ایک روز مولوی محمد حسین صاحب
جو علم نجوم میں کامل اور اس فن کے ماہر تھے، اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ کے پاس آئے، اعلی حضرت نے ان سے دریافت فرمایا:
کیا فرماتے ہیں بارش کا کیا اندازہ ہے؟ کب تک ہو گی؟
انہوں نے ستاروں کی وضع سے زائچہ بنایا اور فرمایا کہ اس مہینے پانی نہیں ہے(یعنی اس مہینے بارش نہیں ہوگی) آئندہ مہینے بارش کے امکانات ہیں۔
یہ کہہ کر وہ زائچہ اعلی حضرت کی طرف بڑھایا ،اعلی حضرت نے دیکھ کر فرمایا:
اللہ کو سب قدرت ہے چاہے تو تو اس مہینے کیا آج ہی بارش ہو۔
انہوں نے کہا یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ آپ ستاروں کی وضع کو نہیں دیکھتے۔
اعلیٰ حضرت نے فرمایا کہ میں سب دیکھ رہا ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ ستاروں کے واضح(بنانے والے) اور اس کی قدرت کو بھی دیکھ رہا ہوں پھر اس مشکل مسئلہ کو یوں سمجھایا۔
سامنے گھڑی لگی ہوئی تھی، اعلی حضرت نے ان سے پوچھا وقت کیا ہے؟
وہ بولے سوا گیارہ بجے ہیں۔ فرمایا بارہ بجنے میں کتنی دیر ہے بولے پونا گھنٹہ۔
اعلیٰ حضرت نے فرمایا اس سے قبل؟ کہا نہیں ٹھیک پونا گھنٹہ۔ اعلیحضرت اٹھے اور بڑی سوئی کو گھما دیا فوراً بارہ بج گئے۔ اعلیٰ حضرت نے فرمایا کہ آپ نے فرمایا تھا کہ ٹھیک بارہ بجنے میں پونا گھنٹہ باقی ہے بولے کہ آپ نے اس کی سوئی کو گھمایا ہے ورنہ اپنی رفتار سے پونا گھنٹہ بعد ہی بارہ بجنے تھے۔
اعلی حضرت نے فرمایا اسی طرح رب العزت جل جلالہٗ قادر مطلق ہے کہ جس ستارے کو جس وقت چاہے جہاں چاہے پہنچادے وہ چاہے تو ایک مہینہ ایک ہفتہ ایک دن کیا ابھی بارش ہونے لگے اتنا زبان مبارک سے نکلنا تھا کہ چاروں طرف سے گھنگھور گھٹا آگئی اور پانی برسنے لگا۔
سبق
سائنسی و فلسفہ کے ماہرین کی نظریں اسباب پر رہتی ہیں جبکہ مسلمان کی نظر مسبب الاسباب اور فاعل حقیقی اللہ تعالیٰ پر رہتی ہیں۔
جزاک اللہ خیر