سچی بات تو یہ ہے کہ بابائے مادیات سرآئزک نیوٹن کی کشش ثقل کے پیچھے کیپلر کے تیسرے قانون کی مساوات کا ہاتھ ہے۔ جبکہ یہ گمان بھی اکیڈمیا میں موجود ہے کیپلر کی مساواتوں کے پیچھے بیچارے ’’ٹائیکو براہے‘‘ کی ناک ہے۔
ٹائیکو براہے گیلیلیو کے زمانے کا ایک ڈینش سائنسدان ہے۔ نیوٹن کے زمانے پر ہی موقوف نہیں، ناک کا مسئلہ ہرزمانے میں بڑے سائنسدانوں کا مسئلہ رہاہے۔ خیر ٹائیکو جب بیس سال کا تھا تو ایک دن یعنی انتیس دسمبر 1566 کے روز پروفیسر لوکس بیچ میسٹر کے گھر منگنی کی کسی تقریب میں ٹائیکو کا اپنے ہی کزن کے ساتھ ریاضی کے کسی مسئلے پر ایسا مناظرہ ہوا کہ جس کا فیصلہ جب علمی بنیادوں پر نہ کیا جاسکا تو طے ہوا کہ دونوں کے درمیان شمشیرزنی کا مقابلہ ہوگا۔ دونوں میں سے جو جِیت گیا، وہی بڑا ریاضی دان ہوگا۔
تلوار بازی ہوئی۔ ٹائیکو کے چہرے پر اس طرح تلوار کا وار پڑا کہ اس کی ناک کٹ گئی۔ چنانچہ ٹائیکو نے باقی تمام عمر پیتل کی ناک کے ساتھ گزاری۔ ٹائیکو پیتل کی یہ ناک کسی چپکنے والے مادے کی مدد سے اپنے چہرے پر چپکائے رکھتا تھا۔ دوہزار بارہ تک تو یہ کہا جاتا تھا کہ ٹائیکو کی ناک سونے اور چاندی کے ملاپ سے بنی ہوئی تھی، لیکن حال ہی میں جب ٹائیکو کی قبر سے اس کی میت نکالی گئی تو میت کے ساتھ ناک نہیں تھی۔ البتہ مونچھوں اور ناک کے مقام پر موجود اجزأ کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ وہ ناک پیتل کی تھی۔
ٹائیکو کو ناک کا مسئلہ اتنا زیادہ تھا کہ اس کی موت بھی اسی مسئلے کی وجہ سے ہوئی۔ ہوا یوں کہ ایک پارٹی میں شراب پیتے ہوئے وہ فقط اس لیے مسلسل پیتا رہا کہ اگر وہ مزید پینے سے انکار کرتا تو بڑے بڑے پینے والوں کے درمیان اس کی بے عزتی ہوجاتی۔ غیرت میں آکر اس نے اتنی شراب پی کہ اس کا مثانہ بری طرح متاثر ہوگیا۔ اسی کے چند دن بعد ٹائیکو کی موت واقع ہوئی۔
ٹائیکو اتنا بڑا سائنسدان تھا کہ اس کی موت کا الزام کیپلر پر لگایا جاتاہے اور کہا جاتاہے کہ دراصل کیپلر نے اسے زہر دیا تھا، کیونکہ وہ اپنی خاص مساواتیں کیپلر سے چھپایا کرتا تھا چنانچہ کیپلر نے اسے مار کر اس کی مساواتیں ہتھیا لیں۔ یہ وہ زمانہ ہے جب بڑا ماہرِ طبیعات اسے سمجھاجاتا تھا جو بڑا ماہرِ فلکیات ہوتا۔
ٹائیکو اتنا بڑا ماہرِ فلکیات تھا کہ آئرلینڈ کے بادشاہ نے اسے ایک پورا جزیرہ فقط اس لیے دے رکھا تھا کہ ٹائیکو وہاں اجرامِ فلکی کا مطالعہ و مشاہدہ کرسکے۔ اسے محل نما رہائش گاہ بمعہ بے شمار ملازمین کے ملی ہوئی تھی۔
ٹائیکو نے ستاروں کے گرد سیاروں کی گردش اور نئے نئے ستاروں کی دریافت کے حوالے سے اس وقت مساواتیں لکھی تھیں جب نہ ابھی کیلکولس ایجاد ہوا تھا اور نہ ہی دُوربین۔