میرے دوست اور جمعے کے مستقل ساتھی مرزا ھاشم بیگ سلفی المذھب ھیں ، انتہائی سادہ طبیعت قندھاری انار کی سی سرخی ملی سفیدی چھ فٹ سے اوپر قد پتلے نین نقش ،،مشت بھر سے زیادہ لمبی داڑھی، عمر میں مجھ سے کم ،تقوے میں مجھ سے زیادہ ،، بس اللہ والے ایسے ھی ھوتے ھونگے ،، مذھب اس لئے احتیاطاً بیان کر دیا کہ کوئی ان کو ضعیف الاعتقاد نہ سمجھ بیٹھے !
بیان فرماتے ھیں کہ وہ سگریٹ کے چین سموکر تھے ، بڑی قسمیں کھائیں پھر توڑیں اور کفارے کے روزے رکھے ، صلاۃ الحاجت بھی پڑھ کر دعائیں مانگیں،، سگریٹ کی ڈبیاں توڑ توڑ پھینکیں مگر سگریٹ کی عادت نہ چھوٹی ، بقول ان کے جب داڑھی سے دھاں نکلتا نظر آتا تو اپنے آپ کو کوستا مگر نشہ آخر بے بس کر دیتا ، مسجد میں بھی سگریٹ کا پیکٹ جیب میں رھتا جس کی جدائی انہیں اتنی دیر بھی گوارا نہ تھی کہ جتنی دیر اللہ کے گھر میں ھیں اسے باھر ھی رکھ آئیں !
عمرے یا حج پہ تشریف لے گئے مدینہ حاضری کے لئے جانا ھوا سگریٹ کا پیکٹ حسبِ معمول جیب میں تھا – روزہ رسول ﷺ پہ حاضری ھوئی تو بلک بلک کر رو دیئے ،، اے اللہ کے رسولﷺ میں بے بس ھو گیا ھوں ، سگریٹ کی لت نے مجھے مغلوب کر کے رکھ دیا ھے ، نفل پڑھ کر دعائیں بھی مانگ دیکھی ھیں مجھ گنہگار کی شنوائی نہیں ھوئی ،، آپ ھی اللہ سے سفارش کر دیجئے کہ مجھے اس لت سے نجات دے دے ،، میں اب اور کدھر جاؤں میرا اور کوئی چارہ نہیں !!!! ؟
فرماتے ھیں دعا مانگ کر فارغ نہیں ھوا تھا کہ دل سے سگریٹ کی چاھت ھی ختم ھو گئ ،جیسے میں سگریٹ سے کبھی واقف ھی نہیں تھا ،، بیوی نے مشورہ دیا کہ سگریٹ کا پیکٹ پھینک دیں میں نے کہا کہ شاید پھر خریدنا نہ پڑ جائے ،، پہلے بھی چاھت اور طلب ھوتی تھی میں اسے ایک دو دن دبا لیتا تھا ،مگر یہاں تو طلب ھی ختم ھو کر رہ گئ میں دس دن فخر کے ساتھ مدینے میں سگریٹ جیب میں لئے پھرتا رھا ،مگر سگریٹ کی کوئی طلب نہیں تھی ، مجھے فخر تھا کہ میں لاوارث نہیں میری سنی گئ ھے ،، وہ دن اور آج کا دن 10 سال ھو گئے ھیں یوں لگتا ھے جیسے سگریٹ کا بس نام پڑھا تھا میرے خون سے کھنچ کر اس کی طلب کو مٹا دیا گیا !
اب پچھتاوہ ھوتا ھے منظوری کا وقت تھا کاش کچھ اور مانگ لیا ھوتا ،،
جب زائر مدینے داخل ھوتا ھے تو فرشتے اسی طرح اس کی طلب نوٹ کرنے کاپی پنسل لئے دوڑ پڑتے ھیں جس طرح کسی بڑے ھوٹیل میں گاھک کے داخلے پہ بیرے اس کا آرڈر لینے دوڑ پڑتے ھیں ،، عرضیاں پہنچائی جاتی ھیں کہ اے اللہ کے رسول ﷺ فلاں بن فلاں حاضر ھے سلام عرض کرتا ھے اور یہ اس کی مجبوری ھے ،،
مومن مخلص اور سچا ھو تو بحیثیت امتی نبی کریم ﷺ کی روح اقدس میں اس کا اکاؤنٹ ھوتا ھے وہ اسی طرح لاگ ان کرتا ھے جس طرح فیس بک پہ آپ لاگ ان کرتے ھیں ،، نبئ کریمﷺ کی روح اقدس اپنے ھر امتی سے واقف ھے ، اور جب کبھی نبئ کریم ﷺ کا دیدار ھوتا ھے تو امتی آپ کو آپ کے تعارف کرانے سے نہیں پہچانتا ، بلکہ ایسے پہچانتا ھے جس طرح اپنے والد یا اولاد کو پہچانتا ھے ، نبوت کا نیٹ ورک ھر امتی کو دستیاب ھوتا ھے اور وہ بیک وقت اربوں کھربوں کا احاطہ کر لیتا ھے ، دنیا والوں کا تیز ترین نیٹ ورک بھی اس کی مثال پیش نہیں کر سکتا !
اللھم صلِ وسلم و بارک علی سیدنا و حبیبنا و ظبیب قلوبنا محمدٍ و علی آلہ و صحبہ و اھل بیتہ اجمعین !