اپنے کچن کی الماری میں سے کچھ نمک، چینی اور آٹا نکال کر روشن جگہ پر رکھ کر ان کو دیکھیں۔ نمک اور چینی چمکتے نظر آئیں گے، جبکہ آٹا نہیں۔ تینوں سفید رنگ کے پاؤڈر ہیں لیکن یہ فرق کیوں؟ اگر مائیکروسکوپ یا اچھا محدب عدسہ ہے تو ان کی مدد سے ان کے ذرات کا مشاہدہ کریں۔
نمک کا ذرہ ہمیشہ ایک کیوب کی شکل میں نظر آئے گا اور اس کی ایک سائیڈ کا سائز ایک انچ کا پچاسواں حصہ ہے۔ اگر اس کا سائز کچھ مختلف بھی ہو تو بھی شکل نہیں بدلے گی۔ چینی کے ایک ذرے کی شکل ہمیشہ چھ ستونوں پر کھڑے سٹرکچر کی ہے جبکہ آٹے کا ذرہ بے ترتیب۔ ان تینوں کے مائیکروسکوپ کے نیچے کی شکلیں پوسٹ میں لگی ہیں۔ ان ذروں کی یہ شکلیں کسی فیکٹری میں نہیں تراشی گئیں، پھر ایسا کیوں؟
نمک سوڈیم اور کلورائیڈ کے آئنز کی ترتیب ہے۔ ان کے درمیان آپس میں جوڑ کی شکل ساتھ لگی چوتھی تصویر میں۔ یہ آپس میں ہمیشہ اس طرح فِٹ ہوں گے جیسے بوتلوں کے کریٹ ایک دوسرے کے اوپر لگے ہوں۔ نتیجے میں بننے والا ذرہ جو خود کئی ملین ایٹموں سے مل کر بنا ہے، وہ کیوب ہی بنے گا۔ اس باقاعدہ شکل کی وجہ سے اس کے ہر سائیڈ ایک طرح سے آئینے کا کام کرے گی اور آپ کو نظر آنے والی چمک اس وجہ سے تھی۔
چینی کا ایک مالیکیول پینتالیس ایٹموں سے ملکر بنا ہے اور اس سے بننے والی شکل بھی باقاعدہ اور چھ ستونوں والا سٹرکچر دے گی۔ جبکہ آٹا، چاول یا دوسرے مصالحے جو نامیاتی مادوں سے بنے ہیں، ان میں یہ بڑے سائز کے پیچیدہ مالیکیول ہیں۔ ان کے باقاعدگی کی وجہ سے اس کے ذرے ایک شکل کے نہیں اور پھر روشنی اس طرح منعکس نہیں کرتے جس طرح چینی یا نمک نے کی۔
کسی بھی چیز کی فزیکل خاصیتیں کیسی ہیں، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ اس کے مالیکیولز کا سٹرکچر کیا ہے اور سائنس کی یہ شاخ مالیکیولر فزکس ہے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔