اپریل 2022 میں جب پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی وزیراعظم کو ایک آئینی طریقہ کار یعنی عدم اعتماد کے ذریعے وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا تو عمران حکومت کی رخصتی کے بعد پیپلزپارٹی اور نون لیگ کی اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا۔ اس حکومت کی تشکیل کا سب سے نمایاں پہلو پاکستان پیپلزپارٹی کے نوجوان چیرمین بلاول بھٹو زرداری کی وفاقی کابینہ میں بطور وزیرخارجہ شمولیت تھا۔ بلاول بھٹو زرداری کی کابینہ میں شمولیت پر بہت سے حلقوں کی جانب سے ان کی کم عمری، بطور وزیرخارجہ تجربہ نہ ہونے اور وزیرخارجہ کے مشکل اور حساس کردار کے حوالے سے بہت سے اعتراضات اٹھائے گئے۔ کابینہ میں وزیر خارجہ کو عام طور پر وزیراعظم کے بعد سب سے اہم ترین رکن سمجھا جاتا ہے کیونکہ وزیر خارجہ کو ملک کی خارجہ پالیسی اوراقوام عالم سے تعلقات کے تناظر میں نہایت اہم کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔ عالمی سطح پر ملکی مفادات کے تحفظ اور اقوام عالم سے برابری کی بنیاد پر مفید، پُرامن اور تعمیری تعلقات قائم کرنا اور ان تعلقات کو برقرار رکھنا اور ملکی مفاد کے حصول کے لئے بہترین خارجہ پالیسی ترتیب دینا کسی بھی وزیرخارجہ کی بنیادی ذمہ داری تصور کی جاتی ہے۔
اپنی سولہ ماہ کی وزارت خارجہ کی مدت کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے اپنی قابلیت اور ذہانت سے نہ صرف تنقید کرنے والوں کے منہ بند کر دئیے بلکہ نہایت قلیل عرصے میں وزارت خارجہ کو کامیابی سے چلا کر جہاں پاکستان کو اس عالمی تنہائی سے نکال دیا جس کا عمران حکومت کی نااہلی کی وجہ سے پاکستان شکار ہو چکا تھا بلکہ مستقبل میں آنے والے وزرائے خارجہ کے لئے بھی کارکردگی کا ایک نہایت اعلی معیار قائم کر دیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے بطور ایک کامیاب وزیر خارجہ جیسے اپنے مخالفین اور ناقدین کو تعریف کرنے پر مجبور کر دیا ویسے ہی بطور وزیرخارجہ اپنی بے مثال کارکردگی سے ثابت کر دیا کہ کسی بھی عہدے کے لئے معیار صرف اور صرف قابلیت اور ذہانت ہوتی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے بطور وزیرخارجہ خاص طور پر ہمسایہ ممالک، برادر اسلامی ممالک، چین، امریکہ اور دوسرے اہم ممالک کے ساتھ تعلقات کی بحالی، انسانی حقوق، مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں انڈیا کی جانب سے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم، ماحولیات اور اس کے نتیجے میں موسمیاتی تبدیلیوں سے برپا ہونے والی تباہ کاریوں، فوڈ سیکیورٹی، پائیدار معاشی صورتحال اور عالمی تعلقات جسے اہم امور پر اپنی توجہ مرکوز رکھی۔ وزارت خارجہ کے سولہ ماہ کے نہایت قلیل عرصے میں بلاول بھٹو زرداری عالمی سطح پر نہ صرف ایک قابل اور ذہین نوجوان رہنما کے طور پر اپنا تشخص قائم کرنے میں کامیاب رہے بلکہ اب عالمی دنیا بلاول بھٹو زرداری کو ذولفقار علی بھٹو کا نواسہ اور بینظیر بھٹو کا بیٹا ہونے کے علاوہ ایک سٹیٹس مین کی حیثیت سے بھی جانتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کے وزارت خارجہ سنبھالتے ہی کئے جانے والے کاموں میں سے ایک اہم ترین کام کرونا کی وبا کے دوران چین سے پاکستان واپس آنے والے طالبعلموں کی حصول تعلیم کے لئے چین واپسی کا مسئلہ حل کرنا تھا۔ شاہ محمود قریشی اپنے دور وزارت خارجہ میں ان طالبعلموں کی چین واپسی کا مسئلہ حل کرنا تو دور کی بات ان طالبعلموں سے ملاقات کرنے سے ہی گریزاں رہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے وزارت خارجہ کا منصب سنبھالتے ہی چینی حکام سے ملاقاتیں کر کے پاکستانی طالبعلموں کی چین واپسی کو ممکن بنایا تاکہ یہ طالبعلم اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔ اسی طرح پاکستان کے فیٹف گرے لسٹ سے نکلنے کا معاملہ بھی کافی عرصے سے حل طلب چلا آ رہا تھا جس کے لئے بلاول بھٹو زرداری نے فیٹف حکام سے مسلسل ملاقاتوں اور بہترین ڈپلومیسی کے ذریعے فیٹف حکام کو پاکستانی معیشت کے استحکام، منی لانڈرنگ کے تدارک اور ٹیررازم فنانسنگ کی روک تھام کے لئے کی جانے والی کوششوں پر مطمئین کرنے کے لئے اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا جس کے نتیجے میں پاکستان کو فیٹف گرے لسٹ سے کلئیر کردیا گیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے پچھلے دور حکومت میں صدر آصف علی زرداری نے ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کا معاہدہ کیا تھا جسے بعد میں آنے والی نون لیگ اور تحریک انصاف کی حکومتیں پچھلے دس سال میں پایہ تکمیل تک نہ پہنچا سکیں، بلاول بھٹو زرداری نے بطور وزیرخارجہ اپنے پہلے دورہ ایران کے دوران نہ صرف گیس پائپ لائن معاہدے کی تجدید اور تکمیل پر بات چیت کی بلکہ گوادر کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایران سے سو میگا واٹ بجلی کی روزانہ فراہمی کا معاہدہ بھی کیا۔
عمران خان عدم اعتماد کے ذریعے اپنی حکومت ہٹائے جانے کے بعد بننے والی نئی اتحادی حکومت کو امپورٹڈ اور امریکی مداخلت سے بنائی جانے والی حکومت قرار دیتے رہے جس کے لئے امریکہ میں تعینات ایک پاکستانی سفارتکار کی جانب سے بھیجے جانے والے سائفر کا بھی بے دریغ استعمال کر کے بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا جاتا رہا کہ روس کا دورہ کرنے کی وجہ سے عمران خان کی حکومت ختم کر دی گئی۔ بلاول بھٹو زرداری نے بطور وزیرخارجہ اپنے پہلے ہی دورہ امریکہ کے دوران یہ بیان دے کر عمران خان کی جانب سے کئے جانے والے پروپیگنڈے کی ہوا نکال دی کہ روس یوکرائن جنگ میں اتحادی حکومت کی بھی وہی پالیسی ہے جو عمران حکومت کی تھی اور بطور وزیرخارجہ وہ عمران حکومت کی روس یوکرائن جنگ کے متعلق پالیسی کو مکمل طور پر سپورٹ کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری بطور وزیرخارجہ دنیا کے بے شمار ممالک کے وزرائے خارجہ اور سفارتکاروں سے نہ صرف رابطے میں رہے بلکہ ان کے ساتھ مذاکرات میں تجارت، سرمایہ کاری، ماحولیاتی تبدیلی، عالمی حالات، دو طرفہ تعلقات اور باہمی تعاون جیسے امور پر قابل قدر پیش رفت کرنے میں بھی کامیاب رہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے بے شمار عالمی فورمز پر بطور وزیرخارجہ پاکستان کی نمائیندگی کی جن میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، آسیان ریجنل فورم اور ایس سی او کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ شامل ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے نہایت دانشمندانہ اور مدبرانہ انداز میں ان تمام انٹرنیشنل فورمز پر پاکستان کا موقف پیش کیا اور عالمی دنیا کو اپنےموقف پر قائل کرنے میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔
بطور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی ایک قابل قدر کاوش عالمی دنیا خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک کو ماحولیاتی انصاف پرآمادہ کرنا ہے۔ اپنی اس کوشش سے ترقی یافتہ ممالک کو ماحولیاتی تبدیلی کا ذمہ دار اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ قرار دلوانا یقیننا وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کی اس کاوش کی بدولت ہی عالمی دنیا پاکستان میں آنے والے سیلاب اور اس سے ہونے والی تباہی کے متاثرین کی بحالی کے لئے دل کھول کر امداد دینے پر آمادہ ہوئی۔ اس عالمی امداد کی بدولت ہی سیلاب متاثرین کی بروقت امداد، مکانات کی تعمیر اور سیلاب متاثرین کی بحالی ممکن ہو سکی۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری اس سال مئی میں گوا انڈیا میں ہونے والی ایس سی او وزارتی کانفرنس میں شرکت کے دوران انڈیا کی سرزمین پر کھڑے ہو کر ہر تقریر، ہر میڈیا ٹاک اور انٹرویو میں دہشت گردی اور انسانی حقوق پر انڈیا کی منافقت کو آشکار کرتے رہے۔ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پوری کانفرنس کے دوران اپنے دبنگ اور واشگاف موقف سے اپنے انڈین ہم منصب سبرامینم جے شنکر کو بے بس کئے رکھا۔ بلاول بھٹو زرداری نے ایس سی او کانفرنس کے پلیٹ فارم سے نہایت بلند آہنگ انداز میں انڈیا کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کی جانے والی عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا اوراقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پُرامن اور پائیدار حل کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ بھی یاد رہے کہ انڈیا میں بی جے پی نے بلاول بھٹو زرداری کے سر کی قیمت مقرر رکھی ہے اس کے باوجود پاکستان کے کسی بھی وزیرخارجہ کا پچھلے بارہ سال میں انڈیا کا یہ پہلا دورہ تھا۔ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی سفارتکاری کے ذریعے عالمی دنیا کو افغانستان کے مسئلے پر توجہ دینے اور طالبان حکومت کے ساتھ نتیجہ خیز مذاکرات کرنے اور افغانستان کو اکیلا نہ چھوڑنے پر بھی زور دیا تاکہ خطے میں پائیدار امن کی ضمانت دی جا سکے۔
یہ ایک نہایت خوش آئیند امر ہے کہ بطور وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کی ذہانت اور قابلیت کا اعتراف عالمی سطح پر نہایت کھلے دل کے ساتھ کیا گیا اور بطور ایک سٹیٹس مین بلاول بھٹو زرداری کے موقف کی ہر سطح پر پذیرائی کی گئی۔ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی سطح پر اپنے ہم منصبوں اور عالمی میڈیا کے ساتھ اپنے انٹرویوز میں پاکستان کا مقدمہ جس ذہانت، دانشمندی اور مدبرانہ انداز میں پیش کیا ہے اس نے یہ ثابت کیا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری جیسے قابل اور نوجوان رہنما کی صورت میں پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ بلاول بھٹو زرداری پچھلے پانچ سالوں کے دوران قومی سیاست اور پارلیمان میں اپنے متحرک اور قائدانہ کردار سے قومی سطح پر ایک مدبر اور سنجیدہ قومی رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں جسے نہ صرف ملکی مسائل کے بارے پوری طرح سے آگاہی حاصل ہے بلکہ وہ ان پیچیدہ مسائل کے حل کے لئے درکار اہلیت اور عزم بھی رکھتے ہیں۔ قومی سطح پر اپنے قائدانہ کردار کے ساتھ ساتھ بلاول بھٹو زرداری نے وزارت خارجہ جیسی حساس اور مشکل وزارت کامیابی سے چلا کر آنے والے الیکشن میں وزارت عظمی کے ایک مضبوط امیدوار کے طور اپنے سیاسی مخالفین کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
خرد کو غلامی سے آزاد کر
جوانوں کو پیروں کا استاد کر
جوانوں کو سوز جگر بخش دے
مرا عشق میری نظر بخش دے
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...