نوازشریف کے لئے آخری گھنٹے ۔۔۔۔
پورے ملک میں ایک ہی بحران ہے جو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ،اس بحران کا نام ہے جے آئی ٹی،لیکن اب صرف گھنٹوں کی گیم رہ گئی ہے ۔ ہفتے کا دن بھی گزر گیا ،وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے کوئی بڑا فیصلہ سامنے نہیں آسکا ،سنا ہے اسپیکر قومی اسمبلی ایازصادق صاحب لندن سے پاکستان پہنچ چکے ہیں ،واضح رہے کہ یہ وہی ایاز صادق ہیں جنکے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اگر نواز شریف مستعفی ہوئے تو وہ وزیراعظم بنا دیئے جائیں گے ۔ہر طرف سے اب بھی ایک ہی سوال ہے کہ نواز شریف مستعفی ہوں گے یا نہیں ۔پوری اپوزیشن ،میڈیا ،وکلاٗ اور سول سوسائیٹی ایک طرف کھڑی ہے اور نواز شریف دوسری طرف کھڑے ہیں اور کہہ رہے کہ وہ تو مستعفی نہیں ہوں گے ۔نواز شریف نے ابھی تک کسی قسم کا دباو قبول نہیں کیا ،چوہدری نثار پارلیمانی پارٹی میں شریک نہیں ہوئے ،اس کا بھی دباو نواز شریف نے نہیں لیا ،صاف کہہ دیا چوہدری نثار کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے ۔وہ جو کرنا چاہتے ہیں ،کرتے رہے ،ان کو کوئی پرواہ نہیں ۔تمام حقائق کو دیکھا جائے تو نتیجہ ابھی تک یہی سامنے آتا ہے کہ نواز شریف صاحب کسی بھی قیمت پر مستعفی ہونے کے لئے تیار نہیں ۔حکومت اب بھی سازش کی رٹ لگانے میں مصروف ہے ۔ایک زمانے میں کہا جاتا تھا کہ سیاست عزت اور شہرت کے لئے کی جاتی ہے ،لیکن نواز شریف high moral grounds تیزی سے کھو رہے ہیں ،حکومت پریشان ہے ،ووٹرز بھی پریشان ہیں ،کہ کیا ہوگا ؟بھائی جب جے آئی ٹی بن رہی تھی ،اس وقت شور مچایا جاتا ،احتجاج کیا جاتا ،جے آئی ٹی کا بائیکاٹ کیا جاتا ،شریف فیملی کے افراد جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہی نہ ہوتے ،جے آئی ٹی بن گئی ،آپ اس میں پیش ہو گئے ،رپورٹ آگئی ،سپریم کورٹ میں چلی گئی ،لیکن آپ صرف سازش سازش کی رٹ لگائے ہوئے ہیں ،سازشی عناصر کون ہیں ،کھل کر بھی نہیں بتاتے ،بس یہی رٹ جاری ہے کہ نواز شریف کے خلاف ملکی اور غیر ملکی عناصر سازش کررہے ہیں ؟نواز شریف نے بہت سارے مواقع ضائع کردیئے ہیں ،عزت کا راستہ یہی تھا کہ وہ مستعفی ہو جاتے ،جنرل الیکشن کا اعلان کردیتے ،اس طرح سے وہ بہت کچھ حاصل کرسکتے تھے ۔نوازشریف صاحب کیوں نہیں سمجھ رہے کہ پاکستان کے سب سے طاقتور صوبے پنجاب میں ان کی حکومت ہے ،مرکز میں وہ حکومت کررہے ہیں ،اب اگر سپریم کورٹ کا سخت فیصلہ سامنے آگیا تو وہ حکومت سے بھی محروم ہو سکتے ہیں ،اس طرح سے سسٹم کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں ،نوازشریف اپنے حواریوں کے مشوروں میں بری طرح پھنس چکے ہیں ،ضد اور انا کا یہ کھیل انہوں نے جاری رکھا تو وہ بہت کچھ کھودیں گے ۔بھائی آج اتوار ہے اور آپ کے پاس اب بھی ایک موقع ہے کہ مستعفی ہوں اور اپنی مرضی کا وزیر اعظم لگا دیں اور ایک عام انسان کی طرح سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوں ،اس سے نواز شریف بہت کچھ پالیں گے ۔اب تو لگتا کہ وہ نئے الیکشن کرانے کی آپشن کو بھی کھو رہے ہیں ۔بھیا جب پاناما پیپرز کا انکشاف ہوا تھا ،مالٹا کے وزیر اعظم فوری مستعفی ہو گئے ،دوبارہ عوام نے انہیں اقتدار سے نواز دیا ہے ،اگر اسی دوران نواز شریف مستعفی ہوجاتے جو سوچیں آج دوبارہ وہ اقتدار میں ہوتے ،وہ چانس بھی نواز شریف نے کھودیا ۔درباریوں اور موقع پرستوں نے نواز شریف کو ایک بار پھر دلدل میں پھنسادیا ہے ۔معلوم نہیں کیوں نواز شریف کو عدالت پر ،سپریم کورٹ پر اور اچھے فیصلوں پر اعتماد نہیں ہے ۔نواز شریف جو تین بار اس ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں ،اب بھی حقائق سے بہت دور ہیں ۔اور یہ ان کی سب سے بڑی بدقسمتی ہے،کاش وہ چوہدری نثار کا مشورہ مان لیں ،اب بھی ان کے پاس موقع ہے ۔سپریم کورٹ کو تسلی بخش جواب نہ دیا گیا اور فیصلہ آگیا تو پھر کیا ہوگا ؟ٹھیک ہے نواز شریف صاحب آپ حکمران ہیں ،منی ٹریل آپ نہیں دے سکے ،تسلی بخش جواب کے آئی ٹی والوں کو نہیں دے سکے ،کیسے کلیرنس ہو گی نواز شریف کے پاس سیاسی آپشن ختم ہو چکے ہیں ،ایک ریفرنڈم کا آپشن تھا ،وہ بھی چلا گیا ،جنرل الیکشن وقت پر کرادیئے جاتے ،بہترین آپشن تھا ،وہ بھی چلا گیا ،جے آئی ٹی کو نہ مانتے ،وہ بھی آپ نے نہیں کیا ،سپریم کورٹ سے فل بنچ کی درخواست کرتے ،وہ آپشن بھی آپ کی عقل میں نہیں آیا ۔تمام آپشن گئے ،آج اتوار ہے ،چھٹی کا دن ہے ،آخری موقع ہے ،اس آخری موقع کا ہی استعمال کر لیں ۔جے آئی ٹی عدالت نے بنائی تھی ،آپ کہتے ہیں یہ جے آئی ٹی سازش ہے ،اس کا مطلب ہے ،سپریم کورٹ آپ کے خلاف سازش کررہی ہے،پھر آپ کہتے ہیں یہ جے آئی ٹی دھرنا تھری ہے ،پھر کیا فوج آپ کے خلاف سازش کررہی ہے،ادھر سے وکلاٗ بھی نواز شریف کے خلاف تحریک کا اعلان کرچکے ،یہ جو ماحول بن گیا ہے ،ابھی بھی وزیر اعظم چاہے تو معاملات سلجھ سکتے ہیں ۔اگر نواز شریف کا یہ خیال ہے کہ ان کے لئے عوام میدان میں آجائین گے تو یہ ان کی کام خیالی ہے ،نواز شریف صاحب آپ کو مڈل کلاس والے ووٹ دیتے ہیں ،جن کا تعلق بزنس سے ہے ،جو ہمیشہ سفید کپڑے پہنتے ہیں ،جو یہ چاہتے ہیں کہ آپ کا فوج سے کوئی پھڈا نہیں ہونا چاہیئے ،الیکشن کے دنوں یہ لوگ آپ کو ووٹ بھی ڈال دیتے ہیں ،لیکن یاد رکھیں یہ لوگ آپ کو بچانے کے لئے کسی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے ۔اس وقت پاکستان کے تمام عوام میں کرپشن کا بیانیہ چلا ہوا ہے ،اگر آپ کو نااہل قرار دیا گیا تو فارورڈز بلاک بنیں گے ،پارٹی تقسیم ہو گی ،اور آپ کی کریڈیبیلیٹی برباد ہو کر رہ جائے گی ۔نواز شریف صاحب بدقسمتی یہ ہے کہ آپ نے تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا ،لیڈر تو وہ ہوتا ہے جسے تاریخ کا شعور ہوناچاہیئے ۔بھیا آپ نے بزنس چھپانا ہی تھا تو کم ازکم جعلی کا غزات تو اچھے بنواتے ،جعلی ڈاکومنٹ بھی کسی عطائی سے بنوائے ہیں ،فونٹ بھی ایسا تھا کہ جس سے شکوک و شبہات کا پہاڑ کھڑا ہوگیا ۔نواز شریف صاحب اسلام آباد کی بند گلی میں داخل ہو چکے ہیں ،اب کیا راستہ رہ گیا ہے ،اس پر ہی ان آخری چند گھنتوں میں فیصلہ کر لیں ۔نواز شریف صاحب ان آخری چند گھنٹوں کو بھی آپ نے ضائع کردیا تو یاد رکھیں آگے گہری کھائی ہے ۔کیا ہوگا اگر آج آپ مستعفی ہو گئے اور عام انتخابات کا اعلان کردیا ،آپ گھر چلے جائیں گے ،بدترین صورتحال یہ ہوسکتی ہے کہ آپ کو کچھ عرصے کے لئے جیل ہو سکتی ہے ،لیکن اس سے آپ سرخرو ہوں گی ،عوام آپ کے حق میں ووٹ دے سکتے ہیں ۔لیکن جس راستے پر نواز شریف جارہے ہیں اس سے تو کوئی بڑا دھماکہ بھی ہوسکتا ہے ۔نواز شریف صاحب اور مسلم لیگ ن حقائق سمجھیں ۔ضد اور انا سے بہتر حقیقت پسندی ہے ،جو آپ کے لئے بھی بہتر ہے اور ملک کے لئے بھی ۔باقی آپ کی مرضی ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔