:::" نتھینیل ہارتھان ( Nathaniel Hathorne ) پر ایک مقالہ " :::
زیر نظرتنقیدی مقالہ امریکی فکشن نگار نتھینیل ہارتھان پر یہ مقالہ ہائی ایٹ ایچ ویگنر نے لکھا ھے۔ جو ویگنر براؤن یونیورسٹی میں ادبدیات کے پروفیسر اور "امریکی تہذیبی"کے صدر نشین رھے ہیں۔ انھوں نے ادبی تنقید پر کئی کتابیں لکھی ہیں۔ اس مقالے کو یونیورسٹی آف مینی سوٹا نے 1962 نے شائع کیا تھا۔ جس کا ترجمہ اردو کے استاد، محقق، نقاد، ادیب اور ڈرامہ نگار سید عابد علی عابد نے کیا ھے۔ 1969 میں یہ ترجمہ شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلیشرز میں موسّسہ و مطبوعات فرینکن۔ لاھور۔ نیویارک نے شائع کیا تھا۔ ہارتھا کا ناول " اسکالٹ لیٹر"/ سرخ نشان (The Scarlet Letter (1850)) اور" سات چھجوں والا گھر " (The House of the Seven Gables (1851)) امریکی ادب کی کلاسیک تسلیم کی جاتی ھے۔ بارتھان کی تحریروں کو نیو انگلینڈ کو " سیاہ قوت" کا نوحہ بھی کہا جاتا ھے۔ ہارتھان 4 جولائی 1804 میں " سیلم" میساچیوسیس امریکہ میں پیدا ھوا۔ ان کے آباؤ اجداد " اتقادی"/ PURITAN تھے ۔ ان کے خاندان کے زیادہ تر افراد تجارت، ججوں اور جہازرانی کے پیشوں سے منسلک تھے۔ ہارتھان کا انتقال 59 سال کی عمر میں 19 مئی 1864 میں پلے ماونٹ، نیو ہیمشائر میں ھوا۔ ہارتھان نے جب کہانیاں لکھنا شروع کیا تو انھوں نے اپنے خاندانی نام کے ہجوں میں تبدیلی کرلی اور اس میں ڈبلیو/W کا اضافہ کرلیا۔ 1816 کے لگ بھگ ان کے خاندان کا ایک ایسا فرد ایسا معروف ھوا اسے جادوگر نیوں کے مقدمات کی سماعت کے لیے جج کے عہدے پر فائیز کیا گیا۔ اس کے متعلق ہارتھان نے "اسکالٹ لیٹر" کے کسٹم ہاوس ایڈیشن میں جو تعارف لکھا۔ وہ مجموعہ اضداد تھا۔ یعنی ایک طرف تو اپنے ایک بزرگ کے جج ھونے پر ناز اور دوسری جانب یہ احساس کہ جج نے جو کچھ کیا ، اس کا گناہ اولاد کو وراثت میں ملا۔ " اسکلٹ لیٹر" میں بوسٹن کا بہت ذکر ملتا ھے جو مذھبی معاملات میں شدت کا مسلک اختیار کرجاتا ھے۔ ہارتھان نے چار/4 ایسے کردار خلق کئے ہیں جنھیں فراموش کرنا امریکی افسانوی ادب کے لیے ناممکن ھے۔ 1۔ ہیسٹر پرن جس کے سینے پر ارغوانی رنگ میں حرف " اے"/ A کا نشان آویزاں ھے۔ یہ اس گناہ کاری کی سزا کا نشان ہے۔ 2۔ پادری آرتھر ڈومر ڈیل جسے اپنے علاقے کے لوگ بہت محترم گردانتے تھے۔ لیکن اس کی روح ایک مخفی جرم کی وجہ سے جیسے سولی پر چڑھی رہتی تھی۔ 3۔ ان کا بچہ " پرل" ایک نایاب گہر ھے۔ 4۔ راجر چلنگ ورتھ جو ہیسٹر کا خاوند ھے۔ یہ کردار جوں جوں ان لوگوں کے دل ٹٹولا جاتا ھے جنھوں نے اس کو خوار کیا تو اس حالت یہ ھوجاتی ھے۔ یہ اس ناول کا سب سے بڑا گناہ گار کردار بن جاتا ھے۔ گرجے کے متعلقیں اور مذھب کے معاملے میں انتہا پسند لوگ بہت کوشش کرتے ہیں کہ ہیسٹر کے چاہنے والے کا پتا لگ جائے لیکن وہ ہر کوشش کرتے ہیں کہ ہیسٹر کے چاہنے والے کا پتہ لگ جائے لیکن وہ ہر کوشش کو بیکار بنا دیتی ھے، آخر اس کا گناہ ظاہر ہوتا ھے۔ گویا چورائے میں ہنڈیا پھوٹتی ھے۔ کسی کو یہ گمان نہ تھا کی عاشق کا نام کا انکشاف ان حالات میں ھوگا اور ی کوئی بھی نہیں چاھتا تھا تھا کی ایسا ھو۔ اس ناول کا فکری نفس مضمون کو وجودی نہیں رومانی ھے۔ جدید وجودی فلسفہ کیرکے گارڈ سے شروع ھوتا ھے۔ اور وہ بھی رومانی تحریک کے سلسلے میں لیکن آج جان ڈیوی سے زیادہ کرکے گارڈ ہمیں نمائیدہ معلوم ھوتا ھے۔ اس گہرائی پر رومانیّت ابھی تک باقی ھے۔ اور شاید ہمیشہ باقی رھے گی۔ مذھبی نظریہ وجودیت کے فلاسفہ نے مذھب کی حرکیات کی طاقت کے متعلق بہت کچھ بتایا تھا۔ ہارتھان کی تحریریں جو بہت فکری اور معنی خیز ہیں۔ نتھینیل ہارتھان کے ناول یہ ہیں:
Fanshawe (published anonymously, 1828)[The Scarlet Letter (1850)
The House of the Seven Gables (1851)
The Blithedale Romance (1852)
The Marble Faun: Or, The Romance of Monte Beni (1860) (as Transformation: Or, The Romance of Monte Beni, UK publication, same year)aap ki bat samaj nhai aye.
The Dolliver Romance (1863) (unfinished)
Septimus Felton; or, the Elixir of Life (unfinished, published in the Atlantic Monthly, 1872)
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔