وال سٹریٹ جرنل کا ایک آرٹیکل ۔ سعودی عرب سے پاکستان کو چھے ارب ڈالر مدد ( aid ) مِلے گی یہ امداد پاکستان کو قرضوں وغیرہ کی ادائیگی کے بُحران میں مدد کریگی ۔
پاکستان کے نئے وزیرِاعظم سعودی عرب کی ایک مُتنازعہ اکانومی کانفرنس سے کم از کم چھے ارب ڈالرز کھینچ لانے میں کامیاب رہے ۔ جولائی میں مُنتخب ہونیوالے وزیرِاعظم عمران خان نے منگل کی شام ہیڈ لائینز میں جگہ بنائی جب وُہ ایک نُمائشی اکانومی کانفرنس ریاض میں شریک تھے ۔ اِس کانفرنس میں کئی مغربی ایگزیکٹوز اور آفیشلیز نے جمال خیشوگی کے سعودی سفارت خانے میں قتل کے بعد شرکت سے معذرت کرلِی تھی ۔
سعودی بیان کے مُطابق مسٹر خیشوگی کی موت سعودی سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ دست بدستہ لڑائی میں مارے گئے جبکہ تُرکی کے اِلزام کے مُطابق یہ ایک سوچا سمجھا قتل تھا ۔
بقول پاکستانی گورنمنٹ پچھلے ہفتے سعودی کراؤن پرنس مُحّمد بِن سلمان نے عِمران خان کو فون کر کے یہ کانفرنس اٹینڈ کرنے کی درخواست کی تھی ۔پاکستان نے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج حاصِل کرنے کے لئے بات چیت شُروع کی ہے ، پاکستان کو کُل بارہ ارب ڈالر کی ضرورت ہے تاکہ وُہ اپنی قرضوں وغیرہ اقساط دے سکے ۔ ایسے وقت میں یہ سعودی اِمداد پاکستان کی آئی ایم ایف سے بات چیت کے دوران negotiation کی پوزیشن بہتر کریگی ۔
یہ ابھی واضح نہیں ہوسکا ہے کہ کیا اِس اِمداد کے پیچھے سعودیہ کی کُوئی جیو پولیٹیکل فرمائش ہے یا نہیں ۔ خان نے ستمبر میں بھی سعودیہ کا دورہ کیا تھا لیکن تب کُوئی اِعلان نہ ہوسکا تھا اور بقول پاکستانی وزیر سعودیہ سے امداد پاکستان کے سٹریٹجٹک مفاد کے خِلاف ہوسکتے تھے ۔
اِس سے پہلے 2015 میں پاکستان نے سعودی کی یمن کے حوثی قبائل کے خِلاف فوجی مدد یا شرکت کی درخواست مُسترد کردی تھی بہرحال اِسلام آباد نے پانچ ہزار فوجی جوان سعودیہ کے دفاع میں مدد کے لئے روانہ کردئیے ۔
عمران خان نے سعودی بادشاہ اور کراؤن پرنس سے مُلاقاتیں کیں ۔ سعودیہ اور امریکہ کا اقتصادی ، اکانومک تعلقات ازحد پیچیدہ ہیں بلکہ یہ مُشکل وقت میں سفارتی تعلقات کو بھی پیچیدہ بنا سکتے ہیں ۔ وال سٹریٹ جرنل سے وابستہ Shelby Holliday کے خیال میں سعودی امریکن اکانومی تعلقات کئی مُختلف انداز سے اور آپس میں جُڑے ہُوئے ہیں اور اِن کو سمجھنا آسان نہیں ۔
بہرحال بقول پاکستانی وزارتِ خارجہ اِس ڈیل کے تحت پاکستان کو سعودیہ سینڑل بینک میں تین ارب ڈالر بطور ڈیپازٹ رکھنے کے لئے دے گا جو کہ ادائیگیوں وغیرہ کے لئے بطور ضمانت ہوں گے اِس کے ساتھ ساتھ پاکستان تین ارب ڈالرز کا تیل بھی درآمد کرسکے گا جِس کی ادائیگی بعد ازاں مُمکن ہوسکے گی ۔یعنی مزید تین سال بعد ۔
عِمران خان کو ایک تباہ حال اکانومی ورثے میں مِلی ۔ پاکستان کے پاس غیر مُلکی زرِ مُبادلہ کے ذخائر کی شدید کمی ہے آٹھ ارب ڈالر کے ذخائر کے مُقابلے میں پاکستان کو ادائیگیوں کے لئے نو ارب ڈالرز کی ضرورت ہے جبکہ تجارتی خسارے کو بھی فنانس کرنے کی ضرورت ہے ۔
عِمران خان نے مڈل ایسٹ آئی ویب سائیٹ کو اِنٹرویو کے دوران یہ اعتراف کِیا کہ پاکستان کو desperately رقم کی ضرورت ہے اور اُن کے پاس سعودیہ سے امداد طلب کرنے کے عِلاوہ فی الحال کُوئی راستہ نہیں ہے ۔ عِمران خان کے مُطابق سعودی صحافی کا قتل غیر معمولی دُکھ کی بات ہے ۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ اگر ہمیں دوست ممالک یا آئی ایم ایف سے اِمداد یا قرضے نہ مِلے تو ہمارے پاس دو تین مہینوں کے بعد اپنا درآمدی بِل ادا کرنے کے لئے رقم بالکل نہیں ہوگی ۔
اِس کے عِلاوہ اِسلام آباد اور ریاض گوادر میں ایک ملٹی بلین ڈالرز کی ایک آئل ریفائنری لگانے پر بات چِیت کررہے ہیں ۔ پاکستان کے تعلقات سعودیہ سے دیرینہ اور دوستانہ ہیں لیکن پاکستان کو مُحتاط رہنا ہوگا کہ وُہ ایران کی ناراضگی سے بھی بچے کیونکہ پاکستان کی ایک لمبی اور پُر امن سرحد ایران کے ساتھ بھی ہے ۔ پاکستان کے دُوسرے دو بڑے بارڈر افغانستان اور اِنڈیا کے ساتھ ہیں جو کہ کشیدہ ہیں اور وہاں ہزاروں پاکستانی جوانوں کی تعیناتی ہے ۔
یہ وال سٹریٹ جرنل کے آرٹیکل جو سعید شاہ نے لکھا ہے اُس کا ترجمہ ہے ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...