مضطر خیرآبادی
افتخار حسین : مضطر خیر آبادی، پیدائش 1862ء اور وفات 1927۔ ایک مشہور و معروف شاعر و ادیب ہیں۔
مضطر خیر آبادی
بھارتی جج، اور شاعر، مضطر خیر آبادی 1900
پیدائش افتخار حسین1862خیرآباد
وفات 1927گوالیار
زبان اردو
قومیت بھارتی
سوانح ترميم
والد صاحب احمد حسن رسوا اور والدہ محترمہ بی بی حرمن خیرآبادی۔ آپ کے دادا فضلِ حق خیرآبادی، غدر کے دور میں انگریزوں کے خلاف لڑنے والے مجاہد آزادی تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی کے مختلف ادوار شہر خیرآباد، ٹونک، گوالیار، اندور، بھوپال اور رامپور، اترپریش میں گذارے۔ اپنی زندگی کے آخری ایام اندور میں گذارے۔ شہزاد رضوی آپ کے پوتے ہیں۔
اعزازات ترميم
آپ کو کئی خطابات، القاب اور اعزازات سے نوازا گیا تھا۔
خان بہادر
اعتبارالملک
افتخارالشعراء
ان کی وفات 1927ء شہر گوالیار میں ہوئی، اور وہیں پر دفنایا گیا۔
ادبی سفر اور تصانیف ترميم
ان کی کئی تصانیف ہیں جن کو ادبی دنیا میں کافی سراہا گیا۔ انہوں نے کرشمئہ دلبر نامی ایک رسالہ شائع کیا تھا۔ اور ان کے تقریباًَ تصانیف ضائع ہوچکے ہیں
تصانیف ترميم
ان کی تصانیف
نذر خدا – حمدیہ مجموعہ
میلاد مصطفے ۔ نعتیہ مجموعہ
بحر طویل – ایک نظم
مرگِ غلط کی فریاد – ایک غزل
مضطر خیر آبادی کی مشہور غزل
نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں
یہ غزل ایک زمانے تک بہادر شاہ ظفر سے بھی منسوب رہی ہے ۔ مگر اب متفقہ طور پر مضطر خیرابادی کی غزل مانی گئی ہے ، اور ان کے کلیات خرمن میں یہ غزل موجود بھی ہے
نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں
کسی کام میں جو نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں
نہ دوائے درد جگر ہوں میں نہ کسی کی میٹھی نظر ہوں میں
نہ ادھر ہوں میں نہ ادھر ہوں میں نہ شکیب ہوں نہ قرار ہوں
مرا وقت مجھ سے بچھڑ گیا مرا رنگ روپ بگڑ گیا
جو خزاں سے باغ اجڑ گیا میں اسی کی فصل بہار ہوں
پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں کوئی چار پھول چڑھائے کیوں
کوئی آ کے شمع جلائے کیوں میں وہ بیکسی کا مزار ہوں
نہ میں لاگ ہوں نہ لگاؤ ہوں نہ سہاگ ہوں نہ سبھاؤ ہوں
جو بگڑ گیا وہ بناؤ ہوں جو نہیں رہا وہ سنگار ہوں
میں نہیں ہوں نغمۂ جاں فزا مجھے سن کے کوئی کرے گا کیا
میں بڑے بروگ کی ہوں صدا میں بڑے دکھی کی پکار ہوں
نہ میں مضطرؔ ان کا حبیب ہوں نہ میں مضطرؔ ان کا رقیب ہوں
جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں جو اجڑ گیا وہ دیار ہوں
حوالہ جات وکی پیڈیا اور ریختہ و دیگر
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔