" نہار منہ پانی پینے کے صحت پراثرات "
نہار منہ پیاس سے زیادہ پانی پینا کمزوری پیدا کرتا ہے۔ پیاس سے زیادہ پانی نہ پئیں۔ پیاس سے زیادہ پانی پینے کا عادی نہ بنائیں کہ ضرورت سے زیادہ پانی جسم کے نمکیات خارج کر دیتا ہے ۔ جس سے نقاہت محسوس کرنے لگتا ہے۔
اسوہ رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہے کہ آپ روزہ کسی ٹھوس غذا کھجور یا نمک سے افطار کرتے۔
نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نہار منہ پانی نہیں پیتے تھے ۔
" نہار منہ کھانے پینے کے اصول"
( 1) مسواک وغیرہ منہ صاف کریں پھر ایک کھجور یا شہد چاٹ لیں۔
(2) جتنی پیاس ہے اتنا ہی پانی پیئیں۔
( 3) ضرورت سے زیادہ پانی پینے سے جسم سے نمکیات کا اخراج زیادہ ہو جاتا ہے۔ جس سے نقاہت ہوسکتی ہے۔
4) ٹھنڈا پانی نہار منہ نہ پیئیں۔ بلکہ ٹھنڈا پانی پینا ترک کر دیں۔
جو ٹمپریچر انسانی پیشاب کا ہوتا ہے۔ اسی ٹمپریچر کا پانی پیئیں۔ دودھ بھی ٹھنڈا نہ پیئیں ۔
گائے بھینس کے نکلتے وقت ، جتنا گرم دودھ ہوتا ہے اتنے ہی ٹمپریچر پر گرم پیئیں۔
5) پانی کبھی بھی غٹا غٹ نہ پیئیں۔ پانی کو تین سانس میں پیئیں۔
قرآن کریم سے ثبوت۔
حضرت طالوت علیہ السلام اور ان کے لشکر کو نے صحرائی مسافت میں ، جب نہر پر پہنچے تو فرمایا کہ پانی پینا مگر چلو بھر۔
پھر جب کچھ لوگوں نے زیادہ پانی پیا تو نقاہت سے گر گئے۔ کہا
قالو لا طاقۃ لنا الیوم 2/249
(6) روزہ ٹھوس غذا کھجور یا نمک سے افطار کریں۔ ایک گلاس پانی کو کم ازکم تین گھونٹ میں پیئیں۔ اگر گھونٹ گھونٹ پیئیں تو اور بھی اچھا ہے۔
افطاری کے وقت ٹھنڈا پانی زیادہ مقدار میں اور غٹا غٹ پینے سے بڑی نقاہت ہوسکتی ہے۔
7) صبح نہار منہ پہلے ایک آدھ کھجور یا پھر تھوڑا سا شہد چاٹ لیں۔ پھر پانی چند گھونٹ یا پیاس کے مطابق پئیں
(8 ) کلو ا واشربوا سورۃ الاعراف۔ 31 ۔
آیت مبارکہ میں ٹھوس غذا کا پہلے ذکر ہے۔
آیت مبارکہ سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ نہار منہ ٹھوس غذا لینی چاہیے۔
9) سائنس دانوں کہتے ہیں کہ زمین پہلے پھر پانی وجود میں آیا۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔