(Last Updated On: )
اگر ہوتے نہ سرسید نہ جانے ہم کہاں ہوتے
زباں رکھتےہوٸے بھی اپنے منھ میں بے زباں ہوتے
علی گڈھ میں اگر قاٸم نہیں کرتے وہ اے ایم یو
نہ جانے کتنے اہل علم بے نام و نشاں ہوتے
اگر روشن نہیں کرتے چراغ علم و دانش وہ
ادب کے اتنےمہر و ماہ کیسے ضوفشاں ہوتے
اگرکرتے نہیں ترویج وہ روشن خیالی کی
مشاہیر ادب اپنے نہ زیب داستاں ہوتے
حسین آزاد و حالی، شبلی و ڈپٹی نذیر احمد
سپہر فکروفن کی کیسے برقی کہکشاں ہوتے