نمک اور کالی مرچ ہر کچن میں پائے جاتے ہیں لیکن ایسا کیوں کہ سیاہ و سفید پاؤڈر کا یہ جوڑا ہر کھانے کی میز پر ملتا ہے۔
نمک وہ واحد پتھر ہے جو ہم کھانے میں استعمال کرتے ہیں۔ جب یہ پانی سے ملاپ کرتا ہے تو زندگی کا ایک بنیادی جزو ہے۔ سوڈیم اور کلورائیڈ کے آئن ہمارے خلیوں کو ٹھیک سائز کا رکھنے، خون کے دباؤ کی ریگولیشن اور ہمارے نروس سسٹم میں پیغام منتقل کرنے کے کام آتے ہیں۔ ہماری روز کی ضرورت چھ گرام کی ہے۔ اس کی انسانی تاریخ میں اہمیت اس قدر زیادہ رہی ہے کہ صرف نمک کی نظر سے انسانی تاریخ پر مارک کرلانسکی نے ایک پوری کتاب لکھی ہے۔
انسانی معاشرت میں زرعی دور سے قبل میں یہ نمک جانوروں سے حاصل کیا جاتا تھا۔ ابھی بھی مشرقی افریقہ کے قدیم قبائل مویشیوں کا خون پی کر نمک حاصل کرتے ہیں۔ زرعی انقلاب کے بعد اس کو نکالنا اور اس کی تجارت کرنا شروع ہوا اور آٹھ ہزار سال قبل اس کے آثار چین اور یورپ میں ملتے ہیں۔ قدرتی طور پر جانور ان کو کہاں سے چاٹ کر نمک حاصل کرتے تھے؟ ان کا پیچھا کر کے تلاش کرتے ہوئے نئی آبادیاں اور شاہراہیں بنیں۔ اس وقت بھی پوری دنیا میں کئی شہر ہیں جن کے نام نمک کے نام پر رکھے گئے۔ کئی معیشتوں کا اس کی تجارت پر انحصار رہا۔ یہ خود کرنسی بنا۔ روم میں جنگجوؤں کو دی جانے والی تنخواہ اسی کے نام پر سیلری کہلائی۔ اب یہ اس قدر سستا اور عام ہے کہ ہم اسے اپنی جسمانی ضرورت سے زیادہ استعمال کر رہے ہیں لیکن صنعتی انقلاب سے قبل اس پر جنگیں لڑی گئیں۔ برطانیہ سے برِصغیر کی آزادی کے پیچھے اس کا کیا ہاتھ رہا؟ اس کو اب خود تلاش کریں۔
فریج اور فریزر کی آمد سے پہلے خوراک کو زیادہ عرصے تک محفوظ کر سکنے کا ایک طریقہ اسے نمک لگا کر رکھنے کا تھا۔ اس کی وجہ یہ کہ زیادہ تر نقصان دہ بیکٹیریا زیادہ نمک کی موجودگی میں آسانی سے بڑھ نہیں سکتے۔ نمک چیزوں کا ذائقہ بھی بدل دیتا ہے۔ یہ ہماری چکھنے کی حس میں کڑواہٹ کے ریسپٹرز کو روک دیتا ہے اور باقی ریسپیٹرز کو زیادہ حساس کر دیتا ہے۔ اسی لئے عادت ہو جانے کے بعد اس کے بغیر کھانا کھا کر مزا نہیں آتا۔
لیکن کالی مرچ میں ایسا کیا کہ ہر طرح کے مصالحوں میں اسے ہی یہ منفرد حیثیت ملی جو زیرے، ہلدی، دارچینی، لونگ یا رائی کو نہیں۔ پہلے تو یہ کہ کالی مرچ کیا ہے؟ یہ ایک پھولدار بیل کا پھول ہے جس کا تعلق جنوب مشرقی ایشیا سے ہے۔ اس میں پایا جانے والا کیمیکل پائپرین ہے جو اسے مرچ والا ذائقہ دیتا ہے۔ یہ سبز مرچ والی مرچ سے مختلف کیمیکل ہے۔ برِصغیر میں یہ چار ہزار سال سے استعمال ہو رہی ہے۔ یہاں سے اس کی تجارت یونان، روم اور قدیم مصر تک شروع ہوئی۔ مصر میں بنائی گئی راعمسیس دوئم کی ممی کی ناک سے کالی مرچ کے دانے نکلے۔ ایشیا اور یورپ کے درمیان ہونے والی مصالحوں کی تجارت کے روٹ بنے۔ اس ہونے والی تجارت میں کالی مرچ کا ایک بڑا حصہ تھی۔ اس کا سب سے اہم استعمال پرانے گوشت کی بدبو کو کم کرنے میں تھا۔ بہت دور کے فاصلوں پر ہونے والی تجارت کا مطلب یہ تھا کہ کالی مرچ ایک انتہائی مہنگی شے تھی۔ اس کی اہمیت اور قیمت کے ساتھ تاجروں نے کہانیاں بھی بنا لی تھیں جس اس کے اسرار میں اضافہ کرتی تھی۔ بڑے اژدھوں کی کہانیاں جو اس کے باغوں کی حفاظت کرتے ہیں جن کو آگ سے بھگایا جاتا ہے، اس کی مارکٹنگ کی لئے استعمال ہوئیں۔ قرونِ وسطیٰ میں کئی اور مصالحے بھی استعمال ہوتے رہے لیکن کالی مرچ کی اہمیت کے پیچھے ایک کردار فرانس کے بادشاہ لوئی چودہ کا ہے۔ لوئی کا حکم تھا کہ اس کے کھانوں میں مصالحے بالکل استعمال نہ کئے جائیں اور صرف نمک مرچ ڈالا جائے۔ تمام شاہی کھانے اسی طرح بنتے اور یہ طریقہ باقی فرانس میں بھی مشہور ہوا۔ اس دور میں فرانس کے دنیا میں اثر و رسوخ کی وجہ سے فرانس کے کھانا بنانے کے طریقے پوری دنیا میں پھیلے اور آج یہ گھروں کی میزوں پر عام ملتے ہیں۔
پہلی تصویر کالی مرچ کی۔ بیل سے لے کر میز تک۔
دوسری تصویر نمک کے پتھروں کی جن کو پیس کر وہ نمک بنتا ہے جو ہم گھروں میں استعمال کرتے ہیں۔
دوسری تصویر پرانے تجارتی راستوں کی۔ نیلے رنگ میں مصالحوں کی تجارت کا اور سرخ رنگ میں ریشم کی تجارت کا راستہ ہے۔
چوتھی تصویر جانوروں کی نمک چاٹتے ہوئے۔ جانور نمک اور دوسری معدنیات اسی طرح حاصل کرتے ہیں۔ اسے منرل لِک کہا جاتا ہے۔
نمک اور دنیا کی تاریخ پر کتاب
Salt: A World History by Mark Kurlansky
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔