آج – ۸ ؍اگست ۱۹۴۷
معاشرتی مسائل کے حقیقی ترجمان، نئے اردو اور پنجابی شعراء میں شمار اور معروف شاعر” نجیبؔ احمد صاحب “ کا یومِ ولادت…
نام محمد طفیل احمد اور تخلص نجیبؔ ہے۔ ۸؍اگست ۱۹۴۷ء کو امرتسر (پنجاب) میں پید اہوئے۔ دیال سنگھ کالج، لاہور سے بی اے کیا۔ کچھ عرصہ نجیبؔ احمد ایک اشاعتی ادارے سے متعلق رہے جس کے تحت مختلف ادبی کتابیں شائع ہوتی تھیں۔ بعدازاں ایک سرکاری محکمے سے منسلک ہوگئے۔ یہ اردو کے علاوہ پنجابی زبان میں بھی شعر کہتے ہیں ۔ ان کے دوشعری مجموعے ’’عبارتیں ‘‘ اور ’’زرِ ملال‘‘ کے نام سے شائع ہوگئے ہیں۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:390
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
معروف شاعر نجیبؔ احمد کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ تحسین…
آسمانوں سے زمینوں پہ جواب آئے گا
ایک دن رات ڈھلے یومِ حساب آئے گا
—
ترا رنگِ بصیرت ہو بہو مجھ سا نکل آیا
تجھے میں کیا سمجھتا تھا مگر تو کیا نکل آیا
—
بیعتِ عشق نہ کی بیعتِ شاہی کے لیے
قصر بسنا تھے سو مقتل کو اجڑ جانا تھا
—
رکوں تو حجلۂ منزل پکارتا ہے مجھے
قدم اٹھاؤں تو رستہ نظر نہیں آتا
—
زندگی ہاتھ نہ دے پائی مرے ہاتھوں میں
ساتھ جانا بھی نہ تھا ہاتھ چھڑانا بھی نہ تھا
—
نشاں کسی کو ملے گا بھلا کہاں میرا
کہ ایک روح تھا میں جسم تھا نشاں میرا
—
زرد پتوں کو درختوں سے جدا ہونا ہی تھا
ہم کہ دریا ہیں سمندر کی غذا ہونا ہی تھا
—
شب کے خلاف برسر پیکار کب ہوئے
ہم لوگ روشنی کے طلب گار کب ہوئے
—
ہم سے کششِ موجۂ رفتار نہ پوچھو
ہم اہلِ محبت تو گرفتار زمیں ہیں
—
ہم نہیں صاحبِ تکریم تو حیرت کیسی
سر پہ دستار نہ پیکر پہ عبا رکھتے ہیں
—
آزاد کر نجیبؔ گرفتارِ رمز کو
رنگوں میں کھول اے مرے رنگِ ہنر مجھے
—
اک ترے لمس کی خوشبو کو پکڑنے کے لئے
تتلیاں ہاتھ سے ہم چھوڑ دیا کرتے تھے
—
موت سے زیست کی تکمیل نہیں ہو سکتی
روشنی خاک میں تحلیل نہیں ہو سکتی
—
ہر ایک لفظ میں یوں کر دیا لہو شامل
کہ داستاں کو فقط داستاں نہ رہنے دیا
—
عشق آباد فقیروں کی ادا رکھتے ہیں
اور کیا اس کے سوا اہلِ انا رکھتے ہیں
نجیبؔ احمد
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ