مردہ رشتہ داروں سے باتیں کرنا، ہومیوپیتھی اور دیگر خرافات
ویڈیو: جیمز رینڈی
ترجمہ و تلخیص : قدیر قریشی
میں آپ سب کے مسکراتے چہروں کو دیکھ کر بہت خوش ہوں ۔ میں دنیا کے بارے میں ایک عجیب اور منفرد رویئے اور نقطہ نظر کا حامل ہوں کیونکہ میں ایک شعبدہ باز ہوں – مجھے اپنے لیے جادوگر سے زیادہ شعبدہ باز کی اصطلاح مناسب لگتی ہے – کیونکہ اگر میں جادوگر ہوتا تو اسکا مطلب یہ ہوتا میں کوئی جادوئی حصار یا جنتر منتر یا مختلف اوٹ پٹانگ حرکتیں کرتا ہوں تاکہ ان کے ذریعے میں اصلی جادو کر سکوں – لیکن ایسا نہیں ہے – میں ایک شعبدہ باز ہوں، ایک ایسا شخص جو محض اپنی حرکات و سکنات سے ایسا ظاہر کرتا ہے گویا وہ واقعی کوئی جادوگر ہو
ہم جیسے شعبدہ باز یہ کام کس طرح سے کر پاتے ہیں؟ ہم انسانی نفسیات کی اس حقیقت پر بھروسہ کرتے ہیں کہ ہمیں دیکھنے والے ہماری حرکات دیکھ کر کچھ مفروضے بنائیں گے ۔ مثال کے طور پرجب میں اس ہال میں داخل ہوا، اس سٹینڈ پر رکھا یہ مائیکروفون اٹھایا اور اس کو چلایا تو آپ نے یہ فرض کر لیا کہ میرے ہاتھ میں ایک مائیکروفون ہے – حقیقت میں یہ مائکروفون نہیں ہے بلکہ یہ ایک داڑھی تراشنے والا الیکٹرک ریزر ہے اور یہ مائیکروفون کے طور پر بالکل کام نہیں کرتا – میں اسے کئی بار آزما چکا ہوں
آپ کے لیے ایک اور چھوٹا سا سبق صرف آپ کو یہ دکھانے کے لئے کہ جب بھی کوئی شعبدہ باز آپ کو اس کی مناسب ترغیب دے گا آپ یقیناً اس کے نتیجے میں کچھ مفروضے تراشیں گے ۔ اس وقت آپ کو یقین ہے کہ میں آپکی طرف دیکھ رہا ہوں لیکن ایسا نہیں ہے ۔ میں آپ کی طرف نہیں دیکھ رہا ۔ میں آپ کو دیکھ ہی نہیں سکتا – مجھے یہ تو معلوم ہے کہ آپ ہال میں موجود ہیں کیونکہ سٹیج پر آنے سے پہلے مجھے بتایا تھا کہ ہال کھچا کھچ بھرا ہوا ہے ۔ میں جانتا ہوں کہ آپ سب ہال میں موجود ہیں کیونکہ میں آپ کی آوازیں سن سکتا ہوں، لیکن میں آپکو دیکھ نہیں سکتا کیونکہ میں عموماً دور کی نظر کی عیینک پہنتا ہوں ۔ میں نے جو عینک پہن رکھی ہے یہ عیینک نہیں ہے بلکہ صرف ایک خالی فریم ہے جس میں لینز نہیں ہیں – اب دیکھنا یہ ہے کہ ایک بوڑھا شخص آپ کے سامنے عینک کا خالی فریم اپنے چہرے پر سجائے ہوئے کیوں آیا ہے؟ خواتین وحضرات میں نے ایسا صرف آپکو بیوقوف بنانے کے لئے، آپ کو دھوکہ دینے کے لیے اور یہ باور کرانے کے لئے کیا ہے کہ آپ بھی میرے ایما پر مفروضے قائم کرتے ہیں – آپ یہ بات کبھی مت بھولیے گا
اب کچھ اور کرنے سے پہلے بہتر ہو گا کہ میں اپنی درست عینک لگا لوں تاکہ میں آپ سب کو دیکھ سکوں
اب مجھے ایک ایسا کام کرنا ہے جو ایک جادوگر کے لیے شاید کچھ عجیب سا لگے ۔ کیوں کہ میں ایک دوا کھانے لگا ہوں ۔ یہ "کالمز فورٹے" نامی دوا کی بوتل دوا کی گولیوں سے بھری ہوئی ہے ۔ اس کی وضاحت میں تھوڑی دیر بعد کروں گا کہ میں ایسا کیوں کر رہا ہوں – اس بوتل میں موجود کاغذ پر لکھی ہدایات پر دھیان مت دیں، یہ سب تو حکومت کو آپ کو الجھانے کے لیے لکھنا پڑتا ہے ۔ میں دوا کی یہ پوری بوتل کھانے والا ہوں ۔ "کالمز فورٹے" کی 32 گولیاں – لیجیے میں نے اس دوا کی 32 کی 32 گولیاں نگل لی ہیں – تھوڑی دیر میں اس کی وضاحت کرتا ہوں کہ میں نے ایسا کیوں کیا – جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا تھا، میں ایک اداکار ہوں ۔ میں ایک ایسا اداکار ہوں جو ایک حقیقی جادوگر کا کردار ادا کرتا ہے
خواتین و حضرات اگر کوئی شخص اس سٹیج پر آپ کے سامنے آئے اور یہ دعویٰ کرے کہ وہ ڈنمارک کا قدیم شہزادہ ہیملٹ ہے جو بارہویں صدی سے اکیسویں صدی میں آ گیا ہے تو کیا آپ اس کے دعوے کو تسلیم کر لیں گے؟ ظاہر ہے کہ ایسی بات تو تسلیم کر لینا ہماری ذہانت کی توہین ہوگا ۔ کوئی شخص ایسا سوچ بھی نہیں سکتا کہ آپ کسی ایسے فضول دعوے کو تسلیم کرتے ہیں ؟ لیکن اس دنیا میں اکیسویں صدی میں بھی ایسے لوگ بڑی تعداد میں موجود ہیں جو آپ کو یہ بتائیں گے کہ ان کے پاس روحانی اور جادوئی طاقتیں ہیں یا یہ کہ وہ مستقبل کا حال بتا سکتے ہیں، یا یہ کہ وہ آپ کے مرے ہوئے رشتہ داروں سے رابطہ کر سکتے ہیں ۔ وہ شاید یہ بھی دعویٰ کریں گے کہ وہ ستاروں کا علم بھی جانتے ہیں یا کسی دوسرے طریقے سے آپ کی قسمت کا حال بتا سکتے ہیں ۔ جی ہاں، وہ بہت خوش ہو کر آپکو یہ خواب بیچیں گے اور وہ غالباً یہ دعویٰ بھی کریں گے کہ وہ آپ کو دوامی تحرک کی مشینیں یعنی perpetual motion machine اور مفت بجلی پیدا کرنے کے نظام دے سکتے ہیں ۔ وہ عامل یا جوگی ہونے کا دعویٰ بھی کریں گے – اس قسم کی خرافات ہمیشہ سے موجود رہی ہے اور بدقسمتی سے آج تک موجود ہے
لیکن ایک چیز جو حال ہی میں مغربی ممالک میں بے انتہا مقبول ہو رہی ہے وہ ہے مُردوں سے باتیں کرنے کا کاروبار – میرا سادہ لوح دماغ مُردہ اسے سمجھتا ہے جو مر چکا ہو اور کسی سے بات کرنے کے قابل نہ رہے۔ آپ شاید میرے اس بیان سے اتفاق کریں گے لیکن ایسے شاطر لوگ آپ کو یقین دلائیں گے کہ نا صرف وہ مُردوں سے باتیں کر سکتے ہیں بلکہ وہ مردوں کی باتیں سن بھی سکتے ہیں اور مردوں کی باتیں زندہ لوگوں تک واپس پہنچا بھی سکتے ہیں۔ مجھے حیرت ہے کہ بہت سے لوگ ان کے جھانسے میں آ جاتے ہیں ۔ میں ان کے دعووں کو صریحاً جھوٹ سمجھتا ہوں کیونکہ یہ لوگ وہی طریقے اور اسی طرح کے جسمانی اور نفسیاتی ہتھکنڈے استمال کرتے ہیں جو ہم جادوگر یعنی شعبدہ باز کرتے ہیں – ایسے طریقوں کے بھرپور اور چابکدستی سے استعمال سے یہ لوگ دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں، انہیں بھاری مالی نقصان پہنچاتے ہیں اور انہیں جذباتی طور ہر تکلیف دیتے ہیں۔ ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں لوگ ان فراڈ روحانی عاملوں پر اربوں ڈالر ضائع کرتے ہیں
اگر کبھی مجھے ان لوگوں سے بات کرنے کا موقعہ ملے تو میں ان لوگوں سے کچھ سوال پوچھنا چاہوں گا ۔ پہلا سوال: اگر میں ان سے کہوں کہ وہ میری دادی جان کی روح کو بلایؑیں – جب میری دادی جان کا انتقال ہوا تو انکے پاس ہماری خاندانی وصیت تھی جسے انہوں نے کسی خفیہ جگہ چھپا رکھا تھا جس کے بارے میں ہم میں سے کسی بھائی بہن یا کزنز کو کوئی علم نہیں – اب ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہم دادی سے پوچھیں "دادی اماں، وہ وصیت نامہ کہاں ہے؟" لیکن جب یہ لوگ دادی کی روح سے بات کرتے ہیں تو دادی کیا کہتی ہیں؟ وہ کہتی ہیں "میں جنت میں ہوں – یہ جنت ایک شاندار جگہ ہے ۔ میں یہاں اپنے تمام پرانے فوت شدہ دوستوں کے ساتھ ہوں – میرے پاس میرے خاندان والوں کے علاوہ وہ تمام کتے اور بلیاں بھی ہیں جو بچپن میں میرے پاس تھے – میں آپ سب سے پیار کرتی ہوں اور ہمیشہ آپ کے ساتھ رہوں گی۔ خدا حافظ"
لیکن دادی جان کبھی ایسے سوال کا جواب نہیں دیتیں کہ وصیت کہاں ہے؟ وہ آسانی سے کہہ سکتی تھیں "وہ ہمارے کتب خانے کی دوسری رو میں انسائیکلوپیڈیا کے پیچھے ہے" وغیرہ لیکن وہ ایسی معلومات کبھی فراہم نہیں کرتیں جو ان کے علاوہ کسی کے پاس نہیں تھیں ۔ وہ ہمیں کبھی کوئی کام کی معلومات نہیں دیتیں ۔ ہم ایسے روحانی ماہرین کو اس کام کے بہت پیسے دیتے ہیں لیکن اس کے عوض ہمیں کبھی کچھ نہیں ملتا سوائے جذباتی باتوں کے
دوسرا سوال جو میں ان روحانی ماہرین سے پوچھنا چاہوں گا کہ فرض کریں میں انہیں کہتا ہوں کہ وہ میرے مرحوم سسر کی روح سے رابطہ کریں ۔ وہ یہ کہنے پر کیوں اصرار کرتے ہیں کہ میرا نام جیم یا میم سے شروع ہوتا ہے؟ کیا یہ کوئی کھیل ہے؟
کیا یہ وہ کھیل ہے جس میں 20 سوالوں میں جواب بوجھنا ہوتا ہے؟ جی نہیں – یہ تو بس ایک شیطانی، ظالمانہ کھیل ہے ۔ اس طرح وہ معصوم لوگوں کے جذبات سے کھیلتے ہیں اور معصوم لوگ اپنے بچھڑے ہووں سے ملنے کی خواہش میں فوراً کہہ دیتے ہیں ہاں ہاں میرے دادا کا نام جیمز تھا (جو 'ج' سے شروع ہوتا ہے) یا میری دادی کا نام میری تھا (جو میم سے شروع ہوتا ہے) – اس پر یہ شاطر کہتے ہیں 'ہاں ہاں میں جیمز کی آواز سن رہا ہوں' – گویا یہ معصوم لوگ خود ان روحانی ماہرین کو تمام معلومات فراہم کرتے ہیں لیکن یہ شاطر یوں ظاہر کرتے ہیں گویا انہوں نے خود سے جیمز کی روح کو اپنا نام لیتے سنا ہے – یوں وہ ان غمزدہ اور ضرورت مند لوگوں کی معصومیت اور سادہ لوحی سے فائدہ اٹھاتے ہیں،
ایک اور طریقہ جو ایسے شاطر لوگ استعمال کرتے ہیں کولڈ ریڈنگ کہلاتا ہے – میں ایک شخص سے واقف ہوں جس کا نام جیمز وان پراگ ہے ۔ وہ اس قسم کے کاروبار میں ایک بڑا نام ہے۔ اسی طرح جان ایڈورڈ، اور سلویا براوؑن بھی یہی کام کرتے ہیں۔ پوری دنیا میں اس طرح کے سینکڑوں لوگ ہیں لیکن امریکہ میں جیمز وان پراگ کافی بڑا نام ہے ۔ اور وہ کیا کرتا ہے؟ وہ ان غمزدہ لوگوں کو یہ بتاتا ہے کہ مرنے والا اس کے کان میں اسے یہ روداد سنا رہا ہے کہ وہ کس طرح مرا – مثلاً یہ شخص ہال میں بیٹھے لوگوں کو کچھ س قسم کی باتیں سناتا ہے 'جیمز مجھے اپنی روداد بتاتے بتاتے جان سے گذر گیا، اس کا سانس اکھڑ رہا تھا – اسے سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی" حضرات مرنا اسی طرح تو ہوتا ہے! ادھر آپ کا سانس بند ہوا اور ادھر آپ مرے ۔ یہ تو سیدھی سی بات ہے ۔ کیا یہی وہ معلومات ہیں جو وہ آپ کے لئے لائیں گے؟ کیا آپ کو یہ سب ڈھونگ نہیں لگتا؟
یہ لوگ اتنے شاطر ہیں کہ یہ کوئی مبہم سی بات کر کے لوگوں کے ردعمل سے اندازہ لگاتے ہیں کہ انہیں اب کیا کہنا ہے – مثلاً یہ مردے کے بارے میں کچھ اس طرح کی باتیں کریں گے " جیمز کہہ رہا ہے مجھے کرنٹ کیوں لگ رہا ہے؟ وہ مجھے کہ رہا ہے 'بجلی'۔ کیا وہ ایک الیکٹریشن تھا؟ اگر ہال میں موجود جیمز کا رشتہ دار کہے "نہیں" تو یہ فوراً بات بدل کر کہیں گے "اس نے کبھی الیکٹرک شیور استعمال کیا تھا؟ "نہیں" اس طرح مبہم سوالوں کے جوابات سے وہ مردہ لوگوں سے متعلق بہت سی معلومات حاصل کر لیتے ہیں جبکہ اپنے مردہ پیاروں کے ملنے کی آس لگائے لوگ چونکہ جذبات کی رو میں بہہ رہے ہوتے ہیں اس لیے انہیں یہ احساس بھی نہیں ہوتا کہ وہ خود ہی انہیں یہ معلومات فراہم کر رہے ہیں – یہ بہیمانہ کھیل سوالات کے ذریعے لوگوں کو پھانسنے کا کھیل ہے ۔ اس پیشے سے جڑے اکثر لوگ یہی کچھ کرتے ہیں – مختلف کلچرز میں ان ڈھونگیوں کے طریقے کچھ مختلف ہوتے ہیں لیکن بنیادی طور پر یہ ان غمزدہ لوگوں کے جذبات سے کھیل کر انہی سے وہ معلومات حاصل کرتے ہیں جو انہیں واپس بتلا کر اپنی روحانیت کا رعب جھاڑتے ہیں
بہت سے لوگ جیمز رینڈی ایجوکیشنل فاؤنڈیشن میں مجھے فون کرتے ہیں اور کہتے ہیں، "مسٹر رینڈی آپکو ان روحانی ماہرین سے اتنی نفرت کیوں ہے؟ آپ اسے ایک کھیل کے طور پر کیوں نہیں لیتے؟" نہیں صاحب یہ نہ تو کوئی کھیل ہے اور نہ ہی کوئی مذاق ۔ یہ تو ایک گھناوؑنا کاروبار ہے جس میں اب تک ہزاروں معصوم لوگوں کو لوٹا جا چکا ہے ۔ ممکن ہے اس طرح کی باتوں سے کچھ لوگوں کو سکون بھی ملتا ہو لیکن یہ سکون صرف لگ بھگ 20 منٹ یا اس سے بھی کم دوارنیے کا ہوتا ہے ۔ پھر لوگ گھر جا کر آئینہ دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں میں نے اس روحانی عامل کو اپنی پیاری بیگم کی روح کو بلانے کے لیے بہت زیادہ پیسے دیے اور اس نے مجھے کیا کہا؟ "میں تم سے پیار کرتی ہوں"! یہ روحیں ہمیشہ یہی کچھ کیوں کہتی ہیں؟ وہ کوئی مفید معلومات فراہم کیوں نہیں کرتیں تاکہ انہیں ان کے پیسے وصول ہوں
اسی طرح اس وقت روحانیات کے شعبے میں سلویا براوؑن ایک بہت بڑا نام ہے – یہ خاتون آپ سے محض ٹیلی فون پر 20 منٹ کی بات کرنے کا معاوضہ 700 ڈالر وصول کرتی ہیں اور آپ سے فوراً ملاقات بھی نہیں کرتیں – ان سے بات کرنے کے لیے آپ کو 2 سال تک کا انتطار کرنا پڑتا ہے کیونکہ ان کا شیڈول دو سال تک بھرا ہوا ہے ۔ آپ انہیں پیسے تو کریڈیٹ کارڈ یا کسی اور ذریعے سےآج ہی دیتے ہیں لیکن وہ خاتوں آپ کو فون کریں گی دو سال کے اندر اندر کسی بھی وقت
ہم سب جانتے ہیں کہ مونٹل براؤن کون ہیں – وہ ٹیلی وژن کی ایک مشہور شخصیت ہیں ۔ وہ ایک تعلیم یافتہ انسان ہیں اور بلا کی ذہانت رکھتے ہیں – سلویا براؤن ان کے شو میں اکثر جلوہ افروز ہوتی ہیں – وہ جانتے ہیں کہ سلویا براوؑن ایک فراڈ ہیں اور سادہ لوح لوگوں کو لوٹتی ہیں لیکن انہیں اس بات کی کوئی پروا نہیں ۔ کیونکہ بنیادی بات ہے کہ ان کے پراگرام کے سپانسرز کو سلویا براؤن پسند ہیں کیونکہ وہ عوام میں مقبول ہیں – سلویا کے سکرین پر آنے سے ان کے پروگرام کی مقبولیت میں اضافہ ہو جاتا ہے اور ان کے بینک بیلنس میں مسلسل اضافہ ہوتا رہتا ہے
اب دیکھنا یہ ہے سلویا براوؑن آپکو ان 700 ڈالرز کے عوض کیا دیتی ہیں؟ سب سے پہلے وہ آپکو آپکے رکھوالے فرشتوں کے نام بتاتی ہے ۔ وہ آپکو آپکے پچھلے جنموں کے نام بھی بتائیں گی کہ آپ گزشتہ زندگیوں میں کیا تھے ۔ نہ جانے کیوں ایسا ہمیشہ ہی ہوتا ہے کہ جن عورتیں کی زندگی کا وہ زائچہ بناتی ہیں وہ تمام خواتین پہلے بابلی دور کی شہزادیاں یا اسی طرح کی اہم عورتیں تھیں ۔ اسی طرح ان کے تمام مرد کلائنٹ پچھلے جنموں میں یونانی جنگجو رہے تھے ۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ان کا کوئی کلائنٹ پچھلے جنم میں لندن کا 14 سالہ جوتے پالش کرنے والا رہا ہو جو ٹی بی سے مرا تھا۔ ظاہر ہے کہ ایسا unromantic ماضی واپس لانے کے قابل نہیں ہے
خواتین و حضرات ایک اور عجیب بات جس پر شاید آپ نے توجہ دی ہو – یہ لوگ کبھی بھی کسی کو جہنم سے نہیں بلاتے ۔ سب کے سب مردہ رشتہ دار اور دوست ہمیشہ جنت سے ہی واپس آتے ہیں – کبھی کوئی شخص جہنم سے واپس نہیں آیا
میری تنظیم جیمز رینڈی ایجوکیشنل فاونڈیشن نے روحانیات کے تمام پیشہ ور ماہرین کو دس لاکھ ڈالرز انعام کی مشروط پیش کش کی تھی جو روحانیات کا کوئی بھی ماہر آسانی سے جیت سکتا ہے ۔ انہیں بس کسی کرشماتی کرامت کو ثابت کرنا ہے یا روحانی طاقت کا ایسا مافوق الفطرت مظاہرہ کرنا ہے جسے لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں ۔ ان تمام ماہرین میں سلویا براوؑن اس لحاظ سے منفرد تھیں کہ پوری دینا میں وہ واحد پشہ ور روحانی عامل تھیں جنہوں نے ہمارا چیلنج قبول کیا تھا ۔ آج سے ساڑھے چھ سال پہلے انہوں نے سی این این کے ایک پروگرام "لیری کنگ شو لایؑو" میں کہا تھا کہ وہ ایہ انعام جیت سکتی ہیں ۔ لیکن اس دن کے بعد سے آج تک انہوں نے ہم سے کبھی رابطہ نہیں کیا۔ تعجب ہے
ان کا کہنا ہے کہ انہیں یہ نہیں معلوم کہ وہ مجھ سے کس طرح رابطہ کریں ۔ حیرت کا مقام ہے کہ ایک پیشہ ور روحانی عامل جو مُردوں سے بات کرسکتی ہیں لیکن وہ مجھ تک نہیں پہنچ سکتیں؟ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ میں زندہ ہوں اور خاصا تندرست بھی ہوں ۔ کیا وہ واقعی کسی طرح مجھ سے رابطہ نہیں کر سکتیں؟ وہ تو لوگوں کو ان کے مرنے کا وقت بھی بتلا دیتی ہیں – ویسے آپ کو یاد ہو گا کہ انہوں نے اپنی وفات سے صرف ایک ماہ قبل لاس ویگاس کے ایک ہوٹل سے ایک شو کرنے کے لیے سال بھر کا کانٹریکٹ کیا تھا – کانٹریکٹ لکھتے وقت غالباً انہیں بھول گیا تھا کہ وہ ایک ماہ بعد اس دنیا سے رخصت ہونے والی ہیں
اس قسم کے لٹیروں کو بڑی سنجیدگی سے روکنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ایک گھناونا کاروبار ہے ۔ ہماری فاوؑنڈیشن میں ہر وقت ایسے لوگ آتے ہیں جنہیں جذباتی اور مالی طور پر لوٹا گیا کیونکہ انہوں نے اپنا مال اور ایمان دونوں ایسے لوگوں کے حوالے کر دیا تھا
اب ہم آتے ہیں اس دوا کی طرف جس کی پوری بوتل میں نے اس شو کے آغاز میں اپنے حلق میں انڈیل لی تھی ۔ یہ ہومیوپیتھی کی 'کالمز فورٹے' نامی دوا ہے جسے نیند کی دوا کہہ کر بیچا جا رہا ہے – یعنی میں نے جو اس نئی بوتل کی تمام کی تما گولیاں نگل لی تھیں وہ نیند کی دوا کی 32 گولیاں تھیں! یہ مقدار ساڑھے چھ دن تک کی نیند کی دوا ہے – یہ خوارک تو یقیناً انتہائی مہلک ہوگی ۔ یہاں اس بوتل کے پیچھے بھی یہی لکھا ہوا ہے، "مقررہ مقدار سے زیادہ خوراک لینے کی صورت میں فوراً ہسپتال کے زہر مرکز یعنی poison center سے رابطہ کریں" اور ایمرجنسی کی صورت میں کال کرنے کے لیے یہ 800 والا ٹول فری فون نمبر بھی لکھا ہے – لیکن فکر مت کیجیے – مجھے کچھ نہیں گا ۔ مجھے واقعی اس فون نمبر کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ میں اس دوا کی پوری بوتل کو دنیا بھر میں لوگوں کے سامنے پچھلے آٹھ دس سالوں سے نگل رہا ہوں – ہومیوپیتھک نیند کی گولیوں کی مہلک خوارک مجھ پر کچھ بھی اثر کیوں نہیں کرتی؟ اس بات کا جواب آپ کو حیران کر دے گا
ہومیو پیتھک علاج کیا ہے؟ اس میں ایک اصلی پُر اثر دوا لیتے ہیں اور پھر اس کو پتلا یعنی dilute کیا جاتا ہے لاکھوں کروڑوں گنا سے بھی زیادہ پتلا – اسے اتنا زیادہ پتلا کیا جاتا ہے کہ اس میں دوا کی ایک رمق بھی باقی نہیں بچتی – خواتین و حضرات یہ کوئی استعارہ نہیں ہے بلکہ ہومیوپیتھی کی بنیادی ڈیفینیشن ہی یہی ہے – یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ آپ ایک 325 ملی گرام کی اسپرین کی گولی کو ایک بڑی جھیل میں پھینکیں – پھر اس کو کسی بہت بڑی چھڑی سے اچھی طرح ہلائیں، پھر لگ بھگ دو سال تک انتطار کریں یہاں تک کہ پورا محلول یکساں ہوجائے – پھر جب بھی آپ کو سر کا درد ہو آپ اس پانی میں سے ایک گھونٹ پییؑں اور دیکھیں کہ آپ کا درد کیسے جاتا ہے – یہ سچ ہے کہ ہومیو پیتھک علاج کی بنیاد یہی نظریہ ہے کہ محلول میں دوا کی کثافت جتنی کم ہو گی اس کا اثر اتنا ہی زیادہ ہو گا – ہومیو پیتھی کی بہت 'ہائی پوٹینسی' کی دوائیں ایسی بھی ہیں جنہیں اتنا dilute کیا جاتا ہے کہ پوری خوراک میں دوا کا ایک بھی مالیکیول باقی نہیں رہتا
میرا خیال ہے کہ عوام میں ان توہمات کی ختم کرنے کے لیے ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت ہے – اس بارے میں ہم آپ کی تجاویز کو خوش آمدید کہیں گے کہ کیسے وفاقی ، ریاستی اور مقامی اداروں پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اس بارے میں کچھ کریں – یہ درست ہے کہ دنیا اس وقت بہت سے گھمبیر مسائل سے دوچار ہے – بہت سے لوگ ایڈز کی وبا، دنیا بھر میں فاقہ کرتے بچوں کو خوارک کی عدم دستیابی، پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی اور اس قسم کے دوسرے مسائل کو اس وقت کے اہم ترین مسائل کہتے ہیں ۔ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ یہ انتہائی اہم مسائل ہیں اور ہمیں ان مسایؑل کے بارے میں بھی ضرور کچھ کرنا چاہیے ۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ، جیسا کہ آرتھر سی کلارک نے کہا تھا، انسانی دماغ کو گلانے اور سڑانے والے وہ کاروبار جو ٹوٹکے، تعویذ گنڈوں اور مافوق الفطرت مظاہر پر یقین رکھنے کا کہتے ہیں اور جو تمام کے تمام مکمل طور پر لغو ہیں اور محض قرون وسطیٰ کی غیر سائنسی سوچ پر مبنی ہیں، میرا خیال ہے کہ ان کاروباروں کو ختم کروانے کے لیے بھی کوششوں کو جاری رہنا چاہیے – اور یہ سب صرف سائنسی تعلیم کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔ اکیسوں صدی میں بھی اس قسم کی جہالت کے بدستور موجود رہنے کی ایک بہت بڑی وجہ موجودہ الیکٹرانک میٹیا بھی ہے جو انتہائی ڈھٹائی اور بے شرمی سے ہر طرح کی لغویات کی ترویج کرتا ہے کیونکہ ایسے پروگرام میڈیا کے مالک اداروں کی تجوریوں کو بھرتے ہیں – یہی بنیادی نکتہ ہے، یہ سب پیسے بنانے کا کھیل ہے ۔ انہیں صرف پیسہ کمانا ہے خواہ اس کے نتائج کچھ بھی ہوں
ہمیں ضرور اس بارے میں کچھ کرنا چاہیے ۔ میں آپ کی تجاویز لینے کے لیے تیار ہوں – میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ ہمارے ویب پیج کو وزٹ کیجیے (جس کا لنک اس پوسٹ کے آخر میں موجود ہے) اور ہماری پرانی دستاویزات کا مطالعہ کیجیے – شاید اس طرح آپ میرا مدعا بہتر طور پر سمجھ پائیں گے ۔ آپ ہمارے پاس موجود ریکارڈ دیکھیں – مثال کے طور پر یہاں آپ ایسے خاندان سے ملیں گے جس کی ماں نے اپنے خاندان کی پوری جائیداد چند سی ڈیز کے بدلے دے ڈالی – اس نے اپنے اسٹاک اور فنانس سرٹیفکیٹس تک دے ڈالے – مجھے یہ سب سن کر بہت دکھ ہوتا ہے کہ اپنی تمام جمع پونجی لٹانے کے بعد بھی انہیں ایک ٹکے کا بھی فائدہ نہیں ہوا، ان کا کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوا
اگر ہم لوگ ان چیزوں کے بارے میں سمجھداری سے سوچنا شروع نہیں کرتے تو بہت سے امریکی دماغ ناکارہ ہو سکتے ہیں، در حقیقت پوری دینا میں بہت سے لوگوں کے دماغ ناکارہ ہو سکتے ہیں ۔ اسی وجہ سے ہم نے ان عاملوں کے لیے وہ بڑا انعام رکھا ہے جس کا میں نے پہلے ذکر کیا – ہم نے دانہ ڈال دیا ہے – اب ہم انتظار میں ہیں کہ روحانی عامل اسے چگ لیں – ہمارے پاس ہر سال سیکڑوں کی تعداد میں ایسے مبتدی روحانی عامل آتے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ مُردوں سے بات چیت کر سکتے ہیں لیکن ایسے لوگ ہمیشہ منہ کی کھاتے ہیں – ہماری خوش قسمتی اور ان کی بدقسمتی یہ ہے کہ یہ شوقیہ کھلاڑی خود بھی نہیں جانتے کہ وہ اپنے اس نام نہاد روحانی علم کی طاقت کو کیسے پرکھیں
اس کے برعکس پیشہ ور روحانی عامل کبھی بھی ہمارے پاس نہیں پھٹکتے کیونکہ انہیں بخوبی علم ہوتا ہے کہ وہ عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں – چنانچہ ابھی تک کسی پیشہ ور عامل نے ہمارا چیلنج قبول نہیں کیا سوائے ایک سلویا براوؑن کے جن کا ذکر میں نے کچھ دیر قبل کیا تھا۔ انہوں نے ہمارا چیلنج قبول تو کیا لیکن پھر دوبارہ نظر نہیں آئیں ۔ خواتین و حضرات میں جیمز رینڈی ہوں اور میں آج بھی ان عاملوں کا منتظر ہوں ۔ شکریہ
اوریجنل ویڈیو کا لنک:
اردو زبان میں سائنس کے ویڈیوز دیکھنے کے لیے ہمارا یوٹیوب چینل وزٹ کیجیے
https://www.youtube.com/sciencekidunya
جیمز رینڈی کا ویب پیج
www.randi.org
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔