نواز شریف اور مسلم لیگ ن کا مستقبل
دو دن پہلے عدالت کا ایک فیصلہ آیا ،نوازشریف کو مسلم لیگ ن کی صدارت کی کرسی سے ہٹا دیا گیا ،پلے انہیں وزارت عظمی سے نااہل کیا گیا ،اب انہیں مسلم لیگ ن سے نکالنے کی کوشش کی گئی ۔۔ نواز شریف نے احتساب عدالت میں پیشی کے بعد ردعمل دیتے ہوئے فرمایا کہ نام بھی نکال دیں۔۔ویسے تو سابق وزیراعظم نواز شریف کے ستارے گردش میں دکھائی دے رہے ہیں جو گزشتہ روز سپریم کورٹ کے انتخابی اصلاحات کیس کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ نواز کی صدارت کے لیے نااہل ہوگئے ہیں۔تاہم معاملے پر مشاورت کے لیے پنجاب ہاؤس میں پارٹی کے اہم اجلاس کے دوران انہوں نے کارکنوں اور پارٹی رہنماؤں کو ایک لطیفہ سنایا جس پر پوری محفل ہنسنے پر مجبور ہوگئی۔یہ لطیفہ کیا تھا ،کیوں مسلم لیگ ن والے مسکرانے پر مجبور ہو گئے ،اس کی ویڈیو دستیاب ہے ،کسی کو نواز شریف کا لطیفہ سننے کا شوق ہو تو وہ ویڈیو ضرور سنے ۔۔۔اب سوال یہ ہے کہ نواز شریف اور مسلم لیگ ن کا مستقبل کیا ہوگا ؟سینیٹ کے الیکشن کے مسئلے کا حل تو الیکشن کمیشن نے دے دیا ہے ۔۔۔الیکشن کیمیشن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کے سنیٹرز اب آزاد حیثیت سے سینیٹ کے الیکشن میں جائیں گے ۔۔لیکن یاد رکھیں ایک دو دنوں تک الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو بھی چیلینج کیا جائے گا ۔۔۔۔کیونکہ نواز شریف اور مسلم لیگ ن کا مستقبل برباد کرنے والےآخری حد تک جائیں گے اور نواز شریف بھی مزاحمت کی سیاست کا کردار طاقتور انداز میں نبھائیں گے کیونکہ اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے ۔۔۔ٹھیک ہے کہ سنیٹرز نوازشریف نے نامزد کئے تھے ،لیکن الیکشن کمیشن یہ بھی تو کہہ سکتا تھا کہ مسلم لیگ ن کے نام سے سنیٹرز الیکشن میں جائیں ۔۔۔مسلم لیگ ن اب تک ایک قانونی سیاسی جماعت ہے ،سنیٹرز کو اس قانونی سیاسی جماعت کے تحت ووٹ ڈالنے کا حق دینا چاہیئے تھا ۔۔پاکستان کی سیاست کس قدر مضحکہ خیز ہے کہ جس سیاسی پارٹی کی حکومت پنجاب اور مرکز میں ہے ،وہ اپنی جماعت کے نام کے ساتھ سینیٹ کا الیکشن نہیں لڑ سکتے ؟اب جب یہ سنیٹرز آزاد حیثیت میں الیکشن میں جائیں گے تو بریف کیس چلیں گے ۔۔۔ان کا ریٹ بڑھے گا ۔۔۔۔اچھا الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے جو امیدوار کامیاب ہوئے ہیں ،یعنی جو ارکا ن اسمبلی بنے ہیں ،وہ بھی آزاد تصور ہوں گے ؟اور بعد میں جب اسمبلی میں جائیں گے تو مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کردیں گے ۔۔یہ ہے وہ ظلم جو پاکستان کی سیاست و جمہوریت کے ساتھ جان بوجھ کر کیا جارہا ہے ۔۔۔یہ بھی ایک سوال ہے کہ اب مسلم لیگ ن کا صدر کون ہوگا ؟کچھ نجی ٹی وی رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ ن کی صدر کلثوم نواز صاحبہ ہوں گی ۔۔لیکن جیو نیوز کا کہنا ہے کہ اب مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف ہوں گے ۔۔۔نواز شریف کو پارٹی صدارت سے نااہل کرنے کے حوالے سے ایک حقیقی سیاسی قصہ یاد آگیا ۔۔۔عاصمہ گیلانی کیس میں یحیی خان جب چلا گیا ،اور سب کو یقین ہو گیا کہ یحیی خان اب کبھی اقتدار میں نہیں آئے گا تو اس کے بعد یحیی خان کو عدالت نے اسی کیس کے حوالے زسے غاصب قرار دے دیا گیا اور اس کے تمام کاموں کو عدالت کی طرف سے indemnity دے دی گئی ۔۔۔یہ واقعہ نواز شریف کیس کو سمجھے والوں کے لئے ایک مثال ہے ۔۔۔کہا جاتا ہے کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کی قدیمی خواہش ہے کہ وہ نواز شریف کی جگہ شہباز شریف کو دیکھنا چاہتی ہے ۔۔۔۔لیکن ایک زمانہ تھا جب اسٹیبلشمنٹ بے نظیر کی جگہ نواز شریف کو دیکھنا چاہتی تھی ،اس وقت بے نظیر سیکیورٹی رسک تھی ،اب نواز شریف سیکیورٹی رسک ہیں ۔۔ویسے اسٹیبلشمنٹ کی ہمیشہ یہی خواہش رہی ہے کہ سب ان کے اچھے بچے بنکر رہیں ،چاہے وہ بے نظیر ہو ،یا نواز شریف ۔۔یا پھر عمران خان ۔۔۔عمران خان کا ایک باکمال تجزیہ بھی گزشتہ روز سامنے آیا ،جس کے بعد میرا یہ ایمان پختہ ہو گیا ہے کہ عمران خان سیاسی حوالے سے خوفناک حد تک احمق ہیں ۔۔۔انہوں نے فرمایا الیکشن کیمیشن ایکٹ میں جو خفیہ ترمیم ختم نبوت کے حوالے سے کی گئی تھی ،اس کے بارے میں راجہ ظفرالحق کی رپورٹ ابھی تک شائع کیوں نہیں کی گئی ۔۔موصوف فرماتے ہیں موجودہ حکومت اس طرح کی ترمیمیں کرکے بیرون ملک میں بیٹھے پاکستان دشمن عناصر کو خوش کرنا چاہتی ہے ۔۔وہ اس فارن لابی کو خوش کرنا چاہتی ہے جو پاکستان اور اسلام کی دشمن ہے ۔۔۔ویسے ایسے بیانات عموما لبیک والے یا سمیع الحق اور فضل الرحمان صاحب دیتے ہیں ۔۔لیکن اب عمران کی سیاست بھی اس لیول تک پہنچ گئی ہے ۔۔۔ویسے عمران صاحب کو بتاتا چلوں کہ راجہ ظفر الحق رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس شوکت صدیقی کی عدالت میں پیش کی جاچکی ہے ۔۔۔عمران خان صاحب جب فارن لابی کی بات کرتے ہیں تو ایک لابی اور بھی ہے جو ان کے حوالے سے منسوب کی جاتی ہے ،اس لابی کا نام ہے یہودی لابی ۔۔۔۔۔آگے کچھ نہیں کہوں گا ۔۔عمران صاحب نے ایک اور بات بھی فرمائی ہے کہ برکھا دت کی کتاب جو تین سال پہلے شائع ہوئی تھی ،دو ہزار چودہ میں کھتمنڈو میں جو کانفرس ہوئی تھی اس میں مودی اور نواز شریف نے خفیہ ملاقات کی تھی جس کا مقصد تھا کہ پاکستانی فوج کو ملاقات کا علم نہ ہو ۔۔۔یہ بات اس وقت میڈیا میں آچکی تھی ۔۔اب سمجھ نہیں آرہی کہ بائیس فروری دو ہزار اٹھارہ کو عمران صاحب کو اس واقعے کو بیان کرنے کا کیا مقصد ہو سکتا ہے ؟عمران خان اس طرح کی باتیں کیوں کررہے ہیں ؟یہ بھی ایک سوال ہے جس پر عوام کو سوچنا چاہیئے ؟عمران صاحب آپ سیاسی لیڈروں کو غدار بنانے کے جس عمل میں شریک ہیں ،ایک دن آپ بھی اس کی زدمیں آئین گے اور پھر آپ اپنے کئے پر معافی مانگیں گے ؟انسان ہمیشہ لاڈلا نہیں رہتا ،نواز شریف بھی ان کے لاڈلے تھے ،جن کے آپ لاڈلے ہیں ،یہ بات یاد رکھیں ؟عمران خان اب خادم حسین رضوی بنتے جارہے ہیں ،شاید سمجھتے ہیں کہ اس طرح ان کا ووٹ بنک بڑھے گا ،ایسا عمران صاحب کبھی نہیں ہوگا ؟عوام اب باشعور ہو گئے ہیں اور وہ اپنے شعور کا اظہار دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں دیکھائیں گے ۔۔۔جب ان کے پاس اوریجنل خادم حسین رضوی ہے تو وہ کیوں فیک خادم حسین رضوی کو ووٹ ڈالیں گے ؟مسلم لیگ ن کا مستقبل یہ ہے کہ اس پارٹی کے نام سے ن ختم ہو جائے گا ،کوئی اور لفظ لگ جائے گا ،یہ بھی ممکن ہے کہ چند دنوں تک میڈیا نواز شریف کی آڈیو ویڈیو تقریریں دیکھانا بند کردے ۔۔۔۔۔شاید نواز شریف کی تصویر دیکھانے پر پابندی ہو ،لیکن ایک بات یقینی نظر آرہی ہے وہ یہ کہ مسلم لیگ ن ہی دو ہزار اٹھارہ کا الیکشن جیتے گی ۔۔۔۔مسلم لیگ ن نے جیتنا نہیں تھا ،لیکن تمام قوتیں اور طاقتور ادارے جدوجہد کرکے نواز شریف کی سیاست کو بلندیوں پر لے جارہے ہیں ۔۔۔۔۔الطاف حسین کراچی میں نہیں تھا ،وہ سندھ کا لیڈر تھا اور یوکے میں بیٹھا تھا ،لیکن یاد رکھیں نواز شریف پنجاب کا لیڈر ہے اور پنجاب کے دل لاہور میں رہائش پزیر ہے ۔۔۔اسے سیاست اور جمہوریت سے غائب کرنا آسان نہیں ۔۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔