مسلم لیگ – ن کی جن محترم خاتون ممبر نے فیشن ایبل داڑھی پر اعتراض اٹھایا ہے وہ بالکل شرع کے عین مطابق ہے اس پر اعتراض کرنے والے کلمہ دوبارہ پڑھیں انکا اعتراض باطل ہے ۔ جاری ہے
ان خاتون ممبر کو چاہئئے کہ اسمبلی کی سیٹ سے استعفی دیں اور گھر بیٹھیں اور شوہر سے ہر وقت “پیار کریں” اور بچوں کو پالیں ۔ ممبر بننا حاکم بننے کے حکم میں ہے اور اسلام میں یہ حق عورت کو حاصل نہیں کہ وہ کسی طریقے سے بھی حاکم بنے
(بخاری، ترمذی اور مستدرک الحاکم ، مسند احمد بن حنبل)
پاکستانی سیاستدان (بشمول جناح) کو شرعی احکام پر اسمبلی میں قرارداد پیش کرتے وقت ہزار بار سوچنا چاہئیے کیونکہ اکثر اسلامی قرارداد جو سیاستدان و مارشل لاء حکومتیں پیش کرتی ہیں خود اسی حکم کی زد میں آرہے ہوتے ہیں ۔ جاری ہے
مسلم لیگ – ن کی خاتون ممبر نے “فیشن ایبل” داڑھی پر صحیح اعتراض اٹھایا ہے ۔ اتنا اور بتائیں کہ داڑھی فیشن والی تو صحیح نہیں تو پھر روزانہ “شیو” کرنا کیسے جائز ہوگیا ۔ مسلم لیگ – ن کے تمام ممبران جن کی داڑھی نہیں وہ “صادق” و “امین” بھی نہیں رہے ان تمام کی سیٹیں ختم کریں ۔
پاکستان کے سیاستدان (تمام جماعتیں) جب مذہبی قرارداد اسمبلیوں میں پیش کرتے ہیں تو وہ دراصل اسلامی احکام کیساتھ استہزاء کررہے ہوتے ہیں ۔ احادیث تواترہ و صحیحہ کیمطابق “داڑھی مونڈنا “مجوسیوں (آتش پرستوں)” کا طریقہ تھا ۔ اب زرا حکمران اشرافیہ اسمبلیوں و دیگر اداروں پر نظر دوڑائیں
سیاستدان (تمام جماعتیں) صرف سیاست اور ووٹ بینک کے لیئے مذہبی قراردادیں اسمبلیوں میں پیش کرتے ہیں مقصد اسکا صرف “دنیا” کا حصول ہے اور ایسی مذہبی قراردادوں کو قرآن کریم میں “اللہ کی آیات کم قیمت پر بیچنا کہا گیا ہے” اور اسکی بڑی سخت سزا ہے ۔ زرا مطالعہ تو فرمائیں