“میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ فزکس (طبعیات) ایک نہ ختم ہونے والی جستجو ہے”
اسرائیلی نژاد امریکی سائنسدان ایزیدور آئزیک ربی نے ایٹموں کے مرکزے کی مقناطیست معلوم کرنے کا طریقہ دریافت کیا۔ وہ طریقہ جس سے بعد میں کئی اہم ایجادات ہوئیں جن میں ایم آر آئی اور ایٹامک کلاک سرِ فہرست ہیں۔ انکے ہم عصر اور اُستادوں میں کئی اہم نام شامل تھے جو آج کی فزکس کی ٹیکسبکس میں عام پائے ہیں۔ ان میں وہ بھی شامل ہیں جنہوں نے ربی کو نوبل انعام کے لیے نامزد کیا جیسے کہ البرٹ آئنسٹائن ، وولف گانگ پاؤلی اور اینریکو فرمی وغیرہ وغیرہ ۔
دوسری جنگِ عظیم کے دوران اُنہوں نے ایٹمی ہتھیاروں کے بنانے میں کافی اہم کام کیا مگر جنگ کے خاتمے اور ایٹمی ہتھیاروں کے ہولناک نتائج سامنے آنے کے بعد وہ برملا اسکے استعمال کے خلاف ہو گئے۔
ربی نے دنیا پھر کی کئی اہم لیبارٹریوں جیسے کہ جنییوا میں سرن لیبارٹری میں سائنسی حوالے سے عمدہ پیش رفت اور تحقیق کی۔ اُنہیں 1944 میں فزکس کا نوبل انعام ملا۔
ایزیدور آئزیک ربی(1988-1898)