خلافت کا انسان پرور نظام ٹوٹنے سے مسلمانوں میں اعلیٰ اخلاقی کردار کمیاب بلکہ نایاب ہوتے گئے۔جب کسی قوم کا اصل سیاسی نظام ہی ٹوٹ جائے یا توڑ دیا جائے تو قوم وہ قوم ہی نہیں رہتی۔
قوم کے اعلیٰ اخلاقی کردار میں پہلی تبدیلی اس وقت آئی ، جب خلافت کو ملوکیت میں بدل دیا گیا۔ خلافت کے دور میں مسلمانوں میں حریت فکر زندہ تھی۔ جبرواستبدادی حکومتوں کے طویل دور میں جمودی ذہن پیدا ہوئے ،چوتھی صدی ہجری میں باقاعدہ شخصی تقلید کے رحجانات پیدا ہونا شروع ہو گئے۔ اور امت کے ذہین افراد سائنسی علوم کی بجائے فلفسہ و تصوف میں مشغول ہو گئے۔
مسلمان قوم کے اخلاق و کردار میں دوسری تبدیلی اس وقت آئی جب مسلمان قوم کو ڈیڑھ سو سال تک غلام بنائے رکھنے کے دور میں تخلیقی ذہن بجائے مغربی سانچہ میں ڈھلا ہوا غلامانہ نقال ذہن وجود میں آیا۔
مسلمانوں کے موجودہ حالات ، تدریجی حالات کا نتیجہ ہیں۔
مغرب کی مدد سے مسلمانوں پر مسلط موروثی حکومتوں کا جواز اموی موروثی حکومتوں میں پیوست ہے۔
جس دن یہ موروثی حکومتیں اور موروثی سیاست ختم ہوگئی تو پھر مسلم تاریخ کے اندھے کنویں سے " ملوکیت ، موروثیت اور شخصیت پرستی کے بدبودار مردار '' باہر نکال دیئے جائیں گے تو زیادہ ڈول نکالنے نہیں پڑیں گے۔ مسسلم تاریخ کے اندھے کنواں کا پانی خود بخود صاف و شفاف ہو جائے گا۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...