۲ ۔ نازک مرتبان ( Yowaki utsuwa , 1924 )
( The Weaker Vessel )
کاواباتا یاسوناری، اردو قالب؛ قیصر نذیر خاورؔ
۔ ۔ ۔ کاواباتا کی کہانیوں ( افسانے ) جنہیں وہ ' Tanagokoro No Shôsetsu ' ( بالشتی کہانی ) کہتا تھا ، میں ’ پلاٹ ‘ اور ’ سٹوری لائن ‘ کا بیانیہ کم کم ہے جب کہ ان لمحاتی تجربات و کیفیات ، جو زندگی پرر واضع طور پر اثر انداز ہوتی ہیں ، کا بیان زیادہ ہے ۔ ۔ ۔
قصبے کے ایک نکڑ پر نوادرات کی ایک دکان تھی ۔ سڑک اور اس دکان کے درمیان چینی مٹی کا بنا بدھ دیوی ’ گائیتری‘ کا مجسمہ ایستادہ تھا ۔ یہ مجسمہ ایک بارہ سالہ لڑکی کے قد کے برابر تھا ۔ ریل گاڑی جب وہاں سے گزرتی تو گائیتری کا ٹھنڈا بت ہولے ہولے کانپ اٹھتا ۔ دکان کی کھڑکیوں کے شیشے بھی اس کا ساتھ دیتے ۔ میں جب بھی اس دکان کے پاس سے گزرتا ، مجھے یہ فکر رہتی کہ کہیں یہ مجسمہ سڑک پر ڈھیر نہ ہو جائے ۔ اسی کارن مجھے یہ خواب آیا تھا ؛
گائیتری کا مجسمہ سیدھا مجھ پر گر رہا تھا ۔
اچانک گائیتری نے اپنے لمبے ، بےشمار سفید ہاتھ میری گردن کے گرد لپیٹے ۔ میں ، اس پراسرار دیوی کے بے جان ہاتھ جو زندہ ہو رہے تھے، گو ان کی چینی مٹی کی جلد ٹھنڈی تھی ، کے لمس کو محسوس کرتے ہی پیچھے کی طرف ہٹا ۔
گائیتری ، آواز نکالے بنا ، ٹکڑے ٹکڑے ہو کرسٹرک پر ڈھیر ہو گئی ۔
ایک لڑکی نے پہلے تو اس کے کچھ ٹکڑے اٹھائے ، پھر وہ جھکی اور جلدی جلدی بکھرے ہوئے چینی مٹی کے سارے چمکتے ٹکڑے اکٹھے کرنے لگی ۔ میں اس کی اچانک آمد پر حیران تھا ۔ اس سے پہلے کہ میں کچھ معذرتی جملہ کہنے کے لئے منہ کھولتا ، میں جاگ گیا ۔ یہ سب گائیتری کے گرنے کے بعد لمحہ بھر میں ہو گیا تھا ۔
میں نے اس خواب کی تعبیر جاننے کی کوشش کی ۔
تب میرے ذہن میں انجیل کا قول آیا جس کا مطلب یہ تھا ؛ ” اپنی عورت کو ویسی ہی حفاظت دو جیسے تم ایک نازک مرتبان کو اٹھاتے ہو ۔ ۔ ۔ “ ۔ میں ہمیشہ نازک مرتبان کو چینی مٹی سے بنے سفید مرتبان سے جوڑتا تھا ۔ میں نے ان دونوں کو اس لڑکی پر منطبق کیا جو مجھے خواب میں آئی تھی ۔
ایک نوجوان لڑکی آسانی سے گر جاتی ہے ۔ ایک لحاظ سے محبت میں گرفتار ہونا بھی تو ایک طرح کا گرنا ہی ہوتا ہے ۔ میں نے ایسا ہی کچھ سوچا تھا ۔
کہیں ایسا تو نہیں تھا کہ خواب میں آئی لڑکی ، گرنے سے ، کرچی کرچی ہوئے اپنے وجود کے ٹکڑے جلدی جلدی اٹھا رہی تھی ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔