نواز شریف کا مشن جی ٹی روڈ
جیو نیوز کے مطابق نواز شریف کے جی ٹی روڈ کے سفر میں ان کے ساتھ عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہے۔دوسری طرف اے آر وائی کے مطابق ریلی میں صرف چند ہزار بندے ہیں۔ادھر سوشل میڈیا پر عجیب و غریب سماں ہے۔ممتاز قادری کے جنازے کے مناظر کو مسلم لیگ ن والے تصویروں کی شکل میں نواز شریف کی ریلی دیکھا رہے ہیں ۔برازیل ٹریفک جام کی تصویریں اور عرب اسپرنگ کی تصاویر ٹوئیٹر اور فیس بک پر چھاپ کر دیکھایا جارہا ہے کہ دیکھو دیکھو کون آیا ،شیر آیا ،شیر آیا ۔لیکن سب سے مزیدار مظاہرہ عابد شیر علی کی طرف سے دیکھنے میں آیا ۔انہوں نے تو ایسی ٹوئیٹ کی کہ ریلی پر ہی خودکش حملہ قرار دیا ۔عابد شیر علی نے ٹوئیٹر پر شیر لکھا ۔۔۔۔پہلے للکار رہے تھے کہ کہاں ہے مرحب ۔۔۔۔جب وہ میدان میں آیا تو برا مان گئے ۔۔۔۔۔۔نواز عوام کی آواز نواز۔۔۔مرحب نواز ۔۔۔بیچارے عابد شیر علی کو شاید مرحب کے بارے میں علم ہی نہیں تھا ،اگر انہیں یہ علم ہوتا تو وہ کبھی ایسی ٹوئیٹ نہ لکھتے ۔۔۔۔عابد شیر علی صاحب مرحب کی کہانی ہم آپ کو سنا دیتے ہیں ۔جنگ خیبر میں امام علی نے یہودیوں کے سردار کا سر قلم کردیا تھا ،اس کا نام مرحب تھا ۔تمام فرقے اس بات پر متفق ہیں کہ یہ واقعہ ہوا تھا ۔عابد شیر علی صاحب شاید مرحب کی جگہ مرحبا لکھنا چاہا رہے ہوں گے ۔لیکن یاد رکھیں جوش وفاداری اگر اندھی ہو ،تو ایسا بھی ہو جاتا ہے۔میاں صاحب کو ڈی چوک اسلام آباد میں خطاب کرنا تھا ،لیکن وہ وہاں خطاب نہ کرسکے ،اس کی وجہ سیکیورٹی وجوہات بتائی گئیں ۔دوسری طرف میڈیا کے ایک سیکشن کے مطابق لوگ بہت کم تھے ،اس وجہ سے انہوں نے خطاب نہیں کیا ۔اس کے بعد زیرو پوائنٹ اور فیض آباد میں بھی خطاب کرنے کا پروگرام تھا ،لیکن وہاں بھی خطاب منسوخ کردیا گیا ۔ھکومت کی طرف سے وجہ سیکیورٹی وجوہات تھی ،جبکہ میڈیا کے ایک سیکشن کے مطابق ریلی میں عوام کا جم غفیر بہت کم تھا ،اس وجہ سے خطاب نہ کیا ۔پھر کمیٹی چوک پر میاں صاحب نے خطاب کیا ۔سابق وزیر اعظم نواز شریف نے انتہائی سیکیورٹی میں پنجرے میں قید ہوکر خطاب کیا ،جس میں انہوں نے کہا کہ عوام ووٹ دے اور کوئی چلتا کردے ،اب ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا ۔کسی کو عوامی مینڈیٹ پر شب خون مارنے نہیں دیں گے ۔عوام کو اپنے مینڈیٹ کی عزت کرانی ہو گی ۔ان کا کہنا تھا کہ کسی وزیر اعظم کو پھانسی دی گئی ،کسی کو ہتھکڑیاں لگائی گئی ،کسی کا قتل کیا گیا ۔کسی کو جیل بھیج دیا گیا ،اب ایسا نہیں ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے کورٹ کا فیصلہ قبول نہیں کیا ۔اب عوام اپنے وزیر اعظم کو رسوا نہیں ہونے دیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ ایسا پہلی بار نہیں تیسری بار ہو رہا ہے ،عوام نے نواز شریف کے خلاف فیصلہ قبول نہیں کیا ۔اب پاکستان کے عوام کی عدالت فیصلہ دے رہی ہے ۔ایک اس عدالت نے فیصلہ کیا تھا ،ایک اس عوامی عدالت کا فیصلہ ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ میں قوم کو یہ نہیں کہہ رہا کہ مجھے بحال کراو ،بلکہ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ اپنی قسمت کو بہتر کرنے کے لئے ،اور اپنے ووٹوں کی توہین کو روکنے کے لئے میرا ساتھ دو ۔ان کا کہنا تھا کہ دھڑنے والوں نے اور مولوی نے ملک کا بڑا نقصان کر دیا ہے۔یہ جمہوریت کے ساتھ کیا مزاق کیا جاتا ہے کہ چند لوگ جمہوریت کو لمحوں میں ختم کردیتے ہیں ۔نوازشریف کا مشن جی ٹی روڈ اور پاور شو جاری ہے ۔اس ریلی کے ساتھ پنتیس سو پنجاب پولیس کے اہلکار ہیں ،اس کے علاوہ بارہ سو ایلیٹ کمانڈوز ہیں ،اس کے ساتھ ساتھ پی ایم ایل این کی صف دوم کی تمام قیادت نواز شریف کے ساتھ ساتھ ہے ۔ڈان نیوز اور عالمی میڈیا کے علاوہ آزاد میڈیا کے مطابق ریلی میں دس سے پندرہ ہزار افراد اس وقت شریک ہیں ،ممکن ہے کہ آج اس تعداد میں اضافہ ہو جائے ۔بی بی سی کے مطابق ریلی میں دس سے پندرہ ہزار افراد شریک ہیں ۔بی بی سی کے مطابق ریلی میں لوگوں کی تعداد کم ہے ،اس وجہ سے پی ایم ایل این کی صفوں میں مایوسی کا عالم ہے ۔بہت بڑے مجمعے کی توقع کی جارہی تھی ،لیکن ایسا نہیں ہو سکا ۔نواز شریف نے کمیٹی چوک میں خطاب کے دوران بتا دیا ہے کہ آگے وہ کیسی اور کس طرح کی باتیں کریں گے ۔ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ریلی کے شرکاٗ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو نااہل کرنے کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ اور عدالت کا گٹھ جوڑ ہے ۔ڈان نیوز کے مطابق ریلی میں اسٹیبلشمنٹ اور عدالت کے خلاف نعرے بازی کی جارہی ہے ۔ورکرز غصے میں ہیں جو اسٹیبلشمنٹ کو کوستے نظر آرہے ہیں ۔اس کے علاوہ گزشتہ روز ریلی کے سفر کے دوران میڈیا نیوز چینلز کے صحافیوں کو بھی عوام کی طرف سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔ائے آروائی اور سماٗ اور بول کے صحافی ورکرز کے تشدد کا نشانہ بنتے رہے ۔اب میڈیا کے ساتھ بھی تو ایک سانحہ ہوچکا ہے کہ میڈیا تقسیم ہے اور درست صورتحال نہیں بتا رہا ،ایک وہ میڈیا ہے جو نواز شریف کے خلاف پروپگنڈہ کررہا ہے ،پی ایم ایل این کے ورکرز کے مطابق ایسا میڈیا اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر سب کچھ کررہا ہے ،ایک وہ میڈیا کا حصہ ہے جو اینٹی اسٹیبلشمنٹ کہلاتا ہے یا جو نواز شریف کے حق میں پروپگنڈے میں مصروف ہے ،دنیا ،ایکسپریس اور جیو پر پرو نواز کا دھبا نظر آتا ہے ۔میڈیا کی polarization بھی صورتھال کو بدترین کررہی ہے ۔ائے آر وائی کہہ رہا ہے ریلی میں سات سے نو ہزار افراد ہیں ،جیو کہہ رہا ہے ریلی میں پنتیس ہزار افراد ہیں ،جبکہ آزاد میڈیا اور عالمی میڈیا کے مطابق ریلی میں دس سے پندرہ ہزار افراد شامل ہیں ۔میڈیا کی صورتحال دیکھی جائے تو دماغ خراب ہوجاتا ہے ،کیونکہ سب سے زیادہ کنفیوژن میڈیا پھیلا رہا ہے ۔ن کی صفوں میں بھی کنفیوژن ہے ،اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ یہ نہیں بتا پارہے کہ یہ ریلی نواز شریف کا استقبال کے لئے ہے ،یا یہ احتجاجی ریلی ہے ،اور احتجاج ہے تو کس کے خلاف ہے ؟یا یہ الوداعی ریلی ہے ۔مسلم لیگ ن کی طرف سے ابھی تک واضح ایجنڈا سامنے نہیں آرہا ۔پاور شو جاری ہے ،شیر آرہا ہے یا جارہا ہے ،کچھ معلوم نہیں ،شیر شکار کرنے جارہا ہے یا شکار ہونے جارہا ہے ،اس کا بھی کسی کو معلوم نہیں ،یہ حکومت کی طرف سے ریلی کی جارہی ہے جو اپوزیشن کے رنگ میں رنگی ہوئی ہے ۔غیر محفوظ قسم کا خطرناک ماحول ہے ،اسی لئے کچھ بھی ہو سکتا ہے ،اللہ خیر کرے ۔آج دیکھتے ہیں نواز شریف کیا فرماتے ہیں ،اور مستقبل کی صورتحال کیا رنگ دیکھاتی ہے ،کچھ حلقے یہ فرما رہے ہیں کہ ملک ایک بار پھر مارشل لاٗ کی طرف بڑھ رہا ہے ،کچھ کی رائے ہے کہ قومی حکومت کی طرف پاکستان بڑھ رہا ہے ۔دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے ۔اب تک کے لئے اتنا ہی ۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔