نئے سال کی آمد آمد یے اور فلکیاتی دنیا میں جوش اور تجسس کا ہیجان برپا ہے کیونکہ ناسا کا نیو ہورائیزن خلائی جہاز ٹھیک یکم جنوری کو ایک ایسی سیارچوی دنیا کے بہت ہی نزدیک پہنچے گا اور اسکے راز ہم پر پہلی بار افشاں کرے گا کہ جسے لاطینی زبان میں الٹیما ٹھیولی یعنی ”معلوم دنیا سے بھی پرے کی جگہ“ کا نام دیا گیا ہے۔
کبھی پلوٹو ہماری نظام شمسی کا بعید ترین سیارہ شمار ہوتا تھا مگرجب اسکی جسامت اور خدوخال سے میل کھاتے بے شمار دیگر اقسام دریافت ہوتے گئے تو پھر اس بات کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا گیا کہ ایک مکمل سیارے اور بونے سیارے کے درمیان موجود فرق کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے نظام شمسی کے تمام اجسام کی از سر نو درجہ بندی کی جائے اور یوں 2006 میں طے شدہ نئے فلکیاتی تعریف کے مطابق پلوٹو کا درجہ کم ہوکر بونا سیارہ ہوگیا اور نیچیون جو کبھی آٹھواں سیارہ شمار ہوتا تھا وہ ہماری نظام شمسی کا آخری معلوم سیارہ کہلایا۔
نیپچیون کے مدار سے لیکر نظام شمسی کے آخری کناروں تک کا خطہ بہت وسیع اور دور دراز تک پھیلا ہوا ہے۔ اس میں موجود چھوٹے بڑے سب اجسام کو ”ماورا نیپچیونی اجسام“ یعنی Trans-Neptunian Objects یا مختصرا TNOs کہا جاتا ہے۔
بونا سیارہ Pluto، اسکے چاند Charon، چار دیگر معلوم بونے سیارے Ceres، Haumea، Makemake، Eris، سینکڑوں چھوٹے سیاروں، سیارچوں مثلا Sedna اور ہزاروں معلوم دیگر اجسام کے ساتھ ساتھ نیو ہورائیزن کے مرکز نگاہ الٹیما ٹھیولی Ultima Thule کا شمار بھی ایک TNO میں ہوتا ہے۔
الٹیما ٹھیولی کا مدار پلوٹو سے بھی آگے ہے اور یہ قریبا 298 سالوں میں سورج کے گرد اپنا ایک چکر مکمل کرتا ہے۔ سورج سے اسکا فاصلہ 44 AU ہے۔ یاد رہے کہ ایک AU سے مراد وہ فاصلہ ہے جو سورج اور زمین کے درمیان واقع ہے گویا الٹیما ٹھیولی ہماری زمین کے نسبت سورج سےچوالیس گنا دور واقع ہے۔ اتنے پرے واقع ہونے کی وجہ سے دوربینوں سے اسکا تفصیلی معائنہ دشوار تھا لہذا ناسا نے چند سال پہلے اعلان کیا کہ اسکا 2006 میں لانچ کیا گیا نیو ہورائیزن New Horizon خلائی جہاز الٹیما ٹھیولی کے قریب منڈلاتے ہوئے اسکی تصاویر اور دوسری تفصیلات اکھٹی کریگا۔ یہاں سے پھر قریبا ایک درجن اور کیوپر بیلٹ اجسام اور دیگر بے شمار اجسام کی خاک چھانتے ہوئے نیو ہورائیزن آخر ایک دن ہماری نظام شمسی کی سرحد پار کرکے ستاروں کی دنیا میں قدم رنجاں ہوگا۔
اس وقت کل پانچ ایسے خلائی جہاز ہیں کہ جنکی رفتار اتنا ہے کہ وہ سورج کی کشش کو توڑتے ہوئے نظام شمسی سے باہر نکل سکیں۔ وائیجر ون اور وائیجر ٹو پہلے ہی ستاروں کی دنیا میں پہنچ چکے ہیں جہاں ستاروں کی چمک اور پارٹیکلز انکی قدم بوسی بھی کرچکے ہیں۔ اسکے بعد Pioneer 10، Pioneer 11 اور New Horizon بھی یہ کارنامہ سرانجام دینگے۔ گو کہ دونوں پایونیر سے ہمارا رابطہ اس وقت ٹوٹ چکا ہے مگر ہم جانتے ہیں کہ وہ بخوبی نظام شمسی کی سرحد پار کرجائیں گے۔