آئیے! حکومت کیجئے۔ ایک ملک دستیاب ہے! آپ جوکوئی بھی ہیں اور جہاں بھی ہیں، اس ملک پر کسی بھی وقت حکومت کرسکتے ہیں!
اس صلائے عام کا یہ مطلب بھی نہیں کہ یہ ملک کوئی معمولی ملک ہے۔ وسائل کے اعتبار سے یہ دنیا کے ان خوش قسمت خِطّوں میں سے ہے جنہیں قدرت نے سب کچھ عطا کیا ہے اور وافر عطا کیا ہے۔ موسم ایسے کہ سال میں تین فصلیں بھی ہوجاتی ہیں۔ پہاڑ بھی ہیں۔ ریگستان اور سمندر بھی۔ زرخیز میدان بھی ہیں اور برف پوش چوٹیاں بھی۔ دریاﺅں کا جال بچھا ہے۔ میوے کثرت سے ہیں۔ لوگ ذہین ہیں اور مواقع میسر ہوں تو حیران کردیتے ہیں! آپ کو ایسا ملک روئے زمین پر نہیں ملے گا۔ آئیے! اس پر حکومت کیجئے۔ یہ ملک حکومت کرنے کیلئے دستیاب ہے!
آپ اگر ہچکچا رہے ہیں تو اس ملک کی تاریخ پر ایک نظر دوڑائیے، یہاں ہر گدھے گھوڑے نے حکومت کی ہے۔ ڈٹ کر کی ہے اور کوئی اس کا بال تک بیکا نہیں کرسکا۔ آپ بھی آئیے اور قسمت آزمایئے!
ابھی اس ملک کو وجود میں آئے مشکل سے دس سال ہوئے تھے کہ ایک وردی پوش سرکاری ملازم نے اس کی حکومت سنبھال لی۔ وہ دس سال تک سیاہ و سفید کا مالک رہا۔ کسی نے چوں تک نہ کی۔ جتنے الطاف گوہر تھے‘ اس کے قدموں میں جھکے رہے اور جتنے تسبیح بدست قدرت اللہ شہاب تھے، ہاتھ باندھے قیام میں رہے۔ اس نے کنونشن مسلم لیگ بنائی تو سیاست دان دم ہلاتے آئے۔ اس نے ،اپنے بیٹے کو فوج کے مقدس پیشے سے نکالا اور لوگوں کی گردنوں پر مسلط کردیا۔ آج اس کے پوتے بھی حکمران ہیں۔
پھر ایک مرد مومن آیا اور دس سال تک ہر چیز میں اسلام کو داخل کرتا رہا۔ ادارے تہس نہس کردیئے اس کے زمانے میں قلاش کروڑ پتی بن گئے اور اہل عزت کونوں کھدروں میں چھپ گئے۔ پھر دو ہاتھوں میں کتے کے دو پلے پکڑے ایک اور وردی پوش سرکاری ملازم آیا ۔ اس نے ہر چیز سے اسلام کو نکالنا شروع کردیا۔ سب اس کے آگے سر بسجود ہوگئے۔ کوئی اسے ادب سے سید پرویز مشرف کہتا اور کوئی سینے پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھاتا کہ اسے وردی سمیت دس بار منتخب کرائے گا۔
اس ملک پر صرف ان وردی پوش سرکاری ملازموں ہی نے حکومت نہیں کی، بہت سے دوسرے گروہ بھی برسراقتدار رہے اورآج بھی ہیں۔ پشتینی جاگیردار اس پر حکومت کرررہے ہیں۔ منتخب ادارے ان خاندانوں کیلئے چشم براہ رہتے ہیں۔ باپ رخصت ہوتا ہے تو بیٹا نشست سنبھال لیتا ہے۔ ایک بھائی وزارت کو خیرباد کہتا ہے تو دوسرا اچھلتا کودتا آجاتا ہے۔
مذہبی طاقتیں بھی اس پر حکومت کررہی ہیں۔ ظاہر میں بھی اور غیر مرئی طریقے سے بھی۔ وہ مسجدیں جو اللہ کیلئے تھیں مذہبی خاندانوں کیلئے وقف ہوچکی ہیں۔ باپ کے بعد بیٹا مسجد سنبھالتا ہے اور پھر اس کا بیٹا۔ یہ لوگ عصا بدست، آلئہ مکبرالصوت کے ذریعے سماج پر حکومت کررہے ہیں۔ یہ اگر عوام کوآگ لگانے کا حکم دیںتو عوام آگ لگا دیتے ہیں ۔اگر شاہراہوں پر قبضہ کرنے کا فرمان جاری کریں تو عوام شاہراہوں پر قابض ہوجاتے ہیں۔
اب ایک اور طبقہ اس ملک پر حکومت کرنے کے لیے پر تول رہا ہے۔ یہ وہ پاکستانی ہیں جو پاکستان کو چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں جا بسے ہیں۔ ان میں سے کوئی امریکہ کا شہری ہے اور کوئی کینیڈا کا۔ کسی کی جیب میں برطانیہ کا پاسپورٹ ہے اور کوئی فرانس سے وفاداری کا حلف اٹھا چکا ہے۔ یہ اب تک چھپ کر پاکستان پر حکومت کرتے رہے ہیں۔ یہ پارلیمنٹ میں جا بیٹھے لیکن متعلقہ اداروں سے اپنی غیر ملکی شہریتیںچھپائے رکھیں۔ یہاں تک کہ عدالت عظمیٰ نے انہیں پکڑ لیا اور حکم دیا کہ ایسے لوگ وفاقی یا صوبائی اسمبلیوں کے ارکان بننے کے اہل نہیں ۔لیکن افسوس! یہ طبقہ اس قدر طاقت ور ہے کہ عدالت عظمیٰ کے احکام کو مسلسل پس پشت ڈال رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کے واضح احکام کے باوجود نیشنل اسمبلی اور سینٹ دونوں نے ارکان سے دوبارہ حلف لینے سے انکار کردیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے غیرملکی شہریت رکھنے والوں کو پاکستان کی پارلیمنٹ سے باہر نکلنے کا حکم کیوں دیا ہے؟ اس کی وجہ وہ حلف ہے جو ان لوگوں نے دوسرے ملکوں میں جا کر اٹھایا ہے۔ مثال کے طور پر امریکی شہریت حاصل کرنے کے لیے مندرجہ ذیل حلف اٹھانا پڑتا ہے:۔
”میں حلف اٹھاتا ہوں اس بات کا کہ میں اب تک جس ملک کا شہری تھا، اس سے مکمل اور کلی طور پرانحراف کرتا ہوں اوراس سے ہر قسم کی وفاداری اور تعلق کو خیرباد کہتا ہوں ۔ اور اس بات کا کہ میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے آئین اور قوانین کی حمایت کروں گا ۔ اور اس بات کا کہ تمام دشمنوں کے خلاف، خواہ وہ غیرملکی ہوں یا مقامی۔ اس آئین اور ان قوانین کا دفاع کروں گا ۔ اور اس بات کا کہ کہ میں آئین اور قوانین کے ساتھ مکمل وفاداری اور وابستگی رکھوں گا۔ اور اس بات کا کہ جب بھی قانون کی رو سے ضرورت پڑی، میں ریاست ہائے متحدہ کی طرف سے ہتھیار اٹھا لوں گا اور جب بھی قانون نے تقاضا کیا تو میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی مسلح افواج میں غیر فوجی خدمات سرانجام دوں گا ۔جب بھی قانون نے تقاضا کیا تو سول ہدایات کے تحت قومی اہمیت کی خدمات سر انجام دوں گا ۔میں یہ حلف، مکمل آزادی کے ساتھ، کسی ذہنی تحفظ کے بغیر اور کسی گریزپائی کے بغیر اٹھا رہا ہوں۔“
کینیڈا، آسٹریلیا، برطانیہ اور دوسرے مغربی ممالک کے حلف بھی کم و بیش انہی الفاظ اور اسی عہدنامے پر مشتمل ہیں۔ یہ طبقہ جو پاکستان کے ساتھ اپنی وابستگی اور وفاداری کو خیرباد کہہ چکا ہے اور دوسرے ملکوں کے ساتھ اپنی غیرمشروط وفاداری کی قسمیں کھا چکا ہے، اب واپس آ کر اس ملک پر حکومت کرنا چاہتا ہے۔ لیکن اس انداز کے ساتھ کہ جب پارلیمنٹ کی رکنیت ختم ہوجائے تو یہ بیگ اٹھائے اور جہاز میں بیٹھ کر اپنے ملک واپس چلا جائے۔ یہ نئے لارڈ کلائیو ہیں جوسمندر پار سے آ کر حکومت کرنا چاہتے ہیں۔
درآں حالیکہ ان کے اہل خانہ، ان کی اولاد، اس کی وفاداریاں اور ان کے قبرستان ‘سب دوسرے ملکوں میں واقع ہیں!
آپ بھی آیئے، آپ کیوں پیچھے رہ جائیں، آپ بھی حکومت کیجئے، ایک ملک دستیاب ہے۔ اس پر ہر کوئی حکومت کرسکتا ہے اور حکومت کرکے واپس جاسکتا ہے!