نعیم الحق کا سپر ریٹنگ تھپڑ
دو دن پہلے جیو نیوز پر ایک ٹاک شو کے دوران پی ٹی آئی کے مہذب رہنما جناب نعیم الحق صاحب نے مسلم لیگ ن کے تہذیب یافتہ لیڈر جناب دانیال عزیر کو تھپڑ دے مارا۔اس کے بعد سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہوگیا ،دیکھو جی اب ٹاک شو میں پی ٹی آئی کے رہنما بدمعاشیاں کررہے ہیں،کیا یہ پاکستان میں ٹی وی ٹاک شو کلچر رہے گیا ہے؟پاکستانی معاشرہ تو ایسا نہیں ہے ،یہ کون سیاستدان ہیں جو ایک دوسرے کو تھپڑ رسید کررہے ہیں۔پاکستانی معاشرے میں یہ تھپڑ کوب بکا ،لوگوں نے دیکھا اور خوب انجوائے کیا ،تھپڑ کی گونج قہقہوں کے روپ میں اب بھی پاکستانی معاشرے میں دیکھائی اور سنائی دے رہی ہے۔پاکستانی معاشرے میں بھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر لوگ ایک دوسرے کو تھپڑ بھی ماردیتے ہیں اور قتل بھی کردیتے ہیں ،نعیم الحق نے صرف پاکستانی معاشرے کا اسٹائل ٹی وی اسکرین کے سامنے پیش کیا۔پاکستان کے نہیں بلکہ دنیا کے مہذب ترین انسان جناب نعیم الحق صاحب نے تھپڑ مارنے کے بعد بیان دیا کہ کیونکہ دانیال عزیز صاحب نے ان کے لیڈر اور پاک آرمی کو گالیاں دی تھی ،اس لئے وقتی جذبات میں آکر انہوں نے تھپڑ دے مارا ۔سنا ہے دانیال عزیز نے عمران خان کو چور کہا تھا جس کی سزا انہیں تھپڑ کی شکل میں دی گئی ۔ایسی بات ہے تو جناب عمران خان صاحب تو اپنے علاوہ پوری پاکستانی قوم کو چور اور بددیانت سمجھتے ہیں ۔پی ٹی آئی کے ایک کراچی کے لیڈر ہیں جن کا نام ہے عمران اسماعیل ،انہوں نے تھپڑ بازی کو جیسٹیفائی کرتے ہوئے فرمایا کہ روک سکو تو روک لو ۔ویسے آپس کی بات ہے جناب دانیال عزیز صاحب اور نعیم الحق صاحب دونوں ٹھنڈے مزاج کے انسان ہیں ،یہ کسی کو گالیاں نہیں دیتے ہیں ۔کسی نے سوشل میڈیا پر بہت اچھا تبصرہ کچھ یوں کیا کہ ایسے ہی سیاستدان ہوتے ہیں جو مارشل لا کا سبب بنتے ہیں ،بنیادی طور پر یہ مارشل لا نافذ کرنے والوں کے سہولت کار ہوتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ تھپڑ مارنے کی کیا ضرورت تھی ؟یہ سوال میں نہیں کررہا بلکہ کچھ تعلیم یافتہ دانشوروں نے سوشل میڈیا پر اٹھایا ہے ۔سوال کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ اس تھپڑ کی ضرورت تھی،سالا ایک تھپڑ پوری پاکستانی انسانیت کو خوشی فراہم کر گیا ،نعیم الحق پی ٹی آئی میں ایک دم ہیرو کے درجے پر فائز ہو گئے،جس چینل پر اس تھپڑ کو بار بار فلمی انداز میں دیکھایا گیا اس کی ریٹنگ بلند و ارفع ہو گئی ۔عوام نے دیکھا تو مسکراتے نظر آئے ۔یہ ضرورت تھی جو پوری کی گئی ۔اب دیکھئے گا ہر نیوز چینل نعیم الحق کو اپنے شو میں بٹھائے گا اور امید کرے گا کہ کب وہ کسی اور کوتھپڑ مارتے ہیں ۔اس ملک میں نعیم الحق ،دانیال عزیز ،عابد شیر علی ،فواد چوہدری ،شیخ رشید اور رانا ثنااللہ وغیرہ کو ٹی وی چینل پرکیوں دیکھاتے ہیں ،کیونکہ ان کی ریٹنگ ہے ،وہ مہذب گفتگو فرماتے ہیں ،عوام ان کودیکھتے ہیں ،ریٹنگ بڑھ جاتی ہے ۔اب دیکھ لیں کہ وہ کونسے اینکرز ہیں جن کی ریٹنگ آتی ہے ،وہ تعلیم یافتہ اینکرز ہیں۔تھپڑ بازی کرانے والے اور جھگڑے کرانے والے اینکرز ہی عوام کوپسند آتے ہیں کیونکہ اس قوم کا مزاج ایسا ہی بنا دیا گیا ہے۔سنا ہے جس شو میں نعیم بھائی نے تھپڑ مارا وہ رکارڈڈ تھا ،اس پروگرام کانام ہے آپس کی بات جو ایک زمانے میں جناب سیٹھی صاحب کرتے تھے ،اب جناب منیب صاحب یہ پروگرام کرتے ہیں ،جو بظاہر ایک ڈیسنٹ انسان ہیں ،لیکن انہیں بھی تو ریٹنگ چاہیئے تھی ۔اس لئے جیو نیوز پر بار بار تھپڑ بازی سے بھرپور فلم چلائی گئی ۔سوشل میڈیا پر کہا گیا کہ جب شو رکارڈڈ تھا تو ٹی وہ پر نہ چلایا جاتا ،کیوں جیو پر یہ دیکھایا گیا ،یہ سوال بڑا احمقانہ ہے ،بابا چینل ریٹنگ پر چلتا ہے ،ایک بہترین تھپڑ ریٹنگ کے لئے مل گیا ،اور ریٹنگ بھی ایسی آئی کہ خدا کی پناہ ۔ایک تھپڑ نے تمام ریٹنگ مشینوں کو جیم کرکے رکھ دیا ۔سپر ریٹنگ والا تھپڑ کیوں نہ دیکھا یا جاتا ؟جیو نیوز ویسے تو اپنے آپ کو پاکستان کا سب سے بڑا نیوز چینل سمجھتا ہے جو کہ ایک حقیقت ہے اور یہ بھی دعوی کیا جاتا ہے کہ یہاں زمہ دارانہ صحافت ہوتی ہے ،تو یہ کیا تھپڑ دیکھانا عوام کو ضروری تھا ؟یہ وہ سوال ہے جس کا جواب منیب صاحب دے سکتے ہیں جن کو کہا گیا کہ پلیز یہ حصہ ایڈٹ کردیں ،لیکن انہوں نے ایسا نہ کیا ؟یہ بدقسمتی ہے کہ اس ملک میں گالم گلوچ ،تھپڑ اور جھگڑے پر ہی ریٹنگ ملتی ہے اور یہی پاکستان کی سب سے بڑی حقیقت ہے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔