موبائل فون میں جو بلیوٹوتھ ہے، کیا اس کا نیلے دانتوں سے کوئی تعلق ہے؟
ہیری بلیوٹوتھ ڈنمارک کا بادشاہ تھا جس نے دسویں صدی میں سکنڈے نیویا کے لڑتے گروہوں کو اکٹھا کیا۔ بلیوٹوتھ ٹیکنالوجی اپنے سے پہلے پائے جانے والے الگ سٹینڈرڈز کو یکجا کر کے ایک طریقے سے الگ آلات کا آپس میں رابطہ کروا دیتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو بنانے میں نوکیا اور ارکسن نے اہم کردار ادا کیا۔ سکنڈے نیویا میں الگ الگ ٹیکنالوجیوں کو آپس میں ملانے والے اس سٹینڈرڈ کا نام سکنڈے نیویا میں الگ الگ گروہوں کو آپس میں ملانے والے بادشاہ کے نام پر رکھا گیا۔ اس کا نیلے دانتوں سے کوئی تعلق نہیں۔
دانت نیلے کیوں نہیں؟
دانتوں کا رنگ بنیادی طور پر اس کی باہری سطح سے آتا ہے جو اینیمل ہے۔ اینیمل سفید رنگ کا ہے۔ اس کی اگلی تہہ ڈینٹین ہے جو زردی مائل ہے۔ جن کے دانتوں کا اینیمل موٹا ہو، ان کے دانتوں کا قدرتی شیڈ زیادہ سفید رنگ کا ہو گا۔ پتلے والوں کا کچھ زردی مائل۔ مشرقِ بعید اور کیریبین کے سیاہ فام افراد میں یہ پتلا ہے اور ان کے دانت باقی علاقوں کے لوگوں کے مقابلے میں کچھ کم سفید ہوتے ہیں۔ دانتوں کی تیسری تہہ پلپل لئیر ہے جس میں خون اور اعصابی نظام کی رگیں ہیں۔ یہ تہہ سرخ رنگ رکھتی ہے۔ دانتوں کا اینیمل روشنی مکمل طور پر نہیں روکتا اور کچھ حصہ جانے دیتا ہے۔ اس وجہ سے ڈینٹین کا بھی ایک حصہ نظر آتا ہے۔ اس وجہ سے ان کو غور پر دیکھنے سے ایک ہالو نظر آئے گا۔ اس وجہ سے دانتوں کی دانتوں کا رنگ بنیادی طور پر اس باہر والی سطح کا انعکاس ہے اور یہ نیلا نہیں۔ (کسی جینیاتی خرابی کی وجہ سے ایسا ہونا ممکن ہے)۔ باہری سطح سفید ہونے کی وجہ کیلشیم فاسفیٹ ہیں۔
کیا دانت ہڈی ہیں؟
نہیں۔ ان میں کچھ مشترکہ چیزیں تو ہیں لیکن ان میں فرق ہیں۔ ہڈیاں اتنی مضبوط نہیں جتنے کہ دانت۔ ہڈی ٹوٹ کر جڑ جاتی ہے، اینیمل نہیں۔ دانتوں میں کولاجن نہیں اور گودا نہیں۔
ہڈی کس سے بنتی ہے؟
ہڈی کے دو اہم کام ہیں۔ یہ سٹیل سے زیادہ مضبوط ہے اور ایلومینیم سے کم وزن۔ ان کا میٹریل نینوٹیکنالوجی کا شاہکار ہے۔ اس میں کولاجن ہے جو ان میں لچک لے کر آتا ہے۔ ہاہیڈروکساپیٹائیٹ (ایک طرح کا کیلشیم فاسفیٹ) ان کو مضبوطی دیتا ہے۔ جب یہ الگ الگ ہیں تو کمزور ہیں۔ کمرے کے درجہ حرارت پر آپس میں مل کر ان کی خاصیت بدل جاتی ہے۔
یہ ہم لیبارٹری میں کیوں نہیں بناتے؟
ہائیڈروکساپیٹائیٹ بنا لیتے ہیں لیکن وہ اتنا مضبوط نہیں۔ جب اس کا تجزیہ میگنیٹک ریزوننس سپکٹروسکوپی سے کیا گیا تو پتہ لگا کہ قدرت کے اس میٹیریل کے کرسٹل کا سائز لیبارٹری والے میٹیریل سے چھوٹا ہے۔ اس کی وجہ ایک اور مالیکول سائیٹریٹ ہے جو اس کے کرسٹل کے باہر چپک جاتا ہے اور بڑھنے نہیں دیتا۔ سائیٹریٹ کے اس والے کام کا ہمیں ابھی علم ہوا ہے۔ یہ اس میٹیریل کو اس قدر مضبوطی دیتا ہے۔ اس کے سٹرکچر کو ابھی پوری تفصیل سے سمجھنا ابھی باقی ہے۔
لیکن یہ جو خوراک میں ہم کیلشیم لیتے ہیں کہ اس سے ہڈیاں مضبوط رہتی ہیں، یہ کیوں؟ ہڈی ایک بار بن گئی تو پھر اضافی کیلشیم کیا کرتا ہے؟
جسم کا ہر حصہ مسلسل تبدیل ہو رہا ہے۔ ہڈیاں بھی۔ کیلشیم بھی جسم میں ہونے والے پراسس کے نتیجے میں نکلتا جاتا ہے جس کی جگہ لینے کے لئے اضافی کیلشیم درکار ہوتا ہے۔ اگر یہ خوراک میں مناسب تعداد میں نہ ملے یا جسم اس کو صحیح طریقے سے اپنا حصہ نہ بنائے تو کمی کی وجہ سے ہڈیاں صحتمند نہیں رہتیں۔
لیکن کیا ہر کسی کے دانت ایک ہی جیسے ہیں؟
نہیں۔ ہر ایک کا دانت منفرد ہے۔ جڑواں کے دانت بھی ایک جیسے نہیں۔ دانت سے نہ صرف یہ پتہ لگایا جا سکتا کہ یہ کس کا ہے بلکہ صرف دانتوں کے نشانوں سے کئی عادتوں کا پتہ لگایا جا سکتا ہے جیسے کہ ان دانتوں والا کھاتا کیا ہے؟ اپنے دانت پیستا تو نہیں؟ کوئی ساز تو نہیں بجاتا؟ صرف دانت سے پرانے جانوروں کی خوراک اور عادات تک کا پتہ لگایا جا چکا ہے۔
یہ تو انسان کے دانت ہو گئے لیکن باقی تمام جانوروں کے دانت سفید کیوں؟
دانت گائے کا ہو، چوہے کا یا ہمارا، ان کے میٹیریل میں کوئی فرق نہیں۔ تمام جانوروں کے دانت ایک ہی سٹرکچر رکھتے ہیں اور ہڈیاں بھی۔
جانوروں کے دانت برش کئے بغیر سفید کیسے رہتے ہیں؟
پہلی وجہ خوراک ہے۔ جانور مختلف مشروبات نہیں پیتے، چاکلیٹ یا روٹی نہیں کھاتے۔ ریفائنڈ شوگر دانتوں کی دشمن ہے۔ دوسری وجہ صفائی کے کئی قدرتی طریقے ہیں۔ ہاتھی درخت کی چھال سے اپنے دانت صاف کر لیتے ہیں، گائیں اور بھینسیں زیادہ فائبر والی خوراک کی جگالی سے۔ کئی جانوروں کے دانت دوسرے جانور صاف کر دیتے ہیں۔ کچھ جانورجیسے شارک، مگرمچھ، چوہے دانت نئے اگاتے جاتے ہیں۔ پھر بھی جس کے دانت خراب ہو جائیں، وہ زندہ نہیں رہتا۔ پالتو کتے اور بلیوں کے دانت صاف کرنے پڑتے ہیں کیونکہ ان کو قدرتی خوراک نہیں دی جاتی۔
کیا کسی طرح ٹوتھ کا تعلق بلیوٹوتھ سے بنایا جا سکتا ہے؟
صحت کو مانیٹر کرنے کے لئے تائیوان یونیورسٹی میں ایک آلے پر کام ہو رہا ہے جو کسی مصنوعی دانت یا کسی فلنگ میں فِٹ ہو جائے اور منہ سے حاصل کیا جانے والا ڈیٹا بلیوٹوتھ سمارٹ فون تک بھیجتا رہے۔ یہ ہیومن ایمبیڈڈ کمپیوٹنگ کا شعبہ ہے جس پر کئی طرح کے آلات پر کام ہو رہا ہے۔
لیکن یہ ساتھ لگے کارٹون کا پوسٹ سے کیا تعلق؟
ان کارٹونوں کے دانت دکھانے کے لئے۔ نہ صرف جانوروں کے دانت سفید ہیں بلکہ کارٹونوں کے بھی۔ یہ کسی اور رنگ کے ہو سکتے تھے لیکن کبھی کسی بھی کارٹون میں ان کو نہیں بدلا جاتا۔ کیوں؟ یہ سوال اب آپ کے سوچنے کے لئے۔