(Last Updated On: )
او دُور کے مسافر ، میری ایک بات سُنو _ میں پُھول بانٹتا ہوں _ میرے پھول بہت دِلکش اور دِلربا ہیں _ میرے پیار کی نشانی سمجھ کر ایک پُھول تو لیتے جاؤ _
اِس پُھول کی خُوشبو تمہارے قدموں کا پیچھا کرے گی _ تُو جہاں بھی جائے گا یہ تیرے ساتھ ہو گی _ اگر راہ میں کوئی حقدار ملے تو اُسے دے دینا _ اِس کی مہک لوگوں کو بتائے گی کہ کوئی پُھول لے کر یہاں سے گزرا تھا _
مجھے اس کی قیمت سے غرض نہیں _ بس اتنی سی التجا ہے _ جہاں زرخیز مٹی نظر آئے ، اِس کا بیج لگا کر تھوڑا سا پانی دے دینا _
یونہی چلتے چلتے راستے میں میرا گاؤں آئے گا _ گاؤں کے باہر قبرستان ہو گا _ قبرستان میں ایک قبر ہو گی _ جب یہ پھول مُرجھا جائے تو اِس کی پتیاں اُس قبر پر بِچھا کر دُعا کرتے جانا _
وہ مُرجھائے پھولوں کا قبرستان ہے _