(Last Updated On: )
نظم کی تعریف
نظم شاعری کی ایک ایسی قسم ہے جو کسی ایک عنوان کے تحت کسی ایک موضوع پر لکھی جاتی ہے۔ [2]، نظم کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں ہیئت کی کوئی قید نہیں ہے۔ یہ بحر اور قافیہ سے پابند بھی ہوتی ہے اور ان قیود سے آزاد بھی۔ اس میں مضامین کی وسعت ہوتی ہے۔ نظم زندگی کے کسی بھی موضوع پر کہی جا کتی ہے۔
اردو کی اہم نظمیں
اردو نظم کے شعرا اردو ادب کو کچھ ایسی نظمیں دے گئے ہیں جو رہتی دنیا تک اردو ادب اور خاص طور پر اردو شاعری کو لوگوں کی زبان اور دل میں جگہ بنانے کا موقع عنایت کرتی رہے گی۔ علامہ اقبال کی بچوں کی دعا (لب پہ آتہ ہے دعا بن کے تمنا میری)، حالی کی مسدس مد و زجر اسلام (مسدس حالی، نظیر اکبرآبادی کی آدمی نامہ اور بنجارہ نامہ، حفیظ جالندھری کی شاہنامہ اسلام:، اختر شیرانی کی او دیس سے آنے والے بتا، ساحر لدھیانوی کی نظم:تاج محل، جوش ملیح آبادی کی نظم: کسان اردو نظم کے شاہکار نمونے ہیں۔ ذیل میں منیر نیازی کی نظم میں اور میرا خدا:
لاکھوں شکلوں کے میلے میں تنہا رہنا میرا کام
بھیس بدل کر دیکھتے رہنا تیز ہواؤں کا کہرام
ایک طرف آواز کا سورج ایک طرف اک گونگی شام
ایک طرف جسموں کی خوشبو ایک طرف اس کا انجام
بن گیا قاتل میرے لیے تو اپنی ہی نظروں کا دام
سب سے بڑا ہے نام خدا کا اس کے بعد ہے میرا نام
نظم کی اقسام
ہیئت کی بنیاد پر اردو نظم کی اقسام مندرجہ ذیل ہیں:
پابند نظم
طویل نظم
معرا نظم
آزاد نظم
نثری نظم
پابند نظم ترميم
پابند نظم غزل کی طرح بحر و قافیہ کی پابند ہوتی ہے۔ ابتدائی دور میں زیادہ تر پابند نظمیں ہی لکھی جاتی تھیں۔ چکبست، اقبال، نظیر اور جوش نے پابند نظمیں کہی ہیں۔
اقبال: مکڑی اور مکھی، پرندہ اور جگنو، مکڑا اور مکھی، ماں کا خواب،لا الہ الا اللہ،
الطاف حسین حالی: مٹی کا دیا، مناجات بیوہ
نظیر اکبرآبادی: آدمی نامہ، روٹیاں
طویل نظم ترميم
قصیدہ،مرثیہ یا مثنوی طویل نظم کی مثالیں ہیں، مثنوی، قصیدے اور مرثیہ کی بہ نسبت طویل ہوتی ہے اور بیک وقت ایک ہی مثنوی میں کئی ساری کہانیاں بیان کی جاتی ہیں مگر چونکہ مرکزی کہانی ایک ہوتی ہے اس لیے مثنوی مختصر کہانیوں کا مجموعہ نہ ہو کر ایک طویل نظم ہوتی ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ طویل نظم صرف مثنوی، مرثیہ یا قصیدہ ہی ہے۔ اردو نظم میں فکری نظموں نے بھی جگہ بنائی ہے۔ علامہ اقبال، حالی جوش، علی سردار جعفری، ساحر لدھیانوی نے بہت معیاری طویل نظمیں لکھی ہیں۔ اقبال کی شکوہ جواب شکوہ، ابلیس کی مجلس شوری کافی مشہور ہوئیں۔
اقبال: شکوہ، جواب شکوہ، ابلیس کی مجلس شوری، ساقی نامہ
حالی:برکھا رت، حب وطن، نشاط امید
علی سردار جعفری: نئی دنیا کو سلام، میرے خواب، بمبئی،
ساحر لدھیانوی: اے شریف انسانو، پرچھائیاں،
دیگر طویل نظم کے شاعروں میں حرمت الاکرام، ن۔م۔راشد، اختر الایمان، وزیر آغا، جعفر طاہر، رفیق خاور، عبد العزیز خالد، عمیق حنفی، قاضی سلیم قابل ذکر ہیں۔
معرا نظم ترميم
معرا نظم کسی مخصوص بحر میں کہی جاتی ہے مگر اس میں قافیہ نہیں ہوتا ہے۔ اس کو انگریزی میں (blank verse) کہتے ہیں۔ اس نظم کا ایک عنوان بھی ہوتا ہے۔ اردو میں نظم معرا کی روایت انگریزی شاعری سے منتقل ہوئی، شروع میں اسے "غیر مقفی نظم" کہا جاتا تھا لیکن بعد میں عبد الحلیم شرر نے مولوی عبد الحق کے مشورے سے "نظم معرا" کی اصطلاح استعمال کی جو اب مقبول ہے۔ [6] معرا نظم کے اہم شعرا میں تصدق حسین، میر اجی، ن۔م۔راشد، فیض احمدفیض ، اختر الایمان، یوسف ظفر، مجید امجد، ضیا جالندھری قابل ذکر ہیں۔
آزاد نظم ترميم
آزاد نظم کو انگریزی میں (free verse) کہتے ہیں اور یہ پہلی مرتبہ فرانس غیر مساوی مصرعوں پر لکھی گئی ایک نظم تھی۔ حالانکہ اردو میں آزاد نظم میں بھی عروض کی پاپندی کی جاتی ہے مگر اس کو قافیہ و ردیف سے آزاد رکھا جاتا ہے۔ میر اجی، ن۔م۔راشد، فیض احمد فیض، سردار جعفری اور اختر الایمان آزاد نظم کے قابل ذکر شاعر ہیں۔
نثری نظم ترميم
یہ صنف مکمل آزاد صنف ہے اور اس میں وزن، ردیف اور قافیے کی پابندی نہیں کی جاتی ہے۔ لیکن شعریت کا عنصر ضرور موجود ہوتا اسی لیے اسے نظم کے درجے میں رکھا جاتا ہے۔ ہر نظم کا ایک مرکزی خیال ہوتا جسے چھوٹی بڑی لائنوں میں پیش کیا جاتا ہے۔ یہ نظم آج کل بہت مقبول ہو رہی ہے۔ سجاد ظہر، زبیر رضوی، کمار پاشی، عتیق اللہ صادق اس صنف کے چند اہم شاعر ہیں۔