بولے بابا، دیکھو بیٹا
میرے بعد یوں نہ کرنا
جب میں آنکھیں موند لوں تو
زمیں کے پیچھے تُم نہ لڑنا
یہ جائیدادیں اور جاگیریں بیٹا
ساتھ لے کر نہ جا سکو گے
لیکن ان سے رشتہ جوڑا
ایمان پھر نہ بچا سکو گے
بولا بیٹا، ارے بابا
کیوں جھگڑا ہم کریں گے
کیوں کریں گے زمیں کو پیارا
کیوں وراثت پہ لڑیں گے
بولے بابا، پگلے بیٹے
ہم بھی یوں ہی کہتے تھے
بہت پیار تھا ہم میں بھی
ایک پل نہ یکتا رہتے تھے
لیکن پھر ،میں کیا بتاؤں
جوں ہی عزیزم، پدر مرے
تو لگنے لگی جاگیر یہ پیاری
اور بڑھ گئے ہم میں جھگڑے
دیکھو، جب بٹوارہ کرنا
سب کو حصہ پورا دینا
نہ کرنا تُم ہیرا پھیری
نہ گناہ تُم سر لینا
میری یہ باتیں بیٹا
کبھی تُم بھلانا نا
اس مال، مایہ، متاع کیلئے
حد سے آگے جانا نا
ورنہ پُھوٹ پڑے گی تُم میں
نفاقی ہی بڑھے گی تُم میں
بن جاؤ گے بھائی کے دشمن
چاہتِ دنیا بڑھے گی تُم میں
“