“نرگسیت پسند v/s ہمدرد”
ایک جناب جن سے میری بھروسہ اور ایمانداری کو لے کر بحث ہورہی تھی تو انہوں نے میری بات سے غیر متفق ہوتے ہوئے کہا کہ “ایمانداری، سچائی اور بھروسہ نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی، یہ سب کچھ طاقتور لوگ کمزور کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں”۔
ان جناب کی اس بات سے مجھے شدید اختلاف ہوا۔۔۔۔
حالانکہ بظاہر انکی یہ بات بلکل درست معلوم ہوتی ہے اگر ہم اپنے ملک کے حالات اور آس پاس کے لوگوں کے رویوں کا جائزہ لیں۔
اور اگر آپ انسانیت کی تاریخ کا جائزہ لیں تو جنگل میں ایلفا میل (alpha male) اور بعد میں بادشاہ، مذہبی پیشوا اور پھر حکمران جو عموماً نارساسسٹ (narcissist), سائیکوپاتھ (psychopath) اور سوشیو پاتھ (sociopath) ہیں انہوں نے انسانیت کی تاریخ میں عام انسانوں کا انکے ہمدرد (empath) ہونے پر، فائدہ اٹھایا۔
آپ کا ہمسفر، باس، کولیگ، دوست، والدین، رشتہ دار جو نارساسسٹ ہیں وہ آپکی پوری زندگی تباہ کردیتے ہیں اور آپ کے پاس سوائے ٹروما اور بربادی کے کچھ نہیں بچتا۔ لیکن کیا آپ انکا کچھ بگاڑ سکتے ہیں؟ ایسے کتنے لوگ ہیں جو اس قسم کے ابیوز یا دھوکے کھانے کے بعد شدید غصہ اور ناانصافی کی تکلیف کو اپنی رگوں میں دوڑتا محسوس کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن یاد رکھیے کہ انصاف ہمیشہ نہیں ملتا، نارساسسٹ ہمیشہ اپنے انجام کو نہیں پہنچتا، اگر تو اس کے پاس پاور اور پیسہ ہے تو پھر تو کبھی نہیں پہنچتا۔ “جیسا کرم کرو گے ویسا ملے گا” انسانی رویوں کی پیچیدہ دنیا میں یہ فارمولا ہمیشہ کام نہیں کرتا۔
یہ ہماری خوش فہمی ہے کہ ایسے لوگوں کے ساتھ ہمیشہ برا ہی ہوتا ہے، اور اگر اتفاق سے برا ہو بھی جاتا ہے تو اس سے آپ کو کیا ملے گا؟؟
کیا آپ کے جذبات اور ضائع ہوا وقت، پیسے اور بھروسہ بحال ہوجائے گا؟ آپ کا غصہ اور آپ کی تکلیف جائز ہے لیکن کیا اس سب سے آپ کا ابیوز ہیل ہوجائے گا؟؟
ہرگز نہیں، بلکہ آپ کا درد اپنی جگہ قائم ہے، تب تک قائم ہے جب تک آپ اس خوش فہمی سے باہر نکل کر خود کو بتا نہیں دیتے کہ آپ کو نارساسسٹ کو بھول کر خود پر توجہ دینی ہے، نارساسسٹ شاید کبھی اپنے انجام کو نہ پہنچے۔ لیکن آپ اگر اس ابیوز کا بدلہ لینا چاہتے ہیں تو اپنی نشونما پر کام کریں، نارساسسٹ کو اپنی نفسیات کی سرزمین سے در بدر کر دیں، جب تک وہ آپ کے دماغ میں ہے تب تک آپ ابیوز ہورہے ہیں۔ آپ خود کو آگاہی اور تعلیم دیں کہ کس طرح آپ نے ٹاکسک لوگوں کے ابیوز کی بھینٹ نہیں چڑھنا۔ آپ دوسروں سے یہ امید نہیں لگا سکتے کہ وہ بدل جائیں یا آپ کی ایمانداری سچائی کا فائدہ نہ اٹھائیں۔
آپ کو پہلے خود کو سمجھنا ہوگا (self-awareness) اور پھر ٹاکسک لوگوں کی پہچان کرنا سیکھنا ہوگی تاکہ ان کے عذاب سے محفوظ رہ سکیں۔
ماڈرن دنیا کا احسان ہے کہ انفارمیشن کو اتنا عام کردیا ہے کہ ان نارساسسٹ، سائیکوپاتھ اور سوشیوپاتھ کے ابیوز کو نہ صرف پہچاننا سکھایا بلکہ اس ابیوز کو ہیل (heal) کرنا بھی سکھایا۔
بھروسہ اور سچائی، اخلاقیات ہیں یا اقدار؟ :
بہت سے لوگ ایمانداری، سچائی اور کھرا پن (authenticity) کو “اخلاقیات” کے زمرے میں لے کر آتے ہیں۔ لیکن میں اور جن لوگوں کو میں فالو کرتی ہوں، وہ ان خصوصیات کو “اقدار” (values) کی نظر سے دیکھتے ہیں۔۔۔۔
اخلاقیات آپ پر مسلط کی جاتی ہیں یا سکھائی جاتی ہیں یا پھر شاید سماجی مخلوق ہونے کی وجہ سے ہماری بیالوجی میں شامل ہوتی ہیں۔۔۔۔یہ ایک نہ ختم ہونے والی بحث ہے۔ جبکہ اقدار (values) کا چناؤ آپ خود کرتے ہیں۔ آپ کن خصوصیات، عادات، رویوں کا چناؤ کرتے ہیں یہ آپ پر منحصر ہوتا ہے اور انکا آپ کی زندگی پر بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔بھروسہ توڑنا یا نہ توڑنا آپ کے اختیار میں ہوتا ہے اور تبھی یہ میری نظر میں اقدار (values) ہیں (میرے نظریات غلط ہوسکتے ہیں)۔
لیکن یہاں کہانی میں ایک دلچسپ موڑ ہے۔۔۔۔.
عموماً لوگوں کو لگتا ہے کہ فلاں انسان اتنا ذہین ہے اور وہ اتنی بہترین باتیں کرتا ہے تو یقیناً وہ انسان بھی ویسا ہوگا جیسی وہ باتیں کرتا ہے۔ لیکن اکثر و بیشتر ایسا نہیں ہوتا۔ اکثر لوگ جن باتوں کا پرچار کرتے ہیں وہ ان کے اقدار (values) میں شامل ہی نہیں ہوتیں۔ اور یہی وہ پوائنٹ ہے جہاں انکی بات اور عمل میں تضاد آتا ہے لیکن ایسے لوگوں کو پہچاننا بہت مشکل ہوتا ہے اور ایسے شاطر اور چارمنگ (charming) استادوں کو سائیکالوجسٹ “نارساسسٹ” کہتے ہیں۔
آج میں اچانک سے نارساسزم اور ہمدردی کا راگ کیوں الاپ رہی ہوں؟ کیونکہ آج کل میں نارساسسٹک پرسنلٹی ڈساڈر (narcissistic personality disorder) پر پڑھ رہی ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔
جو بھی نارساسسٹ کے ابیوز سے گزر چکے یا گزر رہے ہیں وہ جان لیں کہ یہ کوئی معمولی ابیوز نہیں۔۔۔۔ خود کے ساتھ ہمدردی (compassion) کا اظہار کریں کیونکہ آس پاس والے اور معاشرہ اس ابیوز کو تسلیم نہیں کرتا۔
نارساسسٹ اور ہمدرد “ین ینگ” (yin yang) کی مانند ہیں:
دنیا میں نارساسسٹ تھے، ہیں اور رہیں گے، اور یونہی دنیا میں ہمدرد لوگ بھی تھے، ہیں اور رہیں گے، یہ دونوں ایک دوسرے کے بغیر کچھ بھی نہیں، یہ دونوں ہمیشہ ایک ساتھ رہیں گے، ایک دوسرے کی تکمیل (complement)، ایک دوسرے کی تردید (contradict) کرتے رہیں گے، بلکل ین ینگ (yin yang) کی مانند۔
اس لیے اگر کوئی بھی قربانی دیں یا اپنا سب کچھ نچھاور کریں تو اپنی ذمہ داری پر کریں، یہ سوچ کر کریں کہ ضروری نہیں کہ صلہ ملے گا یا نارساسسٹ آپ کی محبت اور ہمدردی کے سایہ میں بدل جائے گا۔۔۔۔.
یاد رکھیے کہ یہ ہمدرد ہی ہیں جن کی وجہ سے انسانیت قائم ہے ورنہ تو سارے اینٹی-سوشل پرسنلٹی ڈساڈر (anti-social personality disorder) والے انسانیت کا قلع قمع کرچکے ہوتے جیسا کہ ہمیشہ کرتے آئے ہیں۔ ہمدرد ہونا برا نہیں، آپ کی ہمدردی آپ کی کمزوری نہیں بلکہ یہ آپ کی طاقت ہے کیونکہ یہ آپ کو ایک نارمل انسان بناتی ہے لیکن اگر ہمدرد (empath) ایک آگاہ ہمدرد (educated empath) نہیں ہے تو نارساسزم ہمیشہ سرخرو ہوتا رہے گا اور آپکی ہمدرد فطرت آپ کے لیے عذاب بنی رہے گی۔
نارساسزم کا توڑ:
نارساسزم کاسب سے بڑا توڑ کھرا پن (authenticity) ہے، نارساسزم ڈھیر ہوجاتا ہے جب اس کا سامنا شعور یافتہ کھرے پن (conscious authenticity) سے ہوتا ہے، کیونکہ نارساسزم کی بنیاد خیالی اور کھوکھلی ہے، نارساسسٹ اپنا ایک جھوٹا سیلف امیج (self-image) بناتے ہیں تاکہ دوسروں کو کنٹرول کرسکیں، نارساسسٹ کی زندگی بہت مشکل ہوتی ہے، کیونکہ ان کے اندر کا خالی پن اور انکوجھوٹا امیج بنائے رکھنے میں بہت محنت لگتی ہے، نارساسسٹ ہونا آسان نہیں، نارساسسزم کی تہہ میں بہت سارا شیم (Shame) ہوتا ہے، نارساسسٹ بہت کمزور ہوتے ہیں یقیناً نرگسیت پسند ہونا آسان نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن یہ سب سوچ کر بھی اپنے دل کو جھوٹی تسلی نہ دیں۔
یاد رکھیں اگر ہمدرد لوگ شعور یافتہ یا آگاہ نہیں ہوتے تو جیت ہمیشہ نارساسزم کی ہوتی رہے گی!!!
نارساسسٹ اور ہمدرد کی یہ جنگ ہمیشہ چلتی رہے گی لیکن ہماری بقاء کے لیے ضروری ہے کہ ہمدرد والی سائیڈ تھوڑی بھاری رہے، تھوڑا بہت نارساسزم اچھا ہے، توازن برقرار رہتا ہے اور گیم کھیلنے میں مزہ بھی آتا ہے!
(تصویر میں جو ڈھانچہ نما انسان ہے وہ نارساسسٹ ہے (ضروری نہیں کہ مرد ہو، نارساسسٹ عورتیں بھی ہوتی ہیں) اور خوبصورت تروتازہ عورت ایک ہمدرد (empath) ہے، نارساسسٹ اس تروتازہ لڑکی کی انرجی پر پلتا رہے گا(کمر میں جو گیپ ہے وہ انرجی کو کھینچنے کے لیے بنایا ہے)، جب تک کہ اس لڑکی کی ساری انرجی ختم نہ ہوجائے، اور پھر انرجی ختم ہونے پر اس لڑکی کو پھینک (discard) کر نیا شکار ڈھونڈنے نکل پڑے گا۔۔۔۔.میں نے آپ سے کہا نہ کہ نارساسسٹ “خالی” اور “کھوکھلے”ہوتے ہیں یہ دوسروں کی انرجی پر پلتے ہیں ان کے پاس اپنا کچھ نہیں ہوتا، آپ خود-آگاہ ہوں اور انہیں انرجی نہیں دیں، یہ اپنی موت مر جائیں گے!!!)
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...