نوازشریف کی آخری پریس کانفرنس
کل جمعہ کا دن ہے۔سابق وزیر اعظم نوازشریف وطن وآپس آرہے ہیں۔نوازشریف کل لاہور ائیرپورٹ پر اتریں گے ،اسی حوالے سے لاہور ائیر پورٹ پر نیب کی ٹیم انہیں گرفتار کرنے کے لئے تیار بیٹھی ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور ائیرپورٹ پر ایک ہیلی کاپٹر بھی کھڑا ہے جو نوازشریف صاحب کو لاہور ائیر پورٹ سے سیدھا اڈیالہ جیل لے جائے گا ۔نوازشریف نے وطن آمد سے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ وہ اپنی حفاظتی ضمانت نہیں کرائیں گے ،اس کا مطلب یہ ہے کہ الیکشن تک یا اس کے بعد نواز شریف جیل میں ہی ہوں گے ۔ضمانت کرانے کا ان کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔مبصرین اور سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کوئی نوازشریف کی طرزسیاست سے اتفاق کرے یا اختلاف ،لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ نوازشریف نے اپنی آخری پریس کانفرنس میں لگی لپٹی رکھے بغیر سب باتیں کہہ دی ہیں ،جس سے واضح طور پر نظر آرہا ہے کہ وہ اپنے سیاسی خیالات اور نظریات کے حوالے سے کلئیر ہیں ۔نوازشریف کا جیل جانے سے پہلے اپنی آخری پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ وہ جیل میں بیٹھ کر پچیس جولائی کا عوامی فیصلہ سنیں گے ۔یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جو ان کی جیل کی سلاخیں توڑ دے گا ۔یہ فیصلہ اس جیل کو بھی توڑ دے گا جس میں پاکستان عوام گزشتہ ستر سال سے قید ہیں۔سابق وزیر اعظم کا بہادرانہ لب و لہجہ اختیار کرتے ہوئے فرمانا تھا کہ یہ گھڑیاں بار بار نہیں آتیں ،اس لئے نواجوان اٹھیں ،یہ معرکہ بھی سر نہ ہوا تو پھر اس قوم کی آنے والی نسلوں کو بھی بہت کچھ بھگتنا اور سہنا پڑے گا ۔تین مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم رہنے والے نوازشریف کا کہنا تھا کہ اب جیل جانا پڑے ،یا پھانسی دیدی جائے ،ان کے قدم نہیں رکیں گے ۔جیل کی جانب بڑھتے ہوئے سوچ رہاہوں کہ سارا ملک ہی جیل بن چکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کی رائے بھیڑ بکریوں کی رائے نہیں ،ہم پہلے ریاست کے اندر ریاست کی بات کرتے تھے ،لیکن اب معاملہ ریاست کے اوپر ریاست تک آپہنچا ہے ۔اب ہم انگریزوں کی غلامی سے نکل کر اپنوں کی غلامی میں آگئے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ آزادی ،خوشحالی اور عزت پلیٹ میں رکھ نہیں ملتی۔مقتدر قوتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے نوازشریف کاکہنا تھا کہ جو سوالات وہ اٹھا رہے ہیں ،کیا انہیں بھی قید کرسکتے ہو؟ان کا کہنا تھا کہ مجھے سزا دینے کا فیصلہ عدالت میں نہیں کہیں اور ہوا ہے ؟اس سے پہلے مختلف نیوز چینلز پر یہ پروپگنڈہ کیا جارہا تھا کہ نوازشریف الیکشن کا بائیکاٹ کریں گے ۔نوازشریف نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کے لئے اپلائی کیا ہوا ہے ۔اس کے جواب میں اپنی آخری پریس کانفرنس میں نوازشریف کا کہنا تھا کہ سیاسی پناہ کی افواہیں اڑانے والے سن لیں کہ وہ جمعہ کے دن پاکستان آرہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کے دن ہی نوازشریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف اپنی والدہ کو ساتھ لیکر لاہور ائیر پورٹ کی طرف جائیں گے ۔اس کے لئے ایک خصوصی کنٹینر تیار کیا گیا ہے جس میں ہر قسم کی سہولیات میسر ہوں گے ،مبصرین کے مطابق یہ کنٹینر عمران خان اور طاہر القادری کے دھڑنا قسم کے کنٹینر سے زیادہ جدید ہوگا ۔نوازشریف کی آخری پریس کانفرس دھواں دھاڑ تھی جس میں انہوں نے بتادیا کہ وہ کیا چاہتے ہیں اور کیوں آرہے ہیں؟مبصرین کا کہنا ہے کہ نوازشریف کے رویئے سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ وہ لڑنے اور مزاحمت کے لئے تیار ہیں اور کسی قسم کی قربانی دے سکتے ہیں۔ادھر جمعہ کے دن کے حوالے سے ریاستی اداروں ،پنجاب کی نگران حکومت اور نیب وغیرہ نے اپنی تیاریاں مکمل کرلی ہیں ۔پنجاب کے نگران وزیر اعلی حسن عسکری رضوی نے لاہور میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کردی ہے ،جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی جگہ پانچ لوگ جمع نہیں ہوسکتے ۔مبصرین کے مطابق یہ حیران کن بات ہے کہ الیکشن کا ماحول ہے ،ہر طرف الیکشن کی ہنگامہ خیزی ہے اور لاہور میں دفعہ اک سو چوالیس نافذ کردیا گیا ہے ۔مبصرین اور سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق دفعہ ایک سو چوالیس کا مطلب یہ ہے کہ نوازشریف کا استقبال کرنے والوں کا راستہ روکا جائے گا ۔مبصرین کے مطابق اگر نوازشریف کے استقبال کے لئے ہزاروں کی تعداد میں لاہوریئے گھروں سے باہر نکل آئے ،شدید مزاحمت کی تو معاملات خطرناک صورتحال بھی اختیار کرسکتے ہیں ۔خدانخواستہ اسی دوران کسی قسم کی انتشار کی صورتحال پیدا ہوگئی اور کوئی حادثہ ہوگیا تو الیکشن بھی ملتوی ہو سکتے ہیں ۔اس لئے پنجاب حکومت اور پنجاب پولیس انتظامیہ کو احتیاط برتنے کی ضرورت ہے ۔ادھر مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ لاہور ،راولپنڈی اور پنجاب کے مختلف شہروں سے بہت بڑی تعداد میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔مسلم لیگ ن کے مطابق سینکڑوں کی تعداد میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے ۔مبصرین کے مطابق صورتحال جس طرف بڑھ رہی ہے ،اس سے پچیس جولائی کے دن کی حقیقت کا بھی علم ہوجائے گا کہ اس دن کیا ہوسکتا ہے ؟اب سوال یہ ہے کہ جمعہ کے دن اگر ایک لاکھ افراد لاہور ائیر پورٹ پر پہنچ گئے ،نوازشریف کی گرفتاری کے خلاف شدید مزاحمت کی ،اسی دوران انتشار ہو گیا تو کیا ہوگا ؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔