صدیوں پہلے اس دنیا میں ایک قوم آباد تھی اس قوم کے لوگ بہت ہی طاقتور تھے اللہ نے ان کو خوب طاقت دے رکھی تھی ساتھ ہی ساتھ وہ لوگ بہت ہنر مند بھی تھے ان کے ہنر کا چاروں طرف ڈنکا بجتا تھا جس سر زمین میں یہ لوگ آباد تھے وہ زمین بہت سرسبز و شاداب تھی ان پر زمین خوب سخاوت کرتی تھی طرح طرح کی فصلیں اگاتیں پھل پھول کی پیداوار بھی کافی زیادہ تھی ان کی زندگی بڑی عیش و عشرت میں گزر رہی تھی ہر طرف چین و سکون کی زندگی تھی اللہ تعالیٰ نے ان پر خوب انعام کی بارش کی تھی قدرت و طاقت کا یہ عالم تھا کہ پہاڑوں کو کاٹ کر اپنے محلات تعمیر کرتے اور وہ محلات غار نما نہیں تھے بلکہ ان میں ہر طرح کی سہولتیں موجود تھیں ،
جس قدر اللہ نے ان پر انعام و اکرام کی بارش کی تھی اسی قدر یہ لوگ ناشکرے بھی تھے ایک ذرہ بھی خدا کا شکر ادا نہیں کرتے بلکہ ان کی زندگی ناشکری میں بسر ہورہی تھی یہ لوگ بہت ظالم بھی تھے ظلم و زیادتی ان کا بہترین مشغلہ تھا ، بتوں کی پوجا کرتے ان ہی کے سامنے اپنا سر جھکاتے ان ہی بے جان پتھروں سے مدد طلب کرتے ، ایسے میں ضرورت تھی ایک مصلح کی جو ان کی اصلاح کرسکے ان کو خدا سے ملا سکے صحیح اور غلط کا ادراک کراسکے، اللہ تعالیٰ نے اسی قوم میں سے ایک فرد کو منتخب کیا اور اس قوم کی اصلاح کیلئے ان کو تیار کئے چنانچہ انہوں نے اپنی تبلیغ شروع کی ایک خدا کی طرف بلانے لگے ظلم و زیادتی سے روکنے لگے نیکی کی طرف بلانے لگے لیکن اس نافرمان قوم نے ان کی ایک بھی نہ سنی ان کا خوب مذاق اڑایااور ان سے بحث و مباحثہ پر اتر آئے، اس نافرمان قوم نے کہا کہ اگر آپ اپنی دعوت میں سچے ہیں تو کوئی معجزہ دکھائیے اگر آپ معجزہ دکھاتے ہیں تو ہم آپ کی بات مان لیں گے، اس مرد صالح نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی فوراً ایک اونٹنی نمودار ہوئی لوگ دیکھ کر حیران ہو گئے اس مرد صالح نے اپنی قوم کو آگاہ کردیا کہ اس اونٹنی کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہ کرے نہیں تو سخت عذاب میں گرفتار ہو جائیں گے وہ اونٹنی بہت بڑی تھی غذا اور پانی کافی مقدار میں لیتی تھی اسی لیئے لوگوں نے پانی پینے اور اونٹنی کے چرنے کیلئے باری مقرر کر دی تھی ایک دن قوم کے مویشی چرتے اور پانی پیتے دوسرے دن وہ اونٹنی چرتی اور پانی پیتی اسی طرح چلتا رہا کچھ عرصہ گزرنے کے بعد کچھ لوگوں کو شرارت سوجھی اور اس اونٹنی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا اس مرد صالح نے پہلے ہی آگاہ کردیا تھا کہ اس اونٹنی کے ساتھ کوئی ظلم و زیادتی نہیں ہونی چاہئے نہیں تو انجام برا ہوگا، بالاآخر کچھ شرپسندوں نے اونٹنی کو قتل کر ہی دیا جب اس مرد صالح کو اطلاع ملی تو بہت افسوس کا اظہار کیا اور کہا۔ عنقریب تم پر ایک عذاب آئیگا اور تم سب ہلاک ہوجاؤ گے،
اس مرد صالح کو حکم ہوا کہ وہ خود اور جو اس کی بات ماننے والے ہیں وہ اس قوم سے نکل جائیں کیونکہ کہ اللہ کا عذاب آیا چاہتا ہے، پھر ایک سخت طوفان آیا اس طوفان میں بڑے بڑے شعلے تھے جو ان پر برس رہے تھے اور ایک چنگھاڑ تھی جس کی وجہ سے سب ہلاک و برباد ہوگئے ان کی ساری آسائش سارے محلات ساری طاقتیں سب ختم ہوگئیں اور سب زمین بوس ہوگئیں اس کی کوئی نشانی تک باقی نہ رہی ،
کیا آپ جانتے ہیں وہ قوم کون تھی اور اس مرد صالح کا نام کیا تھا۔۔ اس قوم کا نام۔ ثمود۔۔ اور اس مرد صالح کا نام۔۔ حضرت صالح علیہ السلام تھا،
پیارے بچو۔۔۔ دیکھا آپ نے نافرمانی کا انجام کیا ہوا انہوں نے حضرت صالح علیہ السلام کی بات نہیں مانی اللہ کی طرف سے جو پیغام لائے تھے اس کو نہیں مانا مسلسل خدا کی نافرمانی کرتے رہے ایک دن عذاب کا مزہ چکھنا پڑا،۔ اس لئے ہمیں بھی چاہئے کہ ہم اپنے رب کی نافرمانیوں سے بچیں اس کے احکامات کو مانیں ہر دم اس کی اطاعت کریں تاکہ ہم اچھے اجر و ثواب کے مستحق ہوں،
نوٹ۔ اس کالم کو اپنے بچوں تک ضرور پہنچائیں،