::: بالی وڈ کے فلمی گیت نگار، پنجابی گیت نگار، ڈرامہ نویس، فلم نویس اور غزل گو شاعر نقش لائل پوری دینا سے کوچ کرگئے :::·
نقش لائل پوری: { اصل نام: جسونت رائے شرما } 25 اپریل 19288 میں لائل پور ( اب فیصل آباد، پاکستان) میں پیدا ہوئے اور ان کی ابتدئی تعلیم وہیں ہوئی۔ پھر راولپنڈی چلے گئے وہاں سے آٹھواں درجہ پاس کرنے کے بعد واپس لائل پور آگئے اور خالصہ کالج میں تعلیم حاصل کی۔ ان کی شاعری کی ابتدا بائیس/ 22 سال کی عمر میں ہوئی 1950 میں فلم نگری ممبئی آئے جہاں پر جگدیش سیٹھی نے اپنی فلم " جگو" کے لیے گانے لکھوائے۔ نقش لائل پوری نے دو سو /200 سے زائد فلموں کے گیت اور اسکرپٹ لکھے۔ ستر/70 سے زائد ٹیلی ویزن سیریلز لکھے۔ ان کی اردو/ ہندی فلموں کی تعداد 165 سے زائد، 35 پنجابی فلمیں اور سو/100 سے ریڈیو اور ٹی وی کیسیٹ بھی بنائے۔ نقش لائل پوری نے پنجابی فلموں میں بھی بھر پور گیت لکھے جن میں ۔۔" جی جا جی" ۔۔ '"ماماجی "۔۔ " ادھیکان"۔۔ " یہ دھرتی پنجاب دی"۔۔ " گیت بہاروں وے"۔۔ "سات سہیلیاں"۔۔ پاؤں بھرا " ۔۔ " دھرتی ویرا دی" ۔۔" میں ماں پنجاب دی" ۔۔" پتولہ اینڈ سپنی"۔۔۔ میں ان کے گیت آج تک یاد ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیلی وژن کی سریلر، سری کانت، چنوتی، امانت، کیمپس، دارا، ادھیکار، دسہرہ، کیٹی پارٹی، ابھیمان، آشیرواد، ملن اور شکوہ میں گیت لکھے۔ ان گیتوں کی موسیقی ماض اور عصری زمانے کے بڑے موسیقاروں نے دی ۔ جن میں رام بھگت رام، نوشاد، شنکر جے کشن، لکشمی کانت پیارے لال، آر ڈی برمن، اتم سنگھ، رویندر جیں، راجیش روشن، بھبتی لہری، سپن جگ موہن، خیام، مدن موہن، داریو اور سلسیل چوہدری شامل ہیں۔ ان کے مشہور فلمی گیتوں اور غزلیات کی فہرست بہت طویل ہے۔ ان کےچند بھلائے نہ جانے والے گانے یہ ہیں:
* رسم الفت کو نبھائیں تو نبھائیں کیسے (لتا) ۔۔۔ دل کی راہیں
* یہ ملاقات ایک بہانہ ہے۔۔۔۔ (لتا)
* تمھیں دیکھتی ہوں تو لگتا ہے۔۔۔ ایسے (لتا)
* نہ جانے کیا ہوا۔۔۔ جو تو نے چھو لیا۔۔۔ (لتا) درد 1981
* میں تو ہر موڑ پر پر تجھ کو دوں گا صدا۔۔ ( مکیش) 1970
* مانا تیری نظر میں تیرا پیار۔۔۔ (شلکنا پنڈت)
* راستون میں دارار آئے ۔۔۔ (جگجیت سنگھ)
* چاندی رات میں تجھے اک بار دیکھا۔۔۔ ( لتا۔ کشور کمار)
* الفت میں زمانے کی ہر رسم کو ٹھکراؤ ۔۔۔ (لتا) کال گرل، 1974
* کئی صدیوں سے۔۔ جنم سے۔۔۔ (مکیش)
* تیری تلاش میں پچھلے کئی جنم اوضم ۔۔۔۔ تیری تلاش میں 1969
* اہل دل یوں بیٹھالیتے ہیں ۔۔۔۔ درد 1981
* ایسی حسن چاندنی پہلے کھبی نہ تھی ۔۔ ۔۔ درد 1981
* چاندنی رات میں ایک بار تجھ کو دیکھا ہے ۔۔۔۔ دل نادان۔ 1981
* چوری چوری کوئی آئے چپکے چپکے ۔۔۔۔نوری 1979
* جو خواب سجے ہیں پلکوں میں۔۔۔۔۔ جیو اور جینےدو، 1969
* کیوں صدیوں سے، کیا جنموں سے تیرے پیار کو ترسے میرا من، ۔۔۔۔۔ ملاپ 1972
نقش لائل پوری کی فلمی غزلیات میں گہرا ادبی رچاؤ ہوتا ہے۔ جو اردو کی کلاسیکی شاعری سےان کا ناطعہ جوڑتا ہے۔ جب کی پنجابی گیتوں میں پنجاب کی سوندھی مٹھی کی خوشبو آتی ہے۔ نقش لائل پوری کی پنجابی شاعری میں پنجابی لوک گیتوں اور اساطیر کا عکس نظر آتا ہے۔ وہ فلموں میں خاصے مصروف ہتے ہیں لیکن ان کا اردو غزل سے عشق کبھی کم نہیں ہوا۔ وہ اکثر اردو کے ادبی رسائل میں چھپتے رہتے ہیں۔ ان کی غزلوں میں اردو کی کلاسیکی، جمالیاتی اور عاشقانہ فضا اور بشری بین العمل کی شوخی بھی ہے۔ اور ذات و معاشرت کے المیات بھی ہیں۔
* پلٹ کر دیکھ لینا جب صدا دل کی سنائی دے
میری آواز میں شاید میرا چہرہ دکھائی دے
محبت روشنی کا ایک لمحہ ہے مگر چپ ہے
کیسے شمع تمنا دے کے داغ جدائی دے
———————————————————-
* کوئی جھنکار ہے، نغمہ ہے، صدا ہے، کیا ہے
تو کلی ہے، کہ کرن ، کہ صبا ہے، کیامہے
بن گئی نقش جو سرخی ترے افسانے کی
وہ شفق ہے، کہ دھنک ہے، حنا ہے، کیا ہے
——————————————————-
نقش لائل پوری کو کئی ایورڈ ملے۔ انھیں حکومت پاکستاں کی جانب سے بھی ایواڈ مل چکا ہے۔ ان کی عمر اب 87 سال سے زائد ہوچکی ہے مگر لکھنے لکھانے میں کمی نہیں آئی۔ کچھ دن قبل ان کی آنکھ کی سرجری ہوئی ہے۔ وہ اب اونچا سننے لگے ہیں ۔ کچھ دن پہلے میری ان سے فوں پر بات ہوئی تھی ۔ مگر وہ بات نہیں کرپارہے تھے۔ تو ان کی اپلیہ نے یسیور لے کر ان کے صحت اور خیریت سے آگاہ کیا تھا۔ ان کی صاحب زادے " راجن لائل پوری" فلم پرڈوسر ہیں ان دنوں نقش لائل پوری ممبئی کے مضافات جوگیشوری میں رہتے تھے ۔ مگر ان کا انتقال ۲۲، جنوری ۲۰۱۶ ،اتوار کے دن گیارہ بجے دن اندھیری، ممبئی میں ہوا۔ اسی روز اتوار کی شام ایشوریہ گھاٹ پر ان کی جسد خاکی کو سپرد برق کیا گیا۔۔ { احمد سہیل} :::
https://www.facebook.com/ahmed.sohail.73/posts/10212145307247003