نوازشریف تو ڈٹ گئے،اب کیا ہوگا؟
نوازشریف نے آخرکار ٹھان لیا ہے کہ وہ اب کسی کی نہیں سنیں گے اور اپنے بیانیئے پر مشکلات کے باوجود ڈٹے رہیں گے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے ممبئی حملوں سے متعلق اپنے بیان پر گذشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے کو غلط' قرار دے کر مسترد کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ خوفناک اور بڑا تکلیف دہ ہے، وہ اس اعلامیے کو مسترد کرتے ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی چھان بین کے لیے قومی کمیشن بننا چاہیے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔سابق وزیراعظم نے سوال کیا کہ کون ہیں وہ لوگ جنہوں نے پاکستان کو اس نہج تک پہنچایا ہے؟کون ہیں وہ لوگ جو پاکستان کے تحفظ کی بات کرتے رہے؟ سابق وزیراعظم نے کہا کہ اب فیصلہ ہوجانا چاہیے کہ کون محب وطن ہے اور کون غدار ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ صرف پاکستانی شہری نہیں ہیں ،قوم نے انہیں وزیر اعظم بنایا،وہ بہت کچھ جانتے ہیں۔اپنے بیان پر قائم ہوں چاہے جو کچھ بھی سہنا پڑے حق بات کروں گا۔سابق وزیراعظم نے اکتوبر 2016 میں سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے انگریزی اخبار ڈان میں شائع ہونے والی ایک اور خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُس وقت بھی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں باتیں ہوئیں تھیں کہ گھر کو ٹھیک کریں، لیکن اس اجلاس میں میں نے جو باتیں کی اُس کو ڈان لیکس بنا دیا گیا جبکہ وہ تو حقیقت تھی۔ایک دن پہلے پاکستانی وزیر اعظم خاقان عباسی نے کہا کہ نوازشریف کے بیان کو توڑ مڑور کر پیش کیا گیا ،لیکن آج انہوں نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ جس شخص نے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا آج انہیں غدار قرار دیا جارہا ہے،یہ چیز قابل قبول نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کسی کو یہاں حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹنے کا حق نہیں اور نہ ہی ضرورت ۔اب سوال یہ ہے کہ آگے کیا ہونے جارہا ہے،نوازشریف جیل جانے کے لئے تیار ہیں ،کہا جارہا ہے کہ انہیں جلد جیل کی ہوا کھانی پڑے گی؟اس موقع پر انہیں جیل بھیج دیا گیا تو سوالیہ کہ اس کا فائدہ کس کو ہوگا؟میری نگاہ میں نوازشریف کو جیل جانے سے بہت فائدہ ہونے والا ہے اور یہ وہ لوگ بھی جانتے ہیں جو انہیں جیل بھجوانا چاہتے ہیں ۔ن کے الیکٹیبلز پی ٹی آئی میں جارہے ہیں ،نگران سیٹ بھی آنے کو ہے ،اس موقع پر ن کے لیڈر کا جیل جانا پارٹی کے لئے سود مند ہوگا ۔ویسے دیکھا جائے تو نوازشریف نے خوب چال چلی ہے ،انہوں نے بحث و مباحثے کا رخ ہی موڑ دیا ہے ،پہلے خبریں تھی وہ این آر او کرنے جارہے ہیں،جیل سے ڈر رہے ہیں ،ان کے ممبران ٹوٹ ٹوٹ کر پی ٹی آئی میں جارہے ہیں ،اب وہ کہے رہے ہیں غدار ہوں تو سامنے آو مجھے سزا دو ۔کہتے ہیں آو کمیشن بناو تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے ۔سوال یہ کہ اگر نوازشریف قومی کمیشن کا مطالبہ کررہے ہیں تو اس میں کیا حرج ہے ،بنا دو ،اس سے پہلے بھی تو درجنوں کمیشن بن چکے ؟نوازشریف خوف سے اس قدر آزاد ہو گئے ہیں کہ آو انہیں پھانسی پر لٹکا دو اگر وہ جھوٹے ثابت ہوتے ہیں ،جب وہ کہہ رہے تو کمیشن بنانے میں کیا حرج ہے ؟اگر نوازشریف کے ایک بیان سے قومی سلامتی ہل گئی ہے تو وہ کہہ رہے ہیں گواہ لاو ،ثبوت لاو اور سزا دو ۔لیکن سوال یہ کہ کیا اس طرحز سے معاملات حل ہو جائیں گے ؟ایک بات تو ماننی ہوگی کہ نوازشریف نے آنے والے الیکشن کو ریفرنڈم بنا دیا ہے ،ایک زمانے میں الیکشن بھٹو اور اینٹی بھٹو کے نام پر ہوتے تھے ،اب کی بار نواز شریف اسٹیبشلمنٹ اور اینٹی اسٹیبشلمنٹ کے نعرے پر الیکشن کو ریفرنڈم بناکر لڑیں گے ۔۔مودی کا یار اور پاکستان کا تین بار رہنے والا وزیر اعظم عرف نیا غدار بپھر گیا ہے ،شدید قسم کا انقلابی اور باغی بنکر سامنے آرہا ہے ،جو کہتا ہے اس کے سینے میں بڑے راز ہیں ۔اس کا تعلق بھی پنجاب سے ہے ،لاہور سے جہلم تک اس کے ووٹرز ہیں ،اس لئے معاملات اتنے سیدھے اور سادہ نہیں ہیں ،جس طرح میڈیا پر صورتحال کو دیکھایا اور سنایا جارہا ہے؟سوال یہ ہے کہ وہ نوازشریف جو اسٹیبلشمنٹ کی گود میں پلا بڑھا ،جسے پہلی مرتبہ سودے بازی کرکے وزیر اعظم بنایا گیا ،جسے جنرل ضیا اپنا روحانی بیٹا کہتا تھا ،جو دائیں بازو کا تھا ،امیر المومنین بننے کی خواہش رکھتا تھا ،اسے اس قدر مجبور کیا گیا کہ وہ نظریاتی بن گیا ،وہ لبرل بن بیٹھا ،وہ اینٹی اسٹیبشلمنٹ کا سرخیل بن گیا ،جو للکار رہا ہے کہ وہ اپنے بیانیئے پر کھڑا ہے چاہے کچھ بھی ہو جائے ،یہ ساری باتیں اہم ہیں؟کیا کبھی میڈیا والوں نے سوچا کہ جس طرح کے وار نوازشریف پر کئے جارہے ہیں ،ان کا نتیجہ کیا ہوسکتا ہے؟وہ غداری کے الزامات بھی سہہ رہا ہے ،مودی کے یار ہونے کے طعنے بھی برداشت کررہا ہے ،کفر کے فتوے بھی اس پر لگ چکے ،شدید گالیاں بھی اس نے برداشت کر لی ،لیکن اب وہ ڈٹ گیا ہے ؟کیا جیل میں ڈالنے سے کچھ ہوگا؟اب اس تحریر کی کچھ آخری باتیں بھی آپ سے شئیر کر لیتا ہوں ،فرض کریں اسے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے ،الیکشن ہوتے ہیں ،وہ پنجاب میں بھاری اکثریت سے جیت جاتا ہے ،اس کے بعد اسے اقتدار نہیں دیا جاتا تو کیا ہوگا ؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔