ناجائزعقیدت(Najaiz Aqidat)
استاد ….جمورے
جمورا….جی استاد ۔
استاد….مجھے اس ملک کی بڑی فکرہورہی ہے۔
جمورا….کیوں استاد؟
استاد….اس ملک کے ہرگلی چوراہے میں الگ الگ مذہب کے عبادت خانے کوکرمتے کی طرح اگ آئیں ہیں۔ایسالگتا ہے کچھ دنوں کے بعد انسان غائب ہوجائیںگے اور یہ مختلف خداہی باقی رہے جائیں گے۔مجھے اسی بات کی فکرکھائے جارہی ہیں۔
جمورا….چھوڑونااستاد۔ملک کی فکرکرنے کے لیے ہیں نابڑے بڑے لیڈر۔
استاد….مجھے اس بات کی بھی فکر ہے ۔خیرتونے شہرکے ایک چوراہے میں ناجائز طورپر سیناتانے ایک مندر کودیکھاہے کہ نہیں؟
جمورا….دیکھاہے استاد۔میںوہاں پر ایک ناریل بھی چڑھاآیاہوں۔
استاد….ابے توتیراوہ ناریل تو ناجائز ہوگیا۔
جمورا….کیوں استاد؟
استاد….ابے ناجائز قبضے میں بنے مندروں میں جانے والوں کی عقیدتیں بھی ناجائزہوجاتی ہے۔
جمورا….یہ کیابول رہے ہواستاد۔آپ توسرعام لوگوں کے مذہبی جذباتوں کوبھڑکارہے ہو۔
استاد….ابے ہم جیسے فٹ پاتھیوں کی باتوں سے لوگوں کے مذہبی جذبات نہیں بھڑکتے ۔
جمورا….توکن کی باتوں سے بھڑکتے ہیں استاد؟
استاد….ابے مذہبی جذباتوں کو بھڑکانے کاذمہ یاتو بڑے لیڈروں کے پاس ہوتاہے یاپھر رائٹروں کے پاس….سمجھا؟
جمورا….سمجھ گیااستاد۔
By Alok Kumar Satpute
(Hereby it is permitted to translate this tale into any regional or national language)
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔