3500-4000سال پہلے قدیم بابل میں سپاہی اپنے ناخنوں پر تیز دھار شےلگاتےتھے جو دشمن پر قریب سےحملہ کرتے وقت کام آتی یہ رواج بابل کی اشرافیہ میں پہنچا تو سونے چاندی کے زیورات ناخنوں پر لگائےجانےلگے 3000پہلے یہ رسم چین پہنچی مگراس مں جدت تب آئی جب پہلی نیل پالش چین میں بنی
پہلی نیل پالش شھد کی مکھیوں کے چھتے یعنی موم انڈے جیلی دار مادے کی مدد سے تیار کی گئ اس کو ناخنوں کی صفائی آرائش کیلئے استعمال کیا جاتا تھا مگر اس کا خاص رنگ نہیں تھا عرصے بعد مصری تہذیب میں قلوپترا کی بدولت اس کو نئ جدت ملی قلوپترا نے اس میں گلاب کا عرق شاول کیا
قلوپترا اپنے ناخنوں کو خون جیسا سرخ رنگ دیتی تھیں سو یہ کہا جاسکتا ہے سب سے پہلے سرخ رنگ کی نیل پالش ایجاد ہوئی سترھویں صدی میں کنگ لوئیس چہادرم کے عہد میں اس کے ایک ملازم نے ناخن صاف کرنے والا آلہ ایجاد کیا یہ آلہ دانتوں کی صفائی والے آلہ کو بدل کر بنایاگیا
19ویں صدی میں فرانس کے شہر پیرس میں ناخنوں کی صفائی کا پہلاسیلون کھولا گیا 19ویں صدی میں ہی امریکی شہر مین ہٹن میں میری کوب نے ناخنوں کی صفائی کا پہلاسیلون کھولا اس نے just up and polishedکےنام سے ناخنوں کی آرائش پر کتاب لکھی کتاب ناخنوں کی آرائش کےطریقے بتاتی ہے
انیسویں صدی کےآخر بیسویں صدی کے شروع میں ناخنوں کی آرائش ایک علم بن چکی تھی اسےmanicure کانام دیاگیا میری کوب نے فرانس سےاس کی تعلیم حاصل کی جہاں اس کا پہلا قاعدہ ادارہ قائم تھا مایا شکل میں نیل پالش 1925میں سامنے آئی اس سے پہلےیہ پاؤڈر اور ٹھوس شکل میں دستیاب تھی
جدید نیل پالش کار پینٹ سےمتاثر ہوکر بنائی گئ 1920میں مشعل مینرڈ جو فرانسیسی ماھر آرائش تھی نےاسے سوچا تشکیل دیا لیولون کمپنی نے اس کوخریدا پہلی لپ اسٹک بھی اسی کمپنی نے بنائی 1932میں یہ پوری دنیا میں عام ہوچکی تھی اب تک اسکی 335اقسام آچکی ہیں