لتا منگیشکر کے پہلے فلمی گیت " دل میرا توڑا، کہیں کا نہ چھوڑا" کے شاعر ناظم پانی پتی کی آج 20 ویں برسی ہے۔ ناظم پانی پتی کا اصل نام محمد اسماعیل تھا۔ وہ 15 نومبر 1920ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھےاور18 جون 1998 کو لاہور ہی میں انتقال ہوا۔ اور ماڈل ٹائون کے قبرستان میں سپردِ خاک کئے گئے ۔
ناظم پانی پتی کے والد کا نام عبدالکریم خان تھا جولودھی خاندان سے تعلق رکھتے تھے پانی پت میں پیدا ہوئے تھے، وہیں تعلیم حاصل کی اور پھر لاہور آکر محکمہ تعلیم میں ملازم ہوئے۔ اسی نسبت سے محمد اسماعیل، ناظم پانی پتی کہلائے۔
ناظم پانی پتی کے بڑے بھائی ولی صاحب اور بھاوج ممتاز شانتی بھی فلمی دنیا سے وابستہ تھے۔ ناظم پانی پتی نے ابتدا میں لاہور کی فلمی صنعت کی متعدد فلموں کے لئے نغمہ نگاری کی جن میں خزانچی، پونجی، یملا جٹ، چوہدری، زمیندار اور شیریں فرہاد کے نام شامل تھے۔ 1945ء سے 1955ء تک وہ بمبئی میں مقیم رہے جہاں انہوں نے 25 سے زائد فلموں کے نغمات لکھے۔ ان کی مشہور فلموں میں مجبور، بہار، شیش محل، لاڈلی، شادی، سہارا، مٹی، نوکر، پدمنی، بیوی، ہیر رانجھا اور جگ بیتی کے نام شامل ہیں۔ لتا منگیشکر کے اولین نغمات میں سے ایک نغمہ دل میرا توڑا مجھے کہیں کا نہ چھوڑا ناظم پانی پتی کا ہی لکھا ہوا تھا، یہ نغمہ ماسٹر غلام حیدر نے فلم ’’مجبور‘‘ کے لئے ریکارڈ کیا تھا۔ 1955ء میں وہ لاہور آگئے جہاں انہوں نے متعدد فلموں کے لئے یادگار نغمات تحریر کئے ۔ ان فلموں میں لخت جگر، شاہی فقیر، سہیلی، بیٹی اور انسانیت کے نام سرفہرست ہیں۔فلم ’’ گڈا گُڈّی ‘‘ کی کہانی اور گیت لکھے۔ ناظم پانی پتی کی لکھی اور نور جہاں کی گائی لوری ’’ چندا کی نگری سے آجا ری نندیا تاروں کی دنیا سے آجا‘‘ شاید ہی کسی کو یاد نہ ہو۔
وہ ساٹھہ کی دہائی میں پاکستان ٹیلی وژن سے وابستہ ہوئے اور ’’جھنکار‘‘ جیسا اعلیٰ معیار کا موسیقی کا پروگرام کیا .
پاکستان کی اشتہاری صنعت کیلئے بھی ناظم پانی پتی کی بہت خدمات ہیں۔ انہوں نے بے شمار جِنگل لکھے۔ "ہم تو جانیں ایک ہی بات،صابن ہوتو سات سو سات" اتنا مقبول ہوا کہ وہ کہتے تھے فلموں سے مجھے اتنی کمائی نہیں ہوئی جتنی ان اشتہاروں سے ہورہی ہے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“