آج پاکستان کی عدالت نے احتساب عدالت کا فیصلہ سسپنڈ کرتے ہوئے نواز شریف کو ضمانت پر رہا کر دیا ۔
یہاں امریکی سپریم کورٹ کہ ایک فُل بینچ نے کل ، الیکشن میں non profit تنظیموں کی طرف سے اشتہار دینے پر donors کہ نام دینا ضروری قرار دیا اور اسے
Disclosure of Dark money
کہا ۔ امریکہ کی چار نان پرافٹ تنظیمیں یہ کیس لڑ رہی تھیں اور نیچے کی عدالتوں میں ہاریں ۔ چیمبر آف کامرس ، امریکن فار پراسپیریٹی وغیرہ ۔ امریکہ میں صدر کی کیمپین اور کانگریس کہ الیکشن میں جو بھی donor پیسے دیتے ہیں ان کے disclosure اور ٹیکس اسٹیٹمنٹ بہت ضروری ہوتی ہے لیکن جو اشتہارات non profit مختلف امیدواروں کہ لیے دیتی ہیں اس کا نہیں بتایا جاتا تھا کہ اس کہ کیا سورسز ہیں ۔ اسے ایک ایکسپرٹ نے کچھ یوں بیان
“Opaque organizations are using contributions from opaque donors and secretly funding election campaigns and ads that are urging viewers to vote for or against candidates," said Michael Beckel, research manager at Issue One. "And it remains very difficult to track back the true sources of dark money groups."
سپریم کورٹ کہ چیف جسٹس نے پچھلہ ہفتہ اس پر اسٹے دیا تھا اور کل فل بینچ نے اسٹے ختم کر کہ ان تنظیموں کو dark money کا disclosure ضروری کیا ۔ کہا جاتا ہے کہ ۲۰۱۰ سے ۲۰۱۶ کہ دوران کوئ ۳۵۰ ملین ڈالر کہ اشتہار ان تنظیموں نے مختلف امیدواروں کے لیے چھاپے ۔ امریکہ میں ٹھیک چھ ہفتہ بعد الیکشن ہیں کانگریس کہ اور یہ اہم قدم اُٹھایا گیا الیکشن کو شفاف بنانے کہ لیے ۔
پاکستان کی عدالتوں کو بینظیر نے ایک اپنے مخالف فیصلہ پر Kangroo courts کہا تھا ۔ واشنگٹن پوسٹ کی کالمنسٹ این ایپلبام اپنے آرٹیکل “جمہوریت کو خطرات میں”لکھتی ہیں ۔
“The Rule of Law is a keystone of the effort to build civilised, human and just society “
اور اس کا مزید اس پر تبصرہ کچھ یوں ہے کہ کس طرح جمہوریت کہ مخالفین جو لوگ بھی ہیں اس کو اپنی جیت کہ لیے bend کرتے ہیں
“Democracy has to be bent or business corrupted or court systems wrecked”
یہ ہے پاکستان میں سارا جمہوریت کا معاملہ ۔ اسے این ، اپنے اسی مضمون میں medium lies کہتی ہے جو پھر اخبار ، عدالتیں اور سوشل میڈیا بیچتا ہے ۔ اور این کہ نزدیک medium lies ہر کوئ باآسانی خرید لیتا ہے ۔
ہم پاکستان میں medium lies کہ دور میں رہ رہے ہیں جہاں ہر کوئ سچا ۔ این، پولینڈ اور ہنگری کی حکومتوں کا حوالہ دے کر کہتی ہے کہ وہاں کہ حکمران medium lies پھیلا کر حکومت چلا رہے ہیں ۔ مثلا ہنگری کی حکمران پارٹی کہتی ہے کہ شام کہ پناہ گزین ہمیں تباہ کر رہے ہیں ، جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ تو جرمنی میں ہیں آپ نے تو کوئ مہاجر لیا ہی نہیں ؟ تو جواب تھا جرمنی ہمارے پاس ہی بھیجے گا ۔ لہازا یہ سب کچھ اب گول مال ہے ۔
پاکستان کی اعلی عدلیہ میں کیسے بھرتی ہوتی ہے ؟ یہ دونوں جج جنہوں نے فیصلہ دیا ، نواز شریف کہ لگائے ہوئے ہیں ۔ جج کی اہلیت ، وفاداری ہے اس وقت کہ حکمرانوں کی ، جو آج بھی عمران خان کی کابینہ کی بھی ہے ۔ اب تو ویسے عمران کو اس فیصلے پر دُکھ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس فیصلہ نے تو نیب زدہ کو ضمانت پر رہا کیا ہے عمران نے تو ان کو وزارتیں اور اعلی عہدے دیے ۔
کسی کو قانون کا کوئ پاس نہیں ۔ ججوں نے یہ نہیں پوچھا کہ ہاں جی ایون فیلڈ کہ ثبوت آ گئے ؟ بلکلہ یہ کہ کن شواہد پر آپ نے نواز اور مریم کو سزا سنائ ؟
یہ نہیں پوچھا کہ جناب آپ کہ تو ہاتھ صاف ہی نہیں ، اسحاق ڈار اور ببلو ڈبلو کیوں اشتہاری ہیں ؟ وہ کیوں نہیں آئے ؟ غامدی صاحب ٹھیک کہتے ہیں ۱۹۵۴ سے بندوق والوں نے بابؤں کہ ساتھ مل کر سارے نظام کا بیڑہ غرق کر دیا ۔ اب ۲۲ کروڑ کو کہا ہے کہ آپ نہ صرف بُگھتیں بلکلہ ڈیم کہ لیے چندہ دے ۔ بیرسٹر شہزاد اکبر کو عمران نے اپنا مشیر بنایا نیب پر ، اس سے یہ پوچھیں کہ دس سال بعد جب main culprit امین فہیم کو مرے بھی سال سے زیادہ ہوگیا تو فرحان جونیجو کو لندن میں پکڑ کر کیسی نعرہ بازی کیسا جشن ؟ میں نے بھی نیب میں بہت عرصہ کام کیا ان پراسیکیوٹرز کو نیب کہ جیتے ہوئے کیس ہرواتا دیکھا ۔ زرداری کہ وقت زرداری کہ نیب میں پراسیکیوٹر تھے ، نواز کہ وقت نواز کہ اور اب عمران خان کہ ۔ علیم خان ، زلفی بخاری ، ارباب شہزاد ، اعظم خان ، سب نیب سے چُھٹ جائیں گے ۔ فی الحال تو جنرل غفور اور عمران خان کی medium lies بکیں گی ۔ دونوں کو میرا سیلوٹ ۔ جیتیں رہیں آپ دونوں ، آپ ہی اس وقت پاکستان میں سرکس کی شان ہیں۔ آپ ہی کا ڈنکا بج رہا ہے ۔ چاہیں تو آج ہی حکم کر دیں کہ نیب نواز شریف کو
Assets beyond means
میں فورا گرفتار کر لے ۔ اور کرپشن کی سزا پھانسی رکھ دیں ۔ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری ۔ سب خوش ۔
پاکستان پائیندہ باد
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...