ناسا اور یورپین سپیس ایجنسی اس بات پر شدت سے غور کر رہی ہے کہ اگلی بار 25 سال کی محنت اور اربوں ڈالر خرچ کرنے کی بجائے اپنے ہاں موجود سائنسدانوں اور انجنئیرز کو پاکستان میں شاہ عالمی یا شاہ دی کھوئی پر بیٹھے کسی بنگالی بابا یا عامل سے عملیات اور جنات کو قابو پانے کا تگڑا سا کورس کروائے۔ تاکہ وہ اگلے مشنز میں موکلوں کو پکڑ کر خلا میں بھیج سکیں اور ابتدا کی کائنات کا حال جانا جا سکے۔ اس حوالے سے پاکستان میں کئی ماہرینِ عملیات سے رابطہ زور و شور سے جاری ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق، امریکہ ہی کے بیماریوں کے روک تھام کے ادارے Center for Disease Control and Prevention نے پاکستان کے حکیموں اتاییوں اور ہومیوپیتھیوں سے رابطہ کیا ہے جس میں بیماریوں کا علاج کے لیے مہنگی ادویات کی بجائے اُنکے مجرب نسخوں کو استعمال کرنے میں دلچسپی ظاہر کی گئی ہے۔
عامل حضرات سے نتیجہ خیز گفتگو کے بعد انہیں امریکہ کا ویزا اور جہاز کا ٹکٹ خریدنے کا کہا جائے گا البتہ عامل حضرات میں اس بارے میں رائے منقسم ہے کیونکہ کچھ عامل حضرات بغیر ویزا اور ہوائی جہاز کے اُڑ کر اپنے موکلوں کے ذریعے امریکہ پہنچنا چاہتے ہیں تاکہ ٹکٹ اور دیگر اخراجات بچائے جا سکیں۔ دوسری جانب حکیموں، اتاییوں اور ہومیوپیتھیوں کے باعث امریکہ میں مروجہ طریقہ علاج کو ختم کرنے کے حوالے سے حکومتی سنجیدگی کی وجہ سے وہاں کے اعلیٰ تعلیم یافتہ ڈاکٹروں اور طب کے شعبے سے وابستہ ہائی سکلڈ پروفیشنلز میں تشویش پائی جاتی ہے۔ تاہم حکومتی حلقوں میں ان حکیموں، اتائییوں اور ہومیوپیتھیوں کے آنے سے امریکہ کو ہر سال صحت کے بجٹ میں بچنے والی کثیر رقم کا سوچ کر خوشی کی لہریں دوڑ رہی ہیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...