(Last Updated On: )
خان عبدالولی خان 11 جنوری 1917ء کو ضلع چارسدہ کے علاقے اتمان زئی میں پیدا ہوئے تھے۔ان کے والد خان عبدالغفار خان برصغیر کے عظیم سیاسی رہنمائوں میں شمار ہوتے ہیں۔ خان عبدالولی خان نے ابتدائی تعلیم اپنے والد کے قائم کردہ آزاد اسلامیہ ہائی اسکول میں حاصل کی۔ بعدازاں خان عبدالولی خان پبلک اسکول ڈیرہ دون سے انہوں نے 1933ء میں سینئر کیمبرج کیا۔ انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز خدائی خدمت گار کی حیثیت سے 1942ء میں کیا۔ وہ پہلی دفعہ 1943 ء میں جیل گئے تاہم جلد ہی رہا کردیئے گئے۔ قیام پاکستان کے بعد 1948ء میں انہیں دوبارہ جیل بھیج دیا گیا۔ 1954ء تک وہ پابند سلاسل رہے۔ 1958ء میں انہوں نے اسٹاک ہوم میں اور 1986ء میں کوپن ہیگن میں ایفرو ایشین پیپلز سالیڈیرٹی آرگنائزیشن کے اجلاسوں میں شرکت کی۔ خان عبدالولی خان 1967ء میں نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) کے صدر منتخب ہوئے۔ 1970ء میں وہ نیپ کے پلیٹ فارم سے صوبائی اور قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1972ء میں ان کی جماعت صوبہ سرحد اور بلوچستان میں مخلوط حکومتوں کا حصہ بنی۔ فروری 1973ء میں حیات محمد خان شیرپائو کے قتل کے بعد نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی عائد کردی گئی اور خان عبدالولی خان سمیت تمام مرکزی رہنما گرفتار کرلئے گئے۔ ان پر بغاوت اور پاکستان دشمنی کا مقدمہ قائم کردیا گیاجو پاکستان کی سیاسی تاریخ میں حیدرآباد سازش کیس کے نام سے مشہور ہوا۔اس مقدمے سے انہیں8دسمبر 1977ء کو رہائی نصیب ہوئی۔ رہائی کے بعد انہوں نے جنرل ضیاء الحق سے مطالبہ کیا کہ وہ انتخابات مؤخر کرکے پہلے سابق حکمرانوں کا احتساب کریں۔ ان کے اس مطالبے نے فوجی حکمرانوں کو ملک پر ایک طویل عرصہ تک آمریت کا ایک خوب صورت جواز فراہم کردیا۔ احتساب کا یہ عمل کبھی مکمل نہ ہوسکا اور فوجی حکمران 11 برس تک ملک کے سیاہ و سفید کے مالک رہے۔1978ء میں خان عبدالولی خان، شیرباز خان مزاری کی زیر قیادت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی میں شامل ہوئے۔ 1980ء کے اواخر میں انہوں نے عوامی نیشنل پارٹی کے قیام کا اعلان کیا جو 1981ء میں تحریک بحالی جمہوریت کا حصہ بن گئی۔ یہ ولی خان کی سیاسی کیریئر کا ایک نیا موڑ تھا جس میں وہ اپنے بدترین حریف ذوالفقار علی بھٹو کی بیوہ اور بیٹی کے ساتھ ساتھ شریک تھے۔ 1988ء میں انہوں نے قومی اور صوبائی دونوں نشستوں پر انتخاب لڑا مگر وہ صرف قومی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوسکے۔ ابتدا میں انہوں نے پیپلزپارٹی کی حکومت کی حمایت جاری رکھی مگر بعد میں دونوں جماعتوں کی راہیں مختلف ہوگئیں۔ 1990ء کے عام انتخابات کے شکست کے بعد خان عبدالولی خان نے عوامی نیشنل پارٹی کی صدارت سے دستبردار ہوکر اس پارٹی کے رہبر کا منصب سنبھال لیا جس پر وہ اپنے وفات تک فائز رہے۔
٭٭٭