنی اگر بلیو وھیل انجانے میں کسی انسانی تیراک کو اپنے دم سے ہٹ کردے)۔
بیلین بلیو وہیل کے لیے کھانے میں ایک اہم رکاوٹ یہ ہے کہ وہ اپنے منہ کو اتنا چوڑا کھولیں کہ وہ کرل پر مشتمل پانی کی بڑی مقدار کو نگل سکیں۔ اور اندازہ لگائیں کہ انکو اپنی مکمل خوراک کھانے کے لیے کتنا مقدار میں پانی کو اپنے جسم میں ڈالنا پڑے گا اور اپنا منہ کتنا کھولنا پڑے گا۔ بیلین وہیل کے لیے، منہ کے سائز کے ساتھ خوراک کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں جسم کے بڑے سائز میں اضافہ ہوتا ہے۔اس طرح ایک بلیو وھیل جسامت میں بڑی سے بڑی ہوجاتی ہے
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...