(Last Updated On: )
شادیاں کر چکا ہوں تین سے میں
اب ہوں خائف ہر اک حسین سے میں
(نوٹ: صرف ہنسنے ہنسانے کے لیے کہا ہے ورنہ ایسی قسمت کہاں ہے)
چاند پر بھیج دوں گا بیگم کو
اور دیکھوں گا دوربین سے میں
کس قدر کانپتا ہوں بیوی سے
کہہ نہیں سکتا کچھ یقین سے میں
سستے میں دوست بھی میسّر ہیں
دشمنی کیسے کر لوں چین سے میں
کچھ تو پہنچے گا آسماں تک بھی
پھینکتا ہوں بہت زمین سے میں
بادلوں کا بھی گیان ہے مجھ کو
کم نہیں ہوں کسی ذہین سے میں
ایک دن آنکھ بھی دکھا دوں گا
ڈرنے والا نہیں ہوں چین سے میں
کچھ کہوں گا تو وہ کہیں گے جھوٹ
کیا کہوں اپنے قائدین سے میں
داد روبوٹ کی طرح دیں لوگ
شعر پیدا کروں مشین سے میں
شعر کہتا ہوں ان کی بیوی پر
چُھپ کے رہتا ہوں حاسدین سے میں
چند ہی دوست رہ گئے راغبؔ
بچ رہا تھا منافقین سے میں