پہلے کچھ سوال جن کا آپس میں تعلق پہلی نظر میں نہ لگے لیکن ان سب کے جواب دینے میں مسئلہ ایک ہی ہے جو کلاسفیکیشن پرابلم کا ہے۔
وائرس زندہ ہے کہ نہیں؟
مرغی پہلے آئی یا انڈہ؟
ہماری زمین کی فضا کی تہوں کی کتنی تعداد ہے؟
نظامِ شمسی میں کتنی اقسام کے اجسام ہیں اور پلوٹو سیارہ کیوں نہیں؟
اس بوری کے کتنے آلو خراب ہیں؟
آپ کے کتنے دوست ہیں اور ان میں سے کتنے گنجے ہو چکے ہیں؟
ابھی صرف آخری سوال کا جواب سوچنے کی کوشش کریں۔ کچھ آسانی سے ذہن میں آ گئے جبکہ کچھ میں شاید الجھن تھی۔ اس برسوں پہلے کی شناسائی کو کہاں شمار کیا جائے یا پھر وہ دوست جن کے سر کے درمیان کے بالوں نے الوداع کہنا شروع کیا ہے، اسے کہاں فِٹ کیا جائے۔
یہ کلاسفیکیشن پرابلم ہے اور اوپر کے سوالات دینے میں مشکل یہی ہے۔ ہم دنیا کو سمجھنے میں آسانی کے لئے کچھ لیبل لگاتے ہیں جو پھر چیزوں کے نام اور ان کی کلاسیفیکیشن ہے۔ چیز کی خاصیت وہی رہے گی، نام خواہ جو بھی دے دیا جائے۔
ذہین مشینوں کا دنیا کے بارے میں سمجھنے کا یہ بڑا پرابلم ہے۔ جب آپ کریڈٹ کارڈ سے کوئی چیز خریدتے ہیں، موبائل فون سے کسی کو کال کرتے ہیں یا کچھ ممالک کے ویزہ کے لئے اپلائی کرتے ہیں۔ اس میں فراڈ کو چیک کرنے کے لئے ذہین پروگرام چل رہے ہیں جو یہ فیصلہ کرتے ہیں۔ ان کا فیصلہ ہاں یا نہ میں ہونا ہے۔ بہت سے آسان فیصلوں کے درمیان میں اس میں بھی مشین کو وہی مشکلات پیش آتی ہیں جو آپ کو اپنے گنجے دوستوں کی شناخت میں پیش آئیں تھیں۔
آخر میں اس مسئلے کو مزید نمایاں کرنے کے لئے سوال۔
وولوکس ایک جاندار ہے جو فوٹوسنتھیز بھی کرتا ہے، پانی میں تیرتا بھی ہے اور کبھی کبھار کالونی بنا کر بھی رہتا ہے، یہ پودا ہے، جانور، الجی یا کچھ اور؟
کیا اس پوسٹ کا اپنا تعلق سائنس سے ہے؟ اگر نہیں تو پھر کس موضوع پر ہے اور اگر ہاں پھر تو سائنس کے کس شعبے سے؟
ساتھ لگی تصویر اس پرابلم کی صرف ایک ڈائمنشن سے دکھائی گئی سادہ تصویر ہے۔