"The Hand That Rocks the Cradle Is the Hand That Rules the World"
یعنی: وہ ہاتھ جو جھولا جھلاتا ہے
وہی ہاتھ دنیا پر حکمرانی کرتا ہے!
امریکی شاعرولیم راس کی یہ نظم
اب بھول کی دھول میں کھوچکی ہے۔
اس دنیا کی حکمرانی اس ہاتھ میں نہیں ہے
جو ہاتھ جھولا جھلاتا ہے
جو ہاتھ بچے کو نہلاتا ہے
جو ہاتھ بچے کو کھلاتا ہے
جو ہاتھ بچے کو سلاتا ہے
اگر اس ہاتھ میں دنیا کی حکمرانی ہوتی
تو معصوم بچے کراچی کے مہنگے ریستوران
اریزونا گرل میں زہر کھاکر نہ مرتے
اگر جھولا جھلانے والے ہاتھ
دنیا پر حکمرانی کرتے
تو کوئی بچہ اپنے چھوٹے ہاتھ
بھیک کے لیے نہیں پھیلاتا
اور نہ محنت مذدوری کرتا
اور نہ اس کا جنسی استحصال ہوتا
اور نہ اس کے نرم گالوں پر
تماچے پڑتے
اور نہ وہ روتا
اور اپنے آنسو
اپنی میلی قمیص میں
جذب کرتا
یہ دنیا ماؤں کے ہاتھوں میں نہیں ہے
یہ دنیا اب تک درندوں کے ہاتھوں میں ہے
’’جھولا جھلانے والے ہاتھ
دنیا پر حکمرانی کرتے ہیں!‘‘
یہ الفظ کل بھی سچ نہیں تھے
یہ الفاظ آج بھی سچ نہیں ہیں
ہاں! ممکن ہے کہ یہ الفاظ
آنے والے کل کا سچ بن جائیں!
وہ دن کب آئے گا؟
جب عورت دنیا کی حکمران ہوگی
جب چوڑیوں سے چھنکتے ہوئے ہاتھوں میں
دنیا کی حکمرانی ہوگی
اور یہ جہاں میدان جنگ نہیں
گھر کا آنگن بن جائے گا
اور آسمان ماں کا آنچل بن کر
سارے بچوں پر لہرائے گا
اور ہر بچہ میٹھے سپنوں میں کھوجائے گا
وہ دن کب آئے گا؟
وہ دن کب آئے گا؟
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...