آج – 14؍جولائی 1936
نئی غزل کے اہم شاعر” ساغرؔ مہدی صاحب “ کا یومِ ولادت…
ساغر مہدی کا شمار نئی غزل کے اچھے شاعروں میں ہوتا ہے، انہوں نے زندگی کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتوں کو تخلیقی سطح پر جذب کیا اور شاعری میں برتا۔ ان کی پیدائش ١٤؍جولائی ١٩٣٦ء کو بہرائچ ( یو پی ) کے ایک معزز سادات گھرانے میں ہوئی۔ مقامی گورمینٹ انٹر کالج میں تعلیم حاصل کی اور مہراج سنگھ کالج میں درس وتدریس سے وابستہ ہوگئے۔ ساغر مہدی کا بچپن بہت سی مشکلوں سے گھرا رہا۔ بچپن میں ہی ان کے والد اور والدہ کا انتقال ہوگیا، پھر ان کے ماموں بھی چل بسے۔ گھر کی ساری ذمے داریاں ساغر مہدی کے سر آگئیں۔ ساغر مہدی کی شاعری میں در آنے والا کرب ان کی نجی زندگی سے گہرے طور پر جڑا ہوا ہے۔
ساغر مہدی کے دو شعری مجموعے شائع ہوئے ’دیوانجلی‘ اور ’حرفِ جاں‘۔ شاعری کے علاوہ انہوں مختلف ادبی، تہذیبی اور سماجی مسائل پر مضامین بھی لکھے۔ ان کے مضامین کا مجموعہ ’تحریروتحلیل‘ کے نام سے شائع ہوا۔ ادبی اور تخلیقی سفر جاری ہی تھا کہ ٤٤ سال کی عمر میں ٢٠؍دسمبر ١٩٨٠ء کو انتقال ہو گیا۔
✨ پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤
معروف شاعر ساغرؔ مہدی کے یوم پیدائش پر منتخب کلام بطور خراجِ عقیدت…
شب کے پردے میں اک آواز لگا جاتا ہے
شمع سی کوئی اندھیرے میں جلا جاتا ہے
لفظ و معنی سے جدا صوت و صدا سے محروم
غم کی تہذیب میں کچھ یوں بھی کہا جاتا ہے
میرے لہجے میں تشکر کے سوا کچھ بھی نہیں
تیرے چہرے کا یہ کیوں رنگ اڑا جاتا ہے
شکریہ نکہتِ گل بوئے چمن موجِ نسیم
کوئی جھونکا مرے آنگن میں بھی آ جاتا ہے
ہر غزل کہہ کے یہ محسوس ہوا ہے ساغرؔ
دل میں جو تھا وہی کہنے سے رہا جاتا ہے
══━━━━✥•✺◈✺•✥━━━━══
کچھ تو وفا کا رنگ ہو دستِ جفا کے ساتھ
سرخی مرے لہو کی ملا لو حنا کے ساتھ
ہم وحشیوں سے ہوش کی باتیں فضول ہیں
پیوند کیا لگائیں دریدہ قبا کے ساتھ
صدیوں سے پھر رہا ہوں سکوں کی تلاش میں
صدیوں کی بازگشت ہے اپنی صدا کے ساتھ
پرواز کی امنگ نہ کنج قفس کا رنج
فطرت مری بدل گئی آب و ہوا کے ساتھ
کیا پتھروں کے شہر میں دوکان شیشہ گر
اک شمع جل رہی ہے غضب کی ہوا کے ساتھ
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
ساغرؔ مہدی
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ