پائلٹ اَنکل نے اچانک اِسٹڈی رُوم میں آکر فراز کو چونکا دیا ـ "کیوں ننھے پائلٹ صاحب ! اِس وقت تم یہی سوچ رھے ھو نا کہ اگر آپ بھی پائلٹ ھوتے تو کتنا اچھّا ھوتا، نیلے آکاش کی خوب سیر کرتے، چاند ستاروں کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملتا، یہ دیکھنے کی کوشش کرتے کہ آسمان کی بلندیوں سے پیارا بھارت کیسا لگتا ھے اور آسمان کو چھوتی ھوئی پہاڑیوں کی اُونچی اُونچی چوٹیوں کو دیکھ کر خوب تالیاں بجاتے! ھے نا یہی بات ـ؟"
پائلٹ اَنکل کی بات پوری ھونے کے بعد فراز بالکل ایسا محسوس کرنے لگا جیسے اُنھوں نے فراز کے من کی ساری باتیں سُن لی ہیں ـ
" پائلٹ اَنکل آپ بالکل سچ کہہ رھے ہیں لیکن میں یہ سب باتیں من ہی من کررھا تھا پر آپنے کیسے سُن لیں ـ؟ کیا آپ کے پاس ایسا کوئی آلہ ھے جس سے اِنسان کے دماغ میں ھونے والی ہلچل کا پتا لگایا جا سکے ـ؟ " فراز نے نہایت سنجیدہ ھوکر پوچھا ـ " بھئی یہ ھم نہیں بتائیں گے کیوں کہ یہ ایک سیکریٹ معاملہ ھے" پائلٹ اَنکل مسکرانے لگے جس سے فراز چڑ چڑانے لگا ـ " اُفوہ اَنکل ـ ! پلیز بتائیے نا آپ نے کیسے سنیں میرے اَندر کی باتیں ـ؟ "
فراز نے ضد پکڑلی تو پائلٹ اَنکل ہنس کر بولے ـ " اَرے بھئی یہ سمجھنا بہت آسان ھے، جب میں آپ کی عمر کا تھا تو بالکل اِسی طرح خواب آتے تھے اور میں اُنہیں کھلی آنکھوں سے خاموش بیٹھ کر دیکھا کرتا تھا، طرح طرح کے خیالی پلاؤ پکنے لگتے تھے جنہیں میں خوب کھاتا تھا پھر کھاتے کھاتے نیند آجاتی تھی پر جب سو کر اُٹھتا تو پیٹ مارے بھوک کے پٹخا ھوا ھو تا تھا، میں نے جب آپ کی یہ حالت دیکھی تو فوراً سمجھ گیا، آپ کے دماغ میں خیالی پلاؤ پک رہا ھے ـ " اور پائلٹ اَنکل زور زور سے ہنسنے لگے ـ " اُفوہ پائلٹ انکل! آپ بہت اِنٹیلی جینٹ ہیں، ہر بات بہت جلدی سمجھ لیتے ہیں ـ " فراز نے خوش ھوکر کہا ـ " لیکن اَنکل آپ تو سچ مچ کے پائلٹ ہیں پھر آپ کے خواب سچ کیسے ھوگئے ـ؟دن میں خواب دیکھنا اور خیالی پلاؤ پکانا تو بے پر کی اُڑان ھے ـ " فراز کہتے ھوئے اُچھل کر پائلٹ اَنکل کی گود میں بیٹھ گیا ـ " اُفوہ ــ! بھئی آپ بال کی کھال نکالنے میں ھو بڑے ماہر مگر دماغ سے بھی اُتنے ہی بدّھو جتنا میں سمجھتا ھوں، اِتنی آسان بات تمہاری سمجھ میں ابھی تک نہیں آئی ـ " پائلٹ اَنکل نے فراز کے معصوم سے گالوں کا بوسہ لیتے ھوئے بات آگے بڑھائی ـ " بھئی دیکھو ـ! دِل ہی دِل میں خیالی پلاؤ پکانا یا دِن میں خواب دیکھنے کا صاف مطلب ھے کہ اُس انسان کے دل میں کوئی خواہش ھے جسے وہ پورا کرنا چاہتا ھے خیالوں میں سب کچھ کر لیتا ھے اور جو بننا چاہتا ھے، بن جاتا ھے ـ " اُفوہ اَنکل ـ! وہ سب تو ٹھیک ھے، آپ نے تو الف لیلیٰ سنانی شروع کردی، مجھے یہ بتائیے کہ آپ پائلٹ کیسے بنے ـ؟ "
" ارے بھئی ـ! وہی تو بتا رھا تھا لیکن آپ کو بیچ میں بولنے کی بہت بری عادت ھے، جب بڑے بول رھے ھوتے ہیں تو چھوٹوں کو بیوقوفوں کی طرح سننا چاہئیے اور عقل مندوں کی طرح کام کی بات گانٹھ سے باندھ لینی چاہیئے، سمجھے کچھ ـ"
" اچھا بابا ٹھیک ھے ـ! اب بتاؤ کہ آپ پائلٹ کیسے بنے ـ؟ فراز بے چین ھو اُٹھا ـ
" تو سنو ـ! میں بہت دنوں تک اِسی طرح دن میں خواب دیکھتا رھا اور خیالی پلاؤ پکاتا رھا مگر اِس سے کوئی نتیجہ نہیں نکلا ـ دن میں خواب دیکھنے اور خیالی پلاؤ پکانے سے فائدہ بھی کیا؟ پھر میں نے سوچا کیوں نہ پڑھائی میں اتنی محنت کی جائے جس سے میرے خواب سچ ھو جائیں، میں نے ویسا ہی کیا یعنی وقت بے وقت ٹی وی دیکھنا بند کردیا، دوستوں کے ساتھ بلا وجہ کی اُچھل کود سے باز آیا اور ایسے دوستوں کی سنگت لینی شروع کردی جو زندگی میں کچھ بننا ہی نہیں چاہتے تھے بلکہ اس کے لئے کڑی محنت کررھے تھے ـ میں نے بھی کچھ بننے کے لئے خوب محنت کی، اپنا زیادہ وقت اِسٹڈی میں گزارا، اس طرح میں دِھیرے دِھیرے آگے بڑھتا رھا ـ "
" پھر کیا ھوا پائلٹ انکل ـ؟" فراز پھر سے بول پڑا ـ " ارے بھئی وہی تو بتا رھا ھوں، میں بتانا چاہتا ھوں لیکن تُم سننا نہیں چاہتے اور بیچ بیچ میں بول جاتے ھو ـ " پائلٹ اَنکل نے مسکرا کر کہا " اچھّا سوری اَنکل ـ! ویری سوری پلیز ـ "
" میں اپنی کڑی محنت کی وجہ سے ہر سال اوّل نمبروں پاس ھوتا رھا جس سے مجھے حوصلہ ملا اور آگے بڑھنے کی چاہت بڑھی، بس اِسی طرح آگے بڑھتا رھا اور یہاں تک پہونچ گیا، تو فراز بیٹا جب کوئی انسان محنت و لگن سے کوئی کام کرتا ھے اور تکلیفیں برداشت کرتا ھے تو اُسے ایک دن راحت ضرور نصیب ھوتی ھے جیسے مجھے ھوئی، میں پائلٹ بن گیا اور دنیا زمانے کی سیر کرتا ھوں، کتنا اچھّا لگتا ھے جب کوئی عزت و مرتبہ مل جاتا ھے ـ آپ کو بھی اچھّا لگ رھا ھے نا ـ "
" یس انکل ـ! بہت اچھا لگ رھا ھے لیکن جس طرح آپ پائلٹ بنے ٹھیک اُسی طرح میں بھی بن سکتا ھوں، یہ تو بہت آسان ھے یعنی یہ سب کچھ انسان کے ہاتھ میں ھے ـ"
" ہاں بیٹا ـ! کیوں نہیں بن سکتے، اَرے بھئی جتنی محنت، اُتنا پھل ـ "
" رائٹ اَنکل ـ! آج سے میں بھی یہی کرونگا یعنی ٹی وی دیکھنا بند، بیکار کے دوستوں کی سنگت سے دور رھونگا، زیادہ سے زیادہ وقت اپنی اِسٹڈی میں لگاؤں گا، یاری دوستی پر ڈیڈی بھی بہت چلّاتے ہیں لیکن اَنکل میں پائلٹ بن جاؤں گا نا ـ" فراز نے مایوسی کے ساتھ کہا ـ " ہاں بیٹا کیوں نہیں ـ شیطانی کرنے پر پاپا پٹائی کرتے ہیں نا ـ "
" اُفوہ اَنکل ـ! آپ بہت انٹیلی جینٹ ہیں ـ"
" ہاہاہا ـ ہاہاہا " فراز کی بات سُن کر پائلٹ انکل زور زور سے ہنسنے لگے ـ
)ختم شد)
https://www.facebook.com/groups/nairawayat/permalink/1813537592210556/
“