نام اور تخلص۔۔۔۔!
پچھلے دنوں اخبار میں درستی نام کا ایک اشتہار دیکھا، لکھا تھا "میں نے اپنا نام مختاراں مائی سے بدل کر کومل ناز رکھ لیا ہے لہٰذا آئیندہ مجھے اسی نام سے لکھا اور پکارا جاوے"(البتہ ساتھ یہ نہیں لکھا تھا کہ خلاف ورزی کی صورت میں کونسی کاروائی عمل میں لائی جائے گی)۔ ویسے ہمارے ہاں والدین کچھ زیادہ ہی پرانے خیالات کے مالک ہوتے ہیں اللہ جانے کومل ناز کے کومل سے دل پر لفظ "مختاراں" کس قدر گراں گزرتا ہو گا یہ تو کوئی کومل بی بی سے ہی پوچھ کر بتا سکتا ہے اور پھر ساتھ "مائی" ستم بالائے ستم۔۔۔۔
چلو اچھا ہوا انہوں نے اپنا نام ہمت کر کے بدل ہی ڈالا وگرنہ کئی ایسی مختارائیں، رشیدائیں، اپنے نام کے غم کا 'حقہ' سلگائے اپنے اپنے گھروں میں بیٹھی دادے مرحوم کو کوس رہی ہونگی۔ یہی کچھ حال ہم مردوں کا ہے کوئی اللہ دتہ سے پیچھا چھڑانے کے جتن کر رہا ہے تو کوئی اپنی کرم دینی پر شرمندہ دکھائی دیتا ہے۔ کچھ حضرات پھر AD اور KD بن کر گزارا کر رہے ہیں اور کچھ مظلومین تو اس واسطے بھی اپنا نام بدل نہیں پاتے کہ انکے والدین نے انکا نام 1874 قبل مسیح وفات پانے والے کسی جد امجد دادا امام بخش یا ظہور الٰہی کی نشانی کے طور پر رکھا ہوتا ہے۔ ویسے یہ جو سوشل میڈیا پر لوگ پرنسز گنگز اور شہزاد بنے پھرتے ہیں یہی اصل میں کرم دین، بخشو داد اور اللہ وسایا ہوتے ہیں اور مختارائیں رشیدائیں یہاں ڈول ،بےبی چنکی پنکی بنی پھرتی ہیں۔
یہاں میں آپ کو ان تمام مسائل سے چھٹکارا پانے کا چور دروازہ بتانے جا رہا ہوں زرا آنکھ لگا کر سنیئے گا۔۔۔۔ حل یہ ہے کہ آپ شاعری شروع کر دیجئیے۔۔۔۔ اسکا فائدہ یہ ہے کہ آپ کو ایک عدد تخلص رکھنے کی اجازت مل جاتی ہے پھر جو جی میں آئے نام رکھ لیں، جلدی جلدی مشہور ہو جائیں اور اپنے تخلص کو اپنا تعارف بنا لیں۔ اب اگر آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ جی شاعری تو رب کی خاص عطا ہے یہ ہر کوئی تھوڑی کر سکتا ہے تو جناب زرا ایک چکر فیس بُک کا لگا لیں یہاں آپ کا ہر چوتھا فرینڈ شاعر نکلے گا اس سے بھی اطمینان نہ ہو تو زرا باہر نکل کر گلی محلے
کی کوئی بھی اینٹ اپنی جگہ سے سرکا کر دیکھیں نیچے سے شاعر نہ نکلے تو مجھے شاعر نہ کہئیے گا۔ ویسے بھی آج کل گرمیوں کا موسم ہے سارے شاعر باہر نکلے ہوئے ہیں اور پھر جب بارش ہوتی ہے تو یہی شاعر آپکو جوہڑوں کے کنارے مشاعرہ بپا کیے دکھائی دیں گے سب کے سب ایک ہی بحر وزن اور ردیف قافیہ میں "ٹریں ٹریں" کی اجتماعی غزلہ غزلی کرتے نظر آئیں گے۔
ویسے یہ تخلص بھی پتا نہیں کس ستم شعار نے ایجاد کیا تھا ابھی پچھلے دنوں ایک شاعر کے بارے میں پڑھا،،، صاحب "احمق پھپھوندوی" تخلص اختیار کرتے ہیں۔۔۔ انکا ایک "زبان زد" عام شعر ہے؛
ادب نوازئیِ اہلِ ادب کا کیا کہنا
مشاعروں میں اب احمق بلائے جاتے ہیں
کیسے کیسے عجیب و غریب تخلص رکھے ہوئے ہیں لوگوں نے۔ اب "مقتول" کو ہی دیکھ لیں موصوف عرصہ دراز سے قتل ہو چکے ہیں اور ابھی تک بھٹو کی طرح زندہ بھی ہیں۔ ویسے میں سوچ رہا ہوں اپنا تخلص بھٹو رکھ لوں لے دے کے دو چار صدیاں تو نکال ہی جاؤں گا۔۔۔۔
ایک صاحب جوکہ شاعروں کی صحبت میں اٹھتے بیٹھتے اور لیٹتے ہیں بیان کرتے ہیں کہ انہیں ایک نئے نمبر سے کال موصول ہوئی، انہوں نے فون کان سے لگایا اور پوچھا کون۔۔۔۔ آواز آئی "میں زخمی ہوں" صاحب نے جواب دیا " میاں پھر 1122 پہ کال کرو میں تو اخباری رپوٹر ہوں۔۔۔ اور کال بند کرنے سے پہلے حادثے کی تفصیلات سے آگاہ کر دیں تاکہ میں خبر چھپوا دوں۔۔۔ وہ تو بعد میں زخمی صاحب نے بتایا کہ وہ شاعر ہیں اور زخمی تخلص کرتے ہیں۔
ویسے شاعر ہونا نہ ہونا ایک الگ موضوع ہے بہرحال میں بھی ایک عدد تخلص رکھنا چاہتا ہوں کوئی اچھا سا تخلص تجویز کر دیجئیے۔۔۔۔ عین نوازش ہو گی۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“